چین میں کورونا دھماکہ، شنگھائی کی نصف آبادی ہو سکتی ہے متاثر
شنگھائی،23 دسمبر (انڈیا نیرٹیو)
چین میں کووڈ- 19 کے اومیکرون وائرس کے نئے ویرینٹ بی ایف- 9 سامنے آنے اور کووڈ پالیسی میں نرمی کے بعد شنگھائی میں کورونا دھماکہ ہو گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اگلے ہفتے کے آخر تک ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی والے شہر شنگھائی کے نصف (1.25 کروڑ) لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہو جائیں گے۔
راجدھانی بیجنگ کے بعد اب شنگھائی کے کووڈ سے بری طرح متاثر ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ چین میں سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے بعد حکومت نے رواں ماہ زیرو کووڈ پالیسی میں نرمی کی تھی۔ اس کے بعد ملک میں کورونا دھماکے کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
140 کروڑ کی آبادی والے ملک میں چند ہفتوں میں 80 کروڑ لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کرنے کا اندیشہ ہے۔ اس وقت ہسپتال مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں اور آخری رسوم کے مقامات پر لاشیں لئے لواحقین کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ حکومتی مشینری صورتحال پر قابو پانے میں بے بس ہے۔ لیکن حکومت مسلسل سچائی پر پردہ ڈال رہی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین میں گزشتہ تین دنوں میں کووڈ سے کسی کی موت نہیں ہوئی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار میں 2019 سے اب تک مرنے والوں کی تعداد صرف 5,241 ہے۔ شنگھائی کے ڈیزی ہسپتال نے بدھ کے روز اپنے آفیشل وی چیٹ اکاؤنٹ میں بتایا کہ شہر میں اس وقت 54 لاکھ سے زیادہ کورونا متاثر ہیں، جس کی تعداد ماہ کے آخر تک بڑھ کر 1.25 کروڑ تک پہنچنے کا امکان ہے۔
شنگھائی میں انفیکشن کو روکنے کے لیے اس سال لگاتار دو ماہ تک لاک ڈاؤن تھا جس میں یکم جون کو نرمی دی گئی۔ جمعرات کو شنگھائی کے بڑے علاقوں میں سناٹا چھایا ہوا تھا۔ سڑکوں سے گزر رہی ایبولینس کی ہارن کی آواز ہی اس سناٹیکو توڑ رہی تھی۔ بڑی تعداد میں لوگوں کے بیمار پڑنے کی وجہ سے زیادہ تر بازار، ادارے اور کارخانے بند ہیں۔ شہر کے سپرمارکیٹ کے سبھی ملازمین بیمار ہیں، اس لئے اسے مجبوری میں بند کا بورڈ لگانا پڑا ہے۔