معروف اسلامی اسکالر شیخ یوسف القرضاوی کی وفات کی خبر سن کر شدید صدمہ پہنچا۔ ان کی وفات امت مسلمہ کا ایک عظیم خسارہ ہے۔
وہ نہ صرف ایک عظیم اسلامی اسکالر تھے، بلکہ ایک مبلغ، مصلح، اسلامی مایہ ناز علم بردار بھی تھے۔ ان کی شخصیت مختلف کمالات کا مجموعہ تھی۔ وہ ایک بے مثل عالم دین، عالم اسلام کے سب سے قد آور فقیہ۔ خطیب، شاعر اور مصنف تھے۔
اسلامی فکر کے مختلف پہلووں پر ان کی گراں قدر تصنیفات نے ساری دنیا میں اسلام کے مثبت تعارف میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ علامہ قرضاوی اعتدال و توسط کے داعی اور اسلام پر مبنی عدل و اعتدال فکر کے ترجمان تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “گرچہ علامہ قرضاوی مصرکی سرزمین سے تعلق رکھتے تھے، اور جوانی کے ایام سرزمین مصر کی علمی و فکری آب یاری میں گزاری لیکن گزشتہ چار دہائیوں سے قطر میں قیام پذیر تھے۔ایک سو سے زائد معرکۃ الاراء کتابیں لکھ چکے ہیں۔
ان میں سے اکثر کتابیں دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہوچکی ہیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں عالم اسلام کا سب سے بڑا یوارڈ “کنگ فیصل ایوارڈ ” آپ کو تفویض کیا گیا، یہ عظیم انسان آج 96 سال کی عمر میں اپنے رب حقیقی سے جا ملا۔ اللہ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے چاہنے والوں کو صبر جمیل عطا کرے۔”