Urdu News

اپنی بے مثال اداکاری کے لئے عرفان خان یاد کئے جائیں گے

اداکار عرفان خان

یوم وفات پر خصوصی پیش کش (29 اپریل)

سلور اسکرین پر شاندار اداکاری سے فلم شائقین کے دلوں میں  انمٹ نقوش چھوڑنے والے اداکار عرفان خان بھلے ہی آج اس دنیا میں نہ ہوں لیکن وہ اپنی اداکاری کی وجہ سے ہمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے۔ ہمہ جہت صلاحیت کے مالک عرفان خان 7 جنوری 1966 کو جے پور (راجستھان) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد یاسین ایک تاجر تھے۔ عرفان نے اپنی اعلیٰ تعلیم کے دوران دہلی کے 'نیشنل اسکول آف ڈرامہ' میں داخلے کے لیے فارم بھرا، جہاں عرفان کا انتخاب ہوا اور یہاں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد عرفان نے ممبئی کا رخ کیا اور اپنا کیریئر بنانے کے لیے جدوجہد  کرنے لگے۔

عرفان نے سال 1985 میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔ انہوں نے اپنے اداکاری کیرئیر کا آغاز دوردرشن پر نشر ہونے والے سیریل 'شریکانت' سے کیا۔ اس کے بعد عرفان نے کئی مشہور سیریلس میں کام کیا، جن میں بھارت ایک کھوج، چانکیہ، چندرکانتا، بنے گی اپنی بات وغیرہ میں وہ اداکاری کرتے نظر آئے۔

عرفان نے 1988 میں آئی فلم 'سلام بامبے'میں چھوٹے سے کردار سے بڑے پردے پر قدم رکھا۔ اس کے بعد عرفان کئی فلموں میں اداکاری کرتے نظر آئے جن میں 'پان سنگھ تومر'، 'دی لنچ باکس'، 'تلوار'، 'ہندی میڈیم'، 'مقبول'، 'سلم ڈاگ ملینیئر'، 'لائف آف پائی'، 'ممبئی میرجان'،'صاحب بیوی' اور 'گینگسٹر ریٹرنس' وغیرہ شامل ہیں۔ عرفان خان نے اپنی شاندار اداکاری سے بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنائی ہے۔ سال 2011 میں، عرفان کو فلمی دنیا میں ان کی شراکت کے لیے حکومت ہند نے پدم شری ایوارڈ سے نوازا تھا۔

عرفان نے 23 فروری 1995 کو اپنی دوست ستاپا سکندر سے شادی کی۔ ان کے دو بیٹے بابیل اور ایان ہیں۔ ایان نے اپنے والد عرفان کے ساتھ فلم 'لائف آف پائی' میں کام کیا ہے۔ اس وقت ایان کی عمر صرف سات سال تھی۔عرفان خان کے بڑے بیٹے بابیل فلم ’کالا‘ سے بالی ووڈ میں ڈیبیو کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن اپنے بچوں کی حصولیابی اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے عرفان اب اس دنیا میں نہیں رہے۔

عرفان خان کا انتقال 29 اپریل 2020 کو 54 سال کی عمر میں نیورو اینڈوکرائن ٹیومر نامی بیماری کی وجہ سے ہوا۔ عرفان نے اپنے پورے فلمی کیرئیر میں ہر طرح کے کردار نبھائے اور انہیں امر کر دیا۔

Recommended