Urdu News

یوم وفات27 اگست پر خصوصی:موسیقی کی دنیا کا نایاب ہیرا تھے مکیش

موسیقی کے شہنشاہ پلے بیک سنگر مکیش

موسیقی کے شہنشاہ پلے بیک سنگر مکیش بیشک ہمارے درمیان میں نہیں ہیں، لیکن وہ اپنے گیتوں کے ذریعے موسیقی کے شائقین کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

موسیقی کے شائقین کے لیے مکیش ایک قیمتی ہیرے کی مانند تھے۔22 جولائی 1923 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے مکیش کا پورا نام مکیش چندر ماتھر تھا۔

مکیش کی بڑی بہن موسیقی کی تعلیم لیتی تھی اور مکیش انہیں بہت غور سے سنتے تھے۔ بڑی بہن کو گاتے دیکھ کر مکیش کو موسیقی میں گہری دلچسپی پیدا ہونے لگی۔

 اس کے بعد مکیش نے موتی لال سے موسیقی کی روایتی تعلیم لینا شروع کی۔ لیکن موسیقی میں دلچسپی کے باوجود مکیش نے بطور اداکار ہندی فلموں میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔

مکیش نے 10ویں کے بعد پڑھائی چھوڑ دی اور کام کرنے لگا۔ لیکن ان کا ذہن بار بار بڑے پردے کی طرف متوجہ ہو رہا تھا۔ چنانچہ وہ اداکار بننے کا خواب لے کر ممبئی آئے۔

یہاں انہوں نے فلموں میں اداکاری شروع کی لیکن انہیں اس میں کامیابی نہیں ملی۔ جس کے بعد مکیش نے گلوکاری کے میدان کا رخ کیا۔

مکیش نے 1940 سے 1976 کے درمیان سینکڑوں فلموں کے لیے گانے گائے جو ہٹ ہوئے۔ اس میدان میں انہیں سامعین سے بے پناہ محبت ملی اور کامیابی کی بلندیوں کو چھوا۔ مکیش کو بطور گلوکار پہلا بریک 1941 میں فلم’معصوم‘ میں ملا۔

اس دور کے مشہور گلوکار اداکار کے ایل سہگل کو مکیش کی آواز بہت پسند تھی۔ 40 کی دہائی میں مکیش کی آواز میں زیادہ تر گانے دلیپ کمار پر فلمائے گئے تھے۔ اسی وقت 50 کی دہائی میں، مکیش کو راج کپور کی آواز کہا جانے لگا۔

مکیش نے راج کپور کی کئی فلموں میں گانے گائے، جن میں میرا جوتا ہے جاپانی (آوارہ)، کسی کی مسکان پر ہو نثار (انداز)، دوست دوست نہ رہا (سنگم)، جانے کہاں گئے وہ دن (میرا نام جوکر) شامل ہیں۔ کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے (کبھی کبھی) جیسے کئی مشہور گیت گائے، جو آج بھی سامعین کی زبان پر زندہ ہیں۔

Recommended