Urdu News

ٹویٹر پر ایک بار پھر ٹرینڈ ہوا ’کنگنا رناوت غدار‘ کنگنا نے دیا یہ جواب ؟

کنگنا رناوت

بالی ووڈ میں پنگا گرل کے نام سے مشہور کنگنا رناوت کا خبروں میں آنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تازہ ترین  معاملے   میں، انہیں اپنے آزادی بیان کے لیے  ملکگیر مخالفت کا سامنا ہے۔ کنگنا کو ٹوئٹر پر مسلسل دوسرے دن ٹرول کیا جا رہا ہے۔

حال ہی میں کنگنا نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ – 'ملک کو 1947 میں   آزادی بھیک میں ملی تھی جب کہ ملک کو حقیقی آزادی 2014 میں ملی'۔ کنگنا کے اس بیان کے بعد جہاں   سیاست گرم ہوگئی وہیں  کنگنا کو سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ کنگنا نے اس بیان سے ملک کے  مجاہدین آزادی اور ان کی قربانیوں کی توہین کی ہے۔ وہ غدار ہے۔  کنگنا رناوت غدارٹویٹر پر بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔

تاہم یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کنگنا اپنے بیان کی وجہ سے تنازع میں آئیں۔ لیکن اس بار ملک کی آزادی کو لے کر  وہ تنقیدوں میں گھری ہوئی ہیں۔ ہر کوئی ان کے بیان پر اعتراض اور مذمت کر رہا ہے۔ کنگنا کے کئی میمز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔

کنگنا کے بیان پر کانگریس برہم، پتلا جلا کر احتجاج کیا

فلم اداکارہ کنگنا رناوت نے ملک کی آزادی کے حوالے سے غلط بیان دیا ہے۔ ان کے اس بیان سے کانگریس سخت ناراض ہے۔ کانگریسیوں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کے بیان کی مذمت کی اور کانپور کے وجے نگر چوک پر ایک پتلا جلایا۔ اس کے ساتھ یہ کہہ کر کنگنا سے معافی مانگنے کو کہا گیا کہ یہ بیان ملک کے شہیدوں کی توہین ہے۔

وجے نگر چوراہے پر مہیلا کانگریس کی ریاستی صدر بندیل کھنڈ زون کرشمہ ٹھاکر کی قیادت میں ارکان نے کنگنا رناوت کا پتلا نذر ا?تش کیا۔ احتجاج کرنے والوں نے کارروائی کا مطالبہ کیا اور پدم شری ایوارڈ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کرشمہ ٹھاکر نے کہا کہ جس آزادی کے لیے سبھاش چندر بوس، راج گرو، منگل پانڈے، بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، اشفاق اللہ خان، لکشمی بائی وغیرہ نے جانیں دیں، کیا وہ آزادی بھیک تھی؟ یہ ہمارے شہیدوں کی توہین ہے۔ مزید یہ کہ کرشمہ ٹھاکر نے صدر سے پدم شری ایوارڈ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ممتا پریہار نے کہا کہ یہ بیان کنگنا نے دیا ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے. انہوں نے کہا ہے کہ 1947 میں آزادی بھیک مانگنے سے ملی تھی۔ جبکہ ہمارے ملک کے تمام انقلابیوں نے تحریک آزادی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ کنگنا کا بیان ایسے عظیم انقلابیوں کی توہین کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ مجرم ہیں۔

آزادی والے بیان پر کنگنا رناوت نے کہا  ’غلط ثابت ہونے پر پدم شری خود واپس کروں گی

فلم اداکارہ کنگنا راناوت نے حال ہی میں آزادی کے بیان کے بعد اپنی انسٹا اسٹوری پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں کنگنا نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ غلط ثابت ہوئیں تو وہ اپنا پدم شری ایوارڈخود واپس کر دیں گی۔

درحقیقت حال ہی میں کنگنا نے ملک کو ملی آزادی کے بارے میں کہا تھا کہ ملک کو 1947 میں بھیک میں آزادی ملی جب کہ ملک کو حقیقی آزادی 2014 میں ملی۔ اس بیان کے بعد کنگنا نہ صرف سرخیوں میں ہیں بلکہ وہ ٹرولرس کے نشانے پر بھی ہیں۔ اسی وقت، کنگنا نے اپنی انسٹا اسٹوری پر ایک کتاب کے صفحہ کا اقتباس شیئر کیا ہے۔ اس صفحہ پر اروبندو گھوش، بال گنگادھر تلک اور بپن چندر پال کے اقتباسات ہیں، جن میں انہوں نے کانگریس کے بارے میں بات کی ہے۔ کنگنا نے اپنی انسٹا اسٹوری میں لکھا- اسی انٹرویو (نیوز چینل کو دیا گیا انٹرویو) میں سب کچھ بہت واضح طور پر کہا گیا ہے۔ آزادی کے لیے پہلی عوامی لڑائی 1857 میں شروع ہوئی۔ سبھاش چندر بوس، رانی لکشمی بائی اور ویر ساورکر جی جیسے عظیم لوگوں نے پوری جنگ میں قربانیاں دیں۔  1857 کی اجتماعی جنگ کے بارے میں مجھے علم ہے، لیکن 1947 میں کون سی جنگ لڑی گئی، مجھے نہیں معلوم۔ اگر کوئی مجھے بتا سکتا ہے تو میں اپنا پدم شری واپس کر دوں گی اور معافی بھی مانگ لوں گی… براہ کرم اس میں میری مدد کریں۔

 میں نے بہادرشہید رانی لکشمی بائی کی فیچر فلم میں کام کیا ہے… 1857 کی پہلی جنگ آزادی پر وسیع تحقیق کی تھی… قوم پرستی کے ساتھ ساتھ دائیں بازو کابھی ابھارہوا… لیکن یہ اچانک ختم کیوں ہو گیا؟۔اور گاندھی نے بھگت سنگھ کو کیوں مرنے دیا؟ نیتا جی بوس کو کیوں مارا گیا اور انہیں گاندھی جی کی حمایت کیوں نہیں ملی؟۔ ایک گورے (انگریز) نے تقسیم کی لکیر کیوں کھینچی؟۔ہندوستانیوں نے جشن آزادی منانے کے بجائے ایک دوسرے کو کیوں مارا؟ کچھ جوابات جن کی میں تلاش کر رہی ہوں، براہ کرم جواب تلاش کرنے میں میری مدد کریں۔ تاریخ کے مطابق انگریزوں نے ہندوستان کو بربادی کی حد تک لوٹا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ان کا ہندوستان میں رہنا بھی غربت اور دشمنی کے حالات میں مہنگا پڑ رہا تھا۔ لیکن، وہ جانتے تھے کہ وہ صدیوں کے مظالم کی قیمت ادا کیے بغیر ہندوستان چھوڑ نہیں پائیں گے۔ انہیں ہندوستانیوں کی مدد کی ضرورت تھی۔ ان کی آزاد ہند فوج کے ساتھ  ایک چھوٹی سی لڑائی ہی ہمیں آزادی دلا سکتی تھی اور سبھاش چندر بوس ملک کے پہلے وزیر اعظم ہوتے۔  کیوں آزادی کوکانگریس کے کٹورے میں ڈالاگیا؟۔ جب دائیں بازو لڑ کر اسے لے سکتا تھا۔ کیا کوئی اس کی وضاحت میں مدد کرسکتا ہے؟ میں نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہوں۔ جہاں تک 2014 کی آزادی کا تعلق ہے، میں نے خاص طور پر کہا تھا کہ ہمیں فزیکل آزادی ہو سکتی ہے، لیکن ہندوستان کا شعور اور ضمیر 2014 میں آزاد ہوا…پہلی بار جب انگریزی نہیں بولنے یا چھوٹے شہروں سے آنے یاہندوستان میں بنی چیزوں کا استعمال کرنے کے لئے لوگ ہمیں شرمندہ نہیں کرسکتے… اس ایک انٹرویو میں سب کچھ صاف صاف کہا ہے… لیکن جو چور ہیں، ان کی تو جلے گی ہے۔ کوئی بجھا نہیں سکتا…جے ہند۔

قابل ذکر ہے کہ کنگنا راناوت نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ – 'ملک کو 1947 میں بھیک میں  آزادی ملی جب کہ ملک کو حقیقی آزادی 2014 میں ملی‘۔ اس متنازعہ بیان کے بعد کنگنا مسلسل سرخیوں میں ہیں۔

Recommended