Categories: صحت

پروفیسر گوپی چند نارنگ کی رحلت اردو دنیا کے لیے عظیم سانحہ

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں تعزیتی نشست کا انعقاد</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پروفیسر گوپی چند نارنگ کے سانحۂ ارتحال پر شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی میں تعزیتی نشست منعقد ہوئی۔اس میں شعبہ کے سابق استاد پروفیسر محمد ذاکر نے شدید رنج و غم کا اظہار کیا اور پروفیسر گوپی چند نارنگ کی انتھک محنت اور عزمِ مصمم کی تعریف کی۔ پروفیسر شہناز انجم نے کہا کہ گوپی چند نارنگ متعدد خوبیوں کے حامل تھے جن میں ان کی وضع داری اور شائستگی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پروفیسر وہاج الدین علوی نے نارنگ صاحب کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ شخص نہیں، شخصیت تھے اور شخصیت کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں۔ ان کی شخصیت پر علمی، ادبی اور اخلاقی ہر پہلو سے گفتگو کی جاسکتی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر خالد محمود نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ سے نارنگ صاحب کی وابستگی اس شعبے کی خوش بختی ہے۔ اس موقعے پر انھوں نے نارنگ صاحب کی ان کتابوں کا ذکر کیا جو انھوں نے این سی ای آر ٹی کے لیے تیار کرائی تھیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ نارنگ صاحب اپنے استاد خواجہ احمد فاروقی سے اس قدر عقیدت رکھتے تھے کہ محض ہم وطنی کی نسبت سے مجھے بھی عزیز رکھتے تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نارنگ صاحب کی خطابت بہت مشہور تھی، جس میں ان کی سخت ریاضت شامل ہے اور یہ ریاضت ان کی بین الاقوامی شہرت کا باعث بنی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 پروفیسر شہزاد انجم اور گوپی چند نارنگ کی ملاقاتوں کا سلسلہ خاصا طویل رہا ہے۔ انھوں نے نارنگ صاحب کی وضع داری اور خوش لباسی کو یاد کرتے ہوئے گفتگو کے سلیقے اور وقت کی پابندی کا ذکر کیا۔ پروفیسر کوثری مظہری نے نارنگ صاحب کی تحریر، تقریر اور تنقید کا ذکر کرتے ہوئے شمس الرحمن فاروقی اور گوپی چند نارنگ کو اردو کے قطبین قرار دیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پروفیسر عمران احمد عندلیب نے نارنگ صاحب کی رحلت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تحریریں نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہیں جن کا مطالعہ نہایت ضروری ہے۔ ڈاکٹر سید تنویرحسین نے نم آنکھوں کے ساتھ گوپی چند نارنگ کی شفقتوں کو یاد کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے تعزیتی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر گوپی چند نارنگ کے بے مثل علمی کارناموں کے بیان کے لیے دفتر درکار ہے۔ علم و ادب میں نارنگ صاحب کا جو مرتبہ تھا اس پر ہم سب کو فخر ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ نارنگ صاحب آخر دم تک محفلوں اور مجلسوں میں ذہنی اور جسمانی طور پر موجود رہتے تھے جس سے ان کی لگن اور حافظے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ نشست کے آخر میں پروفیسر شہزاد انجم نے تعزیتی قرار داد پیش کی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 تعزیتی نشست میں شعبے کے سابق اساتذہ پروفیسر عبدالرشید، ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی نے بھی شرکت کی اور اپنے گہرے رنج کا اظہار کیا۔ شعبے کے اساتذہ پروفیسر خالد جاوید، پرو فیسر ندیم احمد، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر آس محمد صدیقی، ڈاکٹر آفتاب احمداور ڈاکٹر شاہ نواز فیاض سمیت تمام شرکا نے اس موقعے پر گہرے رنج و ملال کا اظہار کیا۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago