نئی دہلی، 9؍ ستمبر
ہندوستان کی صدر محترمہ دروپدی مرمو نے آج عملی طور پر پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان کا آغاز کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ تمام شہریوں کا فرض ہے کہ وہ ‘پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان’ کو اعلیٰ ترجیح دیں اور اس مہم کو ایک عوامی تحریک بنائیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں دیگر تمام متعدی بیماریوں میں سب سے زیادہ اموات ٹی بی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ہندوستان میں دنیا کی آبادی کا 20 فیصد سے کچھ کم ہے،
لیکن دنیا کے کل ٹی بی کے 25 فیصد سے زیادہ مریض ہیں۔ یہ تشویشناک بات ہے۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ٹی بی سے متاثرہ زیادہ تر لوگ معاشرے کے غریب طبقے سے آتے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ‘ نیو انڈیا’ کی سوچ اور طریقہ کار ہندوستان کو دنیا کا ایک سرکردہ ملک بنانا ہے۔ ہندوستان نے کووڈ وبائی مرض سے نمٹنے میں دنیا کے سامنے ایک مثال قائم کی ہے۔ اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کی ’نیو انڈیا‘ کی پالیسی ٹی بی کے خاتمے کے میدان میں بھی نظر آتی ہے۔
اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے مطابق تمام ممالک نے سال 2030 تک ٹی بی کے خاتمے کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن حکومت ہند نے سال 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کا ہدف مقرر کیا ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے ہر سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس مہم کو عوامی تحریک بنانے کے لیے لوگوں میں ٹی بی کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہوگی۔ انہیں بتانا ہوگا کہ اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہے۔
اس کا علاج موثر اور قابل رسائی ہے اور حکومت اس بیماری کی روک تھام اور علاج کے لیے مفت سہولت فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مریضوں یا کمیونٹیز میں اس بیماری سے ایک احساس کمتری کا تعلق ہے اور وہ اس بیماری کو بدنما داغ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس وہم کو بھی ختم کرنا ہوگا۔
سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ٹی بی کے جراثیم اکثر ہر کسی کے جسم میں موجود ہوتے ہیں۔ جب کسی وجہ سے انسان کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے تو یہ بیماری انسان میں ظاہر ہوتی ہے۔
علاج سے یقینی طور پر اس بیماری سے نجات مل سکتی ہے۔ یہ تمام چیزیں عوام تک پہنچنی چاہئیں۔ تب ٹی بی سے متاثرہ افراد علاج کی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔