Urdu News

دی کشمیر فائلس نے باکس آفس پر مچائی دھوم، فلم دیکھنے کے بعد لوگوں نے کچھ اس طرح دیے تاثرات

دی کشمیر فائلس نے باکس آفس پر مچائی دھوم

630 سے2500 تک بڑھائی گئی سلور اسکرین

پلوی جوشی نے فلم سے جڑی خوفناک سچائی بتائی

فلم ’دی کشمیر فائلس‘ نے ریلیز کے چوتھے روز کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے۔ سینما گھروں تک پہنچنے والے تماشائیوں کی بھیڑ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس کے پیش نظر سلور اسکرین کی تعداد میں اضافہ کرنا پڑاہے۔ ابتدائی طور پر، فلم کو ریلیز کرنے کے لیے 630 اسکرین کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا۔ اب اسے بڑھا کر 2500 کر دیا گیا ہے۔

فلم’دی کشمیر فائلس‘ میں جے این یو کی پروفیسر رادھیکا مینن کانگیٹیو کردار ادا کرنے والی پلوی جوشی نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ آخر انہوں نے یہ کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیوں کیا۔ پلوی جوشی نے بتایا کہ جب وہ کشمیری پنڈتوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہی تھیں، تب ہی سمجھ میں آگیاتھا کہ لوگ ویلن کے کردار میں کسے دیکھ رہے ہیں۔ تب ہی انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس کردار کو اس طرح ادا کریں گی کہ ہر کوئی اس سے نفرت کرے گا۔

 اس کے ساتھ ہی انہوں ن ے کشمیر میں اپنے ساتھ پیش آنے والے ایک پرانے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے  بتایا کہ اس وقت ایک 4 سے 5 سال کی بچی ان کے پاس آئی اور پوچھا کہ وہ  نماز کے لیے جا رہی ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ وہ ہندو ہیں، اس لیے نماز نہیں پڑھتی۔ جواب میں لڑکی نے کہا کہ  آپ کو نماز پڑھنی چاہیے۔ یہ ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ لڑکی کی باتیں سن کر حیران رہ گئی کہ اسے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ کوئی اور مذہب ہے۔ یہ سوچ بہت خطرناک تھی۔ پلوی نے کہا کہ 'دی کشمیر فائلز' کی شوٹنگ کے دوران کشمیر میں ان کے شوہر اور فلم کے ہدایت کار وویک اگنی ہوتری کے خلاف فتویٰ جاری کیا گیا تھا، لیکن انھوں نے شوٹنگ ختم ہونے تک فلم کی ٹیم اور عملے کو اس بارے میں نہیں بتایاتاکہ  کسی کے ذہن میں کسیقسم کا خوف پیدا نہ ہو۔

قابل ذکر ہے کہ 11 مارچ کو ریلیز ہونے والی 'دی کشمیر فائلس' کو شائقین کی جانب سے زبردست رسپانس مل رہا ہے۔ فلم دی کشمیر فائلسمیں انوپم کھیر، متھن چکرورتی، پلوی جوشی، اتل سریواستو، بھاشا سنبلی، چنمے منڈلیکر اور پونیت اسر نے اداکاری کی ہے۔ یہ فلم  سچے واقعات سے متاثر ہے۔ کشمیری ہندووں کے درد کو بیان کرنے والی یہ فلم کشمیر سے ہندووں کی ہجرت  پر مبنی ہے۔ ہر کوئی فلم کو سراہ رہا ہے۔ فلم کو کئی ریاستوں میں ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔ 'دی کشمیر فائلس' کو زی اسٹوڈیو، آئی ایم بدھا اور ابھیشیک اگروال آرٹس کے بینر نے پروڈیوس کیاگیا ہے۔ اسے وویک رنجن اگنی ہوتری نے ڈائریکٹ کیا ہے۔

Recommended