Urdu News

ڈبلیو ایچ او کے بعد امریکی صدر بائیڈن بھی منکی پاکس سے تشویش میں مبتلا

ڈبلیو ایچ او کے بعد امریکی صدر بائیڈن بھی منکی پاکس سے تشویش میں مبتلا

امریکی صدر نے کہا اس وبا کے کورونا کی شکل اختیار کرنے کا خطرہ نہیں

عالمی ادارہ صحت کے بعد امریکی صدر نے بھی دنیا بھر میں منکی پاکس کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وبا کے کورونا جیسی وبا کی شکل اختیار کرنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے پھر بھی یہ تشویشناک ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے 12 ممالک کے 92 افراد میں منکی پاکس وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر منکی پاکس پر سختی سے قابو نہ پایا گیا تو یہ انفیکشن عالمی سطح پر پھیل کر ایک بڑے بحران کا سبب بن سکتا ہے۔ اس معاملے پر امریکی صدر کا ماننا ہے کہ وہ منکی پاکس کے حوالے سے فکر مند ہیں لیکن اس کو روکنے کے لئے فی الحال سخت اقدامات کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ یہ نہیں سوچتے کہ یہ وائرس اس سطح تک بڑھ سکتا ہے جس سطح پر کورونا کی وبا تھی۔

امریکہ میں بھی منکی پاکس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ امریکہ کے علاوہ کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ، اسپین، پرتگال، جرمنی، بیلجیئم، فرانس، ہالینڈ، اٹلی اور سویڈن میں منکی پاکس وائرس سے متاثرہ افراد کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم ابھی تک کسی کی موت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، جس کی علامات چیچک کے مریضوں میں دکھائی دیتی ہیں۔ جن لوگوں کو منکی پاکس ہوتا ہے  ان میں  بخار، پٹھوں میں درد، سردی لگنا، تھکاوٹ، اور ہاتھوں اور چہرے پر چیچک جیسے دانے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق چیچک کی ویکسین اس وائرس کو ختم کرنے میں 85 فیصد تک موثر ہے۔

Recommended