ڈاکٹر منظر اعجاز کے انتقال پر اردو میڈیا فورم،کاروان ادب کے صدر اور اردو کارواں کے نائب صدر کا تعزیتی بیان
ڈاکٹر منظر اعجاز نے 19مارچ2023 کو علی الصباح تین بجے تقریباً ستر سال کی عمر میں آخری سانس لی،وہ بڑے ادیب،عظیم نقاد،اچھے انسان اور بہترین استاد ہونے کے ساتھ مجھ سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔
انہوں نے میری مرتب کردہ کتاب ’’دیوان اوج‘‘ پر بسیط تبصرہ لکھا تھا،اور اس کے اجرا کی تقریب میں بنفس نفیس مہوا تشریف لے جاکر سنایا بھی تھا، ان کا آبائی وطن اشوئی ترکی ضلع ویشالی کا ایک گاؤں تھا،جہاں گاہے گاہے ان کی آمد ہوتی رہتی تھی۔
ان سے آخری ملاقات سلطان شمسی کے مجموعہ کلام کے اجرا کے موقع سے گورنمنٹ اردو لائبریری پٹنہ میں ہوئی تھی،وہی شفقت و محبت،وہی انکساری اور تواضع جو ان کی زندگی کا لازمہ تھا،نظر آیا،اسی انداز میں ملے،جسم کمزور ہو گیا تھا،کورونا کے شکار ہو گئے تھے،بچ گئے،لیکن اس کے اثرات نے ان کا پیچھا آخری دم تک نہیں چھوڑا،انہیں تصنیف و تالیف کا صاف ستھرا ذوق تھا۔
ان کی کتابیں ’’شخصیات و انتقادیات،فراق اور غزل کا اسلوب،اقبال اور قومی یک جہتی،ظفر عدیم ایک سخن ساز اور معاصر غزل کا منظر نامہ،نئی غزل میں تلمیح کی معنویت،متن سے مکالمہ،قومی وطنی شاعری کا منظر نامہ،انعکاس کا‘‘فراق نمبرخاص طور سے قابل ذکر ہیں واقعہ یہ ہے کہ ہم نے علم و ادب کی ایک عظیم شخصیت کو کھو دیا ہے،جن کی یاد برسوں آتی رہے گی۔
اور زمانہ دراز تک ان کی کمی محسوس کی جائے گی،اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائے،اور پس ماندگان کو صبر جمیل دے،اب ان کے لئے سب سے اہم کام دعائے مغفرت ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…