برصغیر کے مشہور و معروف موسیقار نوشاد
فلم انڈسٹری میں ایک بیش بہا خزانے کے طور پر سمجھے جانے والے موسیقار نوشاد کی موسیقی اوران کے نغموں کو برصغیر کے عوام شاید کبھی نہیں بھلا سکیں گے۔دور جدید کی نسل آج بھی ان کے نغمے سنتی اور گنگناتی ہے۔
سال 1960 میں ریلیز ہوئی شاہکار فلم مغل اعظم کی سحر انگیز موسیقی آج بھی اسی طرح مقبول ہے جس طرح اس وقت تھی جب یہ فلم ریلیز ہوئی تھی اور آج کی نسل بھی اس کے نغموں سے سحراندوز ہوتی ہے ۔
ایسا کہا جاتا ہے کہ فلم مغل اعظم کی موسیقی کے لئے ہدایت کار کے آصف جب نوشاد کے گھر ان سے ملنے گئے ۔وہ اس وقت ہارمونیم پر کوئی دھن تیار کررہے تھے ۔
اسی وقت کاردار آصف نے 50ہزار روپے کے نوٹوں کا بنڈل ہارمونیم پر پھینکا ،نوشاد کو اس بات پر بے انتہا غصہ آیا اور نوٹوں کا پھینکا ہوا بنڈل واپس کرتے ہوئے نوشاد نےکہا ’’ایسا ان لوگوں کے لیے کرنا جو بغیر ایڈوانس فلموں میں موسیقی نہیں دیتے۔میں آپ کی فلم میں موسیقی نہیں دوں گا۔بعد میں کے آصف کی منت سماجت پر نوشاد نہ صرف فلم میں موسیقی دینے کے لیے تیار ہوئے بلکہ اس کےلیے ایک پیسہ تک نہیں لیا۔لکھنؤ کے ایک متوسط مسلم خاندان میں 25دسمبر 1919 کو نوشاد کی پیدائش ہوئی۔
ان کا رجحان بچپن سے ہی موسیقی کی طرف تھا اور انہیں اپنے اس شوق کو پروان چڑھانےکےلئے اپنے والد کی ناراضگی بھی برداشت کرنی پڑتی تھی۔ان کے والد ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ تم گھر یا موسیقی میں سے ایک کو منتخب کرو۔
اسی دوران لکھنؤ میں ایک ڈرامہ کمپنی آئی اور نوشاد نے آخر کار ہمت کرکے اپنے والد سے کہہ دیا ’’آپ کو آپ کا گھر مبارک اور مجھے میری موسیقی‘‘اس کے بعد وہ گھر چھوڑ کر اس ڈرامہ کمپنی میں شامل ہوگئے اور اس کے ساتھ جےپور،جودھپور،بریلی اور گجرات جیسے بڑے شہروں میں گھومتے رہے۔