Urdu News

پروین بابی: خوب صورتی کا خوف ناک انجام، کیوں20جنوری پروین کے لیے ہے بہت بھیانک؟

پروین بابی: خوب صورتی کا خوف ناک انجام

اپنے دور کی انتہائی خوبصورت اور باصلاحیت اداکارہ پروین بابی کا اس قدر المناک خاتمہ ہو گا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ 20 جنوری 2005 کو اس دنیا کو الوداع کہنے والی پروین بابی کی لاش پولیس نے 22 جنوری کو ان کے گھر سے برآمد کی تھی۔

پروین کی پیدائش جوناگڑھ، گجرات میں ایک مسلم گھرانے میں ہوئی۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ماؤنٹ کارمل ہائی اسکول، احمد آباد سے کی اور بعد میں سینٹ زیویئر کالج، احمد آباد سے انگریزی ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ ان کے والد ولی محمد بابی جونا گڑھ کے نواب تھے۔ ان کے آباؤ اجداد گجرات کے پٹھان تھے اور بابی خاندان کا حصہ تھے۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی جو ان کی شادی کے چودہ سال بعد پیدا ہوئی تھی۔

اگرچہ پروین نے کبھی شادی نہیں کی، لیکن کئی ستاروں جیسے کہ ہدایت کار مہیش بھٹ، اداکار کبیر بیدی اور ڈینی ڈینزونگپا کے ساتھ ان کے تعلقات کا اکثر چرچا رہتا تھا۔ اس کے علاوہ اس وقت کے اینگری ینگ مین امیتابھ بچن کے ساتھ ان کا رشتہ سرخیوں میں آیا تھا۔ بعد میں انہوں نے امیتابھ پر انہیں مارنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگایا، حالانکہ چند سال بعد معلوم ہوا کہ یہ ان کا وہم تھا۔ مہیش بھٹ نے بعد میں فلمیں ارتھ (1982) اور لمحے (2006) بنائی، جوپروین بابی اور ان کے تعلقات پر مبنی تھیں۔ وہ خود ان فلموں کے مصنف اور ہدایت کار بھی تھے۔

پروین بابی کے فلمی سفر کی بات کریں تو انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1972 میں ماڈلنگ سے کیا۔ جلد ہی انہیں کرکٹر سلیم درانی کے ساتھ چرتر (1973) نامی فلم کرنے کا موقع بھی ملا۔ حالانکہ یہ فلم فلاپ رہی لیکن اس کے بعد پروین کو کئی فلموں کی آفرز ملنے لگیں۔ ان کی پہلی ہٹ فلم ’مجبور‘ (1974) تھی جو امیتابھ بچن کے ساتھ تھی۔ انہوں نے امیتابھ بچن کے ساتھ آٹھ فلموں میں کام کیا جو ہٹ یا سپر ہٹ تھیں۔ انہوں نے ششی کپور کے ساتھ سہاگ (1979)، کالا پتھر (1979) اور نمک حلال (1982) میں کام کیا تھا۔ دھرمیندر کے ساتھ جانی دوست (1983) اور فیروز خان کے ساتھ کالا سونا (1975) میں کام کیا۔

زینت امان کے ساتھ پروین بابی نے بھی ہندوستانی فلموں میں ہیروئین کے تصور کو بدلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جولائی 1976 میں ان کی تصویر پہلی بار کسی میگزین کے صفحہ اول پر شائع ہوئی۔ وہ ان سے زیادہ گلیمرس ہیروئن تھیں۔ وہ فیشن آئیکون کے طور پر بھی جانی جاتی تھیں۔

فلموں سے ریٹائر ہونے کے بعد پروین بابی ممبئی کے اپنے اپارٹمنٹ میں اکیلی رہتی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئی تھی۔ اس لئے وہ گھر سے بھی نہیں نکلتی تھی۔ ایک دن دروازے پر تین دن کا دودھ اور اخبار پڑا دیکھ کر ان  کی سوسائٹی کے لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔ جس کے بعد 22 جنوری 2005 کو ان کی موت کی اطلاع ملی۔ پولیس نے بتایا تھا کہ ان کی موت 20 جنوری کو ہوئی تھی۔

پروین نے اپنی زندگی کے آخری مر حلے میں میں عیسائی عقیدہ سے وابستگی کا بھی اظہار کیا تھا۔ یہ بات انہوں نے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی تھی۔ تاہم اس کی موت کے بعد ان کے مسلمان رشتہ داروں نے ان کی لاش اپنے قبضے میں لے لی اور انہیں شانتاکروز میں ان کی والدہ کی قبر کے قریب اسلامی طریقے سے تدفین کی۔

Recommended