صحت

لائف(لائف اسٹائل برائے ماحولیات۔نیتی آیوگ)کے فروغ کے 75آئیڈیازمیں جامعہ ٹیم کا آئیڈیا بھی شامل

شعبہ جغرافیہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ہارون سجاد اور ڈاکٹر محمد مسروراور جناب محمد مجیب الرحمان کی سربراہی والی ٹیم کے آئیڈیا’قحط سے متاثرہ مہاراشٹرا کے خطہ مراٹھاواڑمیں کاشتکار وں کا روایتی طرز کاشت کاری سے متنوع طرز کاشت کی جانب شفٹ ہونا‘کو لائف نیتی آیوگ کے پچھتر آئیڈیا والے دستاویز میں شامل کیا گیا ہے۔یہ دستاویز ہمارے عہد میں پائے دار طرز زندگی کے لیے ناگزیر برتاؤ انٹروینشنس سے متعلق بہترین تجاویز اور آئیڈیا ز کا ایک قابل قدر مجموعہ ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نومبر دوہزار اکیس میں گلاسگو میں منعقدہ سی او پی چھبیس میں اسے متعارف کرایا تھا جس میں سوشل نیٹ ورک کے توسط سے برتاؤ میں تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور کے ساتھ ماحولیات نوازطرز زندگی کے فروغ کے لیے کرہ ارض کے تحفظ کے حامی لوگوں کے گلوبل نیٹ ورک کی اہمیت پر زور تھا۔

عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر نیتی آیوگ کی جانب سے ایک پروگرام مشن لائف کو مرکز میں رکھ کر کیا گیا تھا اور ماحولیات، جنگلات، آب وہوا کی تبدیلی اور محنت و ملازمت کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے پانچ سرکردہ آئیڈیا ز کے انکشاف کے ساتھ بہترین پچھتر آئیڈیاز کے دستاویز کو جاری کیا۔

اس موقع پر ویڈیو پیغام کے ذریعے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سامعین سے خطاب کیا۔انھوں نے کہاکہ مشن لائف کی جانب اٹھایا گیا ہر قدم آنے والے وقتوں میں ماحولیات کے لیے مضبوط و مستحکم دیوار بنے گا۔انھوں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لائف کے لیے جس مجموعہ فکر وخیال کا آج اجرا ہوا ہے وہ صحت بخش فروغ کے ہمارے عہد کو مزید مستحکم کرے گا۔

عالمی سطح پرآئیڈیا زاور مقالات کے لیے دومرحلوں میں استدعا کی گئی تھی۔پہلے مرحلے میں نیتی آیوگ کی لائف ٹیم نے دوہزار پانچ سو اڑتیس تجاویز پر غور و خوض کیا۔جن صاحبان علم و نظر کی تجاویز اس مرحلے میں شار ٹ لسٹ کی گئیں انھیں دوسر ے مرحلے میں مفصل تجاویز ارسال کرنے کو کہا گیا۔

نو مارچ دوہزارتیئس کو بیالیس ملکوں کے چھے سو چوہتر شرکا نے دوسرے مرحلے میں اپنی مفصل تجاویز بھیجیں۔دوسرے مرحلے میں شامل شرکا مختلف پس منظروں سے آتے ہیں ان میں مصنفین بھی ہیں،انٹرپرینویو ربھی،محققین بھی اور طلبابھی ہیں اور سبھوں نے اپنی تجاویز میں درج دعاوی کو مستحکم بنیاد فراہم کرنے کے لیے جامع اور مفصل تجاویز ارسال کیں۔

پروفیسر ہارون سجاد کے آئیڈیا’قحط سے متاثرہ مہاراشٹرا کے خطہ مراٹھاواڑمیں کاشتکار وں کا روایتی طرز کاشت کاری سے متنوع طرز کاشت کی جانب شفٹ ہونا‘کے آئیڈیا کو پچھتر بہترین افکار میں منتخب کیا گیا۔اپنی تجویز میں انھوں نے جو سجھایا ہے اس کے حساب سے زراعت میں آب و ہوا کی تبدیل ہوتے اثرات میں کمی واقع ہوگی۔

ان کے تصور کی اثر آفرینی اور نشو ونمو کی صلاحیت کو نئی متعارف فصلوں کے ساتھ روایتی فصلوں کے ان پٹ اور آؤٹ پٹ تناسب میں جانچا اور پرکھا جائے گا۔کاشت کے نئے طریقے کی نشو ونمو کی صلاحیت کا اندازہ کرنے کے لیے سماجی و اقتصادی اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

پروفیسر ہارون سجاد نے کہاکہ صلاحیت سازی کے لیے کاشت کاروں کی تربیت،ماہرین کے ذریعہ ورکشاپ اور فوکس گروپ ڈسکشن بھی منعقد کرائے جائیں گے۔انٹروینشن سے محققین اس بات کے اہل ہوپائیں گے کہ فصلوں کے تنوع کو بڑھاوا دیں سکے۔

پائلٹ ٹسٹ سے بھی محققین منصوبے کی نشو ونمو کی صلاحیت اور اس کی اثر آفرینی کو جانچ سکتے ہیں اور موثر اڈاپٹیشن اور تخفیف کی حکمت عملیاں تشکیل دے سکتے ہیں۔پروفیسر ہارون سجاد نے پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تئیں امتنان اور تشکر کا اظہار کیاکہ انھوں نے صرف نیتی آیوگ کے گوبل کال فار آئیدیاز میں شریک ہونے کا موقع فراہم نہیں کیا بلکہ پوری جامعہ برادری کی طرف سے بیش قیمت قیادت کا بھی موقع عنایت کیا۔

پروفیسر ہارون سجادنے یونیورسٹی میں تحقیق اور اختراع کے کلچر کے فروغ کے لیے  شیخ الجامعہ کے عہد کے ساتھ ساتھ اکی دوراندیش قیادت کا بھی اعتراف کیا۔

Dr M. Noor

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago