Urdu News

محمود نے کامیڈی کے ذریعے لوگوں کے دلوں پر حکومت کی

معروف مزاحیہ اد کار، پروڈیوسر اور ہدایت کار محمود

محمود کامیڈی کے بادشاہ تھے

یوم پیدائش 23 جولائی پر خاص تحریر

گزرے زمانے کے معروف مزاحیہ اد کار، پروڈیوسر اور ہدایتکار رہ چکے محمود  بلا شبہ آج وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن جب بھی فلموں میں کامیڈی کرداروں کی بات ہوتی ہے تو ان کا چہرہ سب سے پہلے منظرعام پر آتا ہے۔ محمود کا 23 جولائی 2004 کو امریکہ میں علاج کے دوران انتقال ہوگیا۔لیکن آج بھی وہ اپنی حیرت انگیز کارکردگی کی وجہ سے ناظرین کے دلوں میں زندہ ہیں۔ اگرچہ محمود نے فلموں میں ہر طرح کے کردار اچھے انداز میں نبھائے، لیکن فلموں میں ان کے مزاحیہ کردار کو ناظرین نے پسند کیا اور وہ اس کے لئے بہت مشہور ہوئے۔

29 ستمبر 1932 کو پیدا ہوئے، محمود کے والد ممتاز علی ایک فلمی اداکار اور ڈانسر تھے۔ محمود، جو آٹھ بہن بھائیوں میں دوسرے تھے، نے 1943 میں ریلیز ہونے والی فلم ’قسمت‘ میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں انہیں اشوک کمار اور ممتاز شانتی کے ساتھ اداکاری کا موقع ملا۔ اس فلم میں محمود کی اداکاری کو خوب پذیرائی ملی۔ اس کے بعد، محمود کو ایک کے بعد ایک کئی فلموں میں اداکاری کرتے ہوئے دیکھا گیا اور انہوں نے اپنی اداکاری سے شائقینکے دلوں میں اپنی ایک خاص جگہ بنائی۔ محمود کی کچھ نمایاں فلموں میں دو بیگھا زمین، ناستک، سی آئی ڈی،فنٹوش، پرورش، قیدی نمبر 911، دل تیرا دیوانہ، بھوت بنگلہ، گمنام، بمبئی ٹو گوا، پتھر کے صنم، پڑوسن، کنوارا باپ وغیرہ شامل ہیں۔

محمود  نے نے فلم 'بھوت بنگلہ' کی پروڈکشن اور ہدایتکاری  دونوں کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے چھوٹا نواب اور پڑوسن بھی تیار کیا۔ فلم پڑوسن 60 کی دہائی میں زبردست ہٹ ثابت ہوئی۔ پڑوسن کا شمار ہندی سنیما دنیا کی بہترین مزاحیہ فلموں میں ہوتا ہے۔

تقریبا، پانچ دہائیوں تک ہندی سنیما پر راج کرنے والے محمود نے مشہور اداکارہ مینا کماری کی بہن مدھو سے شادی کرلی۔ محمود کے بیٹے لکی علی بھی محمود جیسی فلموں کے مشہور اداکار رہے ہیں۔

محمود آج ہمارے ساتھ نہیں ہیں لیکن اپنی اداکاری کے ذریعے وہ  شائقین کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ہندی سنیما     ان کی غیر معمولی شراکت کے لیے ہمیشہ ان کا مقروض رہے گا۔

Recommended