نئی دلّی ،23 نومبر/ میں سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی فلم ’’ گوداوری ‘‘ کو 2070 ء میں دیکھے تو اسے یہ اندازہ ہو جانا چاہیئے کہ دریائے گوداوری 2020 ء میں کیسا تھا ۔ اس لئے ، میں چاہتا ہوں کہ فلم کو وقت اور مقام کی ایک تصویر کی طرح ہونا چاہیئے ۔ یہ بات آج گوداوری کے ہدایت کار نکھل مہاجن نے گوا کے پناجی میں جاری اِفّی – 52 میں کہی ۔
جناب مہاجن نے مزید کہا کہ ہماری فلم ، ہمارے دور کے سب سے اہل فلم ساز نشی کانت کامت کے لئے خراج عقیدت ہے ، وہ ہم سب کے بہت قریب تھے ۔ میں اور جتیندر جوشی ( جو لیڈ رول میں ہیں ) نے یہ طے کر لیا تھا کہ ہم ان پر فلم بنائیں گے ۔ پونے – 52 اور باجی کے بعد یہ میری تیسری فیچر فلم ہے ۔
فلم اس پس منظر میں شروع ہوتی ہے کہ ’ ہیرو ‘ کو یہ بات پتہ چلتی ہےکہ اس کی جلد ہی موت ہونے والی ہے ۔ گوداوری میں اس کردار کے سفر کو دکھایا گیا ہے ، جو اپنے خاندان کے مستقبل کو محفوظ کرنے اور روایات کا تحفظ کرنے کی تیاری شروع کرتا ہے ۔
’ دریا ‘ زندگی کی شہ رَگ ہوتے ہیں اور یہ ایک تہذیب تشکیل دیتے ہیں اور گوداری بھی ایسا ہی ایک دریا ہے ۔ یہ ایک بہت مقدس اور اہم دریا ہے اور لوگوں کو یقین ہے کہ اس دریا میں جادو کی قوت ہے ۔ میں نے فلم کی وجہ سے ہی پہلی مرتبہ گوداوری کو دیکھا ۔ ایک مکمل نئے شہر کو دیکھنا اور اسے ایک فلم میں دکھانا ایک شاندار تجربہ تھا ۔
فلم کے بارے میں :
نکھل مہاجن کی گوداوری ، ناسک کے موجودہ دور کے بارے میں ہے ، جو مہاراشٹر کا ایک شہر ہے اور گوداوری دریا کے کنارے واقع ہے۔ یہ فلم ایک چڑچڑے زمیندار اور اس کے اہل خانہ کی کہانی ہے ، جس کو دو اموات کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایک کے بارے میں وہ پہلے سے جانتے تھے لیکن دوسرے کے بارے میں وہ بالکل تیار نہیں تھے ۔ فلم میں جتیندر جوشی لیڈ رول میں ہیں ۔
اس کی وجہ سے زمیندار روحانی سفر کے لئے نکلتا ہے ، جس سے اس کا گوداوری سے تعلق شروع ہوتا ہے اور یہ زندگی اور موت سے متعلق ایک گہرا فلسفیانہ سفر ہے ۔
ہدایت کار کے بارے میں :
نکھل مہاجن ہدایت کار اور مصنف ہیں ، جنہوں نے گوداوری ( 2021 ) ، پونے – 52 ( 2013 ) اور بیتال ( 2020 ) بنائی ہے ۔