Urdu News

سونو سود کے گھر تیسرے دن بھی انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری

سونو سود کے گھر تیسرے دن بھی انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری

ممبئی: سونو سود(Sonu Sood) کے گھر اور دفتر سمیت 6 ٹھکانوں پر محکمہ انکم ٹیکس(Income Tax Raids) نے مسلسل تیسرے دن چھاپہ مار کارروائی کی ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ کو اس چھاپہ ماری میں ٹیکس کی ہیرا پھیری(Tax Evasion) کے پختہ ثبوت ملے ہیں۔ یہ ٹیکس کی ہیرا پھیری سونو سود کے پرسنل فائنانس سے جڑی ہوئی ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق، اپنی فلموں سے ملی فیس میں ٹیکس کی بدعنوانی دیکھی گئی ہے۔ ان بدعنوانیوں کے بعد اب انکم ٹیکس محکمہ سونو سود کی چیریٹی فاونڈیشن(Sood Sood Foundation) کے اکاونٹس کی جانچ بھی کرے گی۔ خبر ہے کہ انکم ٹیکس محکمہ اس معاملے سے متعلق سارے سوالوں کی جانکاری دینے کے لئے آج شام کو پریس کانفرنس کرسکتا ہے۔

آج تیسرے دن سونو سود کے گھر اور دفتر پر انکم ٹیکس محکمہ نے کارروائی کی ہے۔ یہ تاخیر اس لئے ہوئی ہے کیونکہ ان کا اکاونٹنٹ سفر کر رہا تھا۔ سونو سود پر یہ کارروائی بدھ سے شروع ہوئی ہے اور ممبئی اور لکھنو کی 6 جائیدادوں کی جانچ کی گئی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انہیں سونو سود کے اکاونٹس میں بھاری ٹیکس کی ہیرا پھیری کے ثبوت ملے ہیں۔ واضح رہے کہ کورونا بحران میں سونو سود نے کئی ضرورتمند لوگوں کی مدد کی تھی۔ اپنی اس مدد کی وجہ سے اداکار مسیحا کے طور پر مشہور ہوگئے ہیں۔ اداکار کے ممبئی والے گھر اور دفتر پر محکمہ انکم ٹیکس(Income Tax) کی چھاپہ ماری کے بعد ایک بار پھر سرخیوں میں آگئے ہیں۔

سونو سود پر ہوئی اس کارروائی پر شیو سینا (Shivsena) نے پارٹی کے اخبار ’سامنا‘ میں اداریے کے ذریعہ اسے مرکزی حکومت کے ذریعہ ’خنس نکالنے‘ والی بات بتایا ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی نے اداکار پر ہوئی کارروائی کی آر میں مہاراشٹر کے وزرا کے خلاف جاری جانچ ایجنسیوں کی کارروائی پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔

شیو سینا نے الزام لگایا ہے کہ سونو سود کے اپوزیشن جماعتوں کی حکومت کے ساتھ وابستہ ہونے کے سبب یہ کارروائی ہوئی۔ اداریے کے مطابق، ’… سونو سود کو کندھے پر بیٹھانے والوں میں بی جے پی آگے تھی۔ سونو سود اپنا ہی آدمی ہے، ایسا ان کی طرف سے بار بار یاد دلایا جا رہا تھا۔ لیکن اس سونو سود کے ذریعہ دہلی میں کیجریوال حکومت کے تعلیمی پروگرام کے ’برانڈ امبیسڈر‘ کی حیثیت سے سماجی کام کرنے کا فیصلہ لیتے ہی اس پر انکم ٹیکس کے چھاپے پڑ گئے‘۔

Recommended