Urdu News

پروفیسر اسلم آزاد کا انتقال اردو دنیا کے لیے ناقابل تلافی نقصان: شہاب ظفر اعظمی

پروفیسر اسلم آزاد مرحوم

پروفیسر اسلم آزاد پٹنہ یونیورسٹی کے مایہئ ناز فرزند اور اردوزبان وادب کے بڑے خدمت گار تھے۔ انہوں نے ادبی، سیاسی اورسماجی دنیا میں اپنی فعال اور گوناگوں شخصیت سے نمایاں شناخت قائم کی۔ ان کے انتقال سے اردو دنیا کو جونقصان پہنچاہے اس کی تلافی ممکن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار صدرشعبۂ اردو ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے شعبۂ اردو پٹنہ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تعزیتی نشست میں کیا۔

واضح ہوکہ صبح تقریباً ساڑھے دس بجے ڈاکٹر ابوبکر رضوی کے ذریعے جیسے ہی پروفیسر آزاد کے انتقال کی خبر ملی شعبے میں سوگوار سی فضا قائم ہوگئی۔ اساتذہ، طلبہ اور ریسرچ اسکالرز نے جمع ہوکر پروفیسر موصوف کو یادکیا اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔

ڈاکٹر شہاب ظفراعظمی نے موصوف سے اپنے قدیم تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ان کی مشفقانہ رہنمائی اور سرپرستی کا اعتراف کیا اور کہاکہ وہ شعبہ? اردو سے بے انتہا محبت کرتے تھے۔ ان کی تعلیمی وتدریسی زندگی کا بڑا عرصہ اسی یونیورسٹی میں گزرا۔ اس لئے جب بھی فون کرتے شعبے کے متعلق ضرور سوال کرتے یہاں تک کہ چند روز قبل بستر علالت پر آخری ملاقات ہوئی تو انہوں نے پہلا سوال شعبے کی تدریسی صورت حال کے متعلق ہی کیا۔ وہ طلبہ کے سلسلے میں بے حد شفیق رویہ کے حامل تھے ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد پورے ہندوستان میں اہم عہدوں پر فائز ہے۔

شعبہ کے سابق استاد پروفیسر جاوید حیات نے کہا کہ پروفیسر آزاد نیک دل، نیک صفت شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے نصف صدی سے زائد عرصہ پٹنہ یونیورسٹی میں گزارا۔ شعبۂ اردو ان کے احساسات سے گراں بارہے اوردعاء   کرتے ہیں ا نہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام حاصل ہواور اہل خانہ کو صبرو قرار ملے۔ اس موقع پر شعبہ? عربی کے استاد ڈاکٹر سرور عالم ندوی نے فرمایاکہ پروفیسر اسلم آزاد اردو کے بڑے ادیب تو تھے ہی، شخصی طور پر مرنجاں مرنج شخصیت کے مالک تھے۔ انہوں نے ابتدائی دنوں میں ملازمت کی دشواریوں کا سامنا کرنا سکھایا اور ہر موقع پر رہنمائی کرتے رہے۔ ان سے مل کر ایک اپنائیت کا احساس ہوتاتھا۔

 صدرشعبۂ عربی ڈاکٹر مسعود احمد کاظمی نے اسلم آزاد صاحب سے اپنے گھریلو تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہیں اپنا مربی ومحسن بتایا اور ان کے لئے دعائے مغفرت کی۔ ڈاکٹر محمد صادق حسین صدرشعبۂ فارسی نے کہا کہ وہ بڑوں کے لئے دوست اورچھوٹوں کے لئے مشفق وکرم فرماکے طورپر جانے جاتے تھے۔ وہ جمعہ کی نماز کا بہت اہتمام کرتے تھے اور وقت سے قبل احباب ومتعلقین کے ساتھ جمعہ کے لئے نکل جاتے تھے۔ ڈاکٹر محمد منہاج الدین نے کہا کہ پروفیسر اسلم آزاد ایک بہترین استاد اور رہنما تھے۔ انہوں نے سبکدوشی کے بعد بھی طلبہ کی رہنمائی کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ وہ پوری اردودنیامیں مقبول بھی تھے اس لئے آج انتقال کے بعد صدرشعبۂ اردو کے پاس دہلی، حیدرآباد، کشمیر اور علی گڑھ جیسے شہروں سے متعدد فون آرہے ہیں۔ اخیرمیں مولانا محمد عارف حسین نے موصوف کے لئے دعائے مغفرت کی جس میں تمام اساتذہ، طلبہ وطالبات نے شرکت کی۔

Recommended