Categories: تفریح

ہندوستانی سنیما کو مغل اعظم کا شاہکار دینے والے کے آصف کا یوم پیدائش

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>تاریخ کے صفحات میں 14 جون</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
تاریخ میں 14 جون کو کئی عظیم لوگوں کے یوم پیدائش کے طور پر سنہری حروف میں لکھا گیا ہے۔ ان میں ہندوستانی سنیما سے لے کر کھیل، موسیقی اور سیاست تک ملکو بیرون ملک کے بہت سی مشہور شخصیات ہیں۔ ایسا ہی ایک نام ہدایت کار کے آصف کا ہے جنہوں نے ہندوستانی سنیما کو مغل اعظم جیسی کلاسک فلم دی۔ اس دن پیدا ہونے والوں میں ٹینس کی دنیا میں ایک خاص مقام رکھنے والی جرمنی کی اسٹیفی گراف، کلاسیکی موسیقی کی عظیم ہیرا بائی بارودکر، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارجنٹینا کے انقلابی رہنما چیگویرا شامل ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اترپردیش کے اٹاوہ میں 14 جون 1922 کو  پیدا ہوئے کریم آصف یعنی کے آصف کو مغل اعظم بنانے میں 14 سال لگے۔ یہ فلم 05 اگست 1960 کو ریلیز ہوئی۔ انہوں نے اس  شاہکار کوبنانے میں جنون کی تمام حدیں پار کر دیں۔ یہ ان کی زندگی کی واحد کامیاب اور خوبصورت فلم ہے۔ اس سے پہلے کے آصف نے 1945 میں فلم’پھول‘ کی ہدایت کاری کی۔ یہ باکس آفس پر کامیاب بھی ہی۔ اس کے بعد ہی آصف نے مغلیہ آن بان شان کو اسکرین پر لانے کا خواب پورا کرنے کے لیے مغل اعظم بنانے کا فیصلہ کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
آصف نے مغل اعظم کے لیے 15 سے 20 لاکھ روپے کا بجٹ مقرر کیا۔ حالانکہ اس وقت فلم چار پانچ لاکھ روپے میں بنتی تھی۔ مغل اعظم کی تعمیر میں تقریباً 1.5 کروڑ روپے خرچ ہوگئے۔ اس فلم کی موسیقی مشہور موسیقار نوشاد نے دی تھی۔ آصف نے 'انارکلی' کے کردار کو بلند کرنے کے لیے 20 گانے ریکارڈ کیے۔ فلم کی ریل کی لمبائی کی وجہ سے صرف 12 گانے ہی ڈالے گئے۔ کانوں سے سیدھے دل میں اترنے والے اس فلم کے مکالمے کو کے آصف نے  اس دور کے چار مشہور لوگوں سے لکھوائے۔ ان میں کمال امروہی، امان اللہ خان (اداکارہ زینت امان کے والد)، وجاہت مرزا اور احسان رضوی جیسے مغلیہ تاریخ کے جاننے والے شامل تھے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس فلم کا پریمیئر ممبئی کے 'مراٹھا مندر' میں رکھا گیا تھا۔ اسے مغلوں کے محل کی طرح سجایا گیا تھا۔ فلم کی ریلیز سے ایک دن قبل جب تھیئٹر ایڈوانس ٹکٹ بکنگ کے لیے کھولا گیا تو باہر ایک لاکھ سے زیادہ فلم شائقین  موجود تھے۔ تب ٹکٹ کی قیمت ڈیڑھ روپے ہوا کرتی تھی لیکن اس فلم کے ٹکٹ کی قیمت 100 روپے رکھی گئی۔ یہ فلم مراٹھا مندر میں تقریباً تین سال تک چلی۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago