سابق اٹارنی جنرل سولی سوراب جی کا انتقال
سابق اٹارنی جنرل اور ملک کے نامور قانون دان سولی سوراب جی کا جمعہ کی صبح یہاں کورونا وائرس کی زد میں آنے سے انتقال کر گئے۔ان کی عمر 91 سال تھی۔ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
سوراب جی کو جنھیں پدم وبھوشن سے بھی نوازا گیا تھا بمبئی میں 1930 میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز بمبئی ہائی کورٹ سے 1953 میں کیا تھا۔ انہیں 1971 میں سپریم کورٹ نے سینئر ایڈووکیٹ نامزد کیا تھا۔ سوراب جی 1989 سے 1990 اور پھر 1998 سے 2004 تک ملک کے اٹارنی جنرل رہے۔
سوراب جی جو انسانی حقوق کے علم بردار کے طور پر جانے جاتے ہیں ، کو اقوام متحدہ نے 1997 میں نائیجیریا کے لیے کاؤنٹر رپورٹر کے طور پر مقرر کیا تھا تاکہ وہاں انسانی حقوق کی حالت کی اطلاع دے سکے۔
وہ آزادی اظہار رائے کی دفاع سے متعلق بہت سے معاملات میں شامل تھے تھا اور سنسرشپ کے احکامات اور اشاعتوں پر پابندیوں کو ختم کرنے میں بھی ان کا اہم کردار تھا۔آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کے دفاع کے لیے مارچ 2002 میں انھیں ملک کا دوسرا سب سے بڑا شہری ایوارڈ پدم وبھوشن سے نوازا گیا تھا۔
سابق اٹارنی جنرل، سرکردہ وکیل سولی سوراج جی کا انتقال
سابق اٹارنی جنرل، سرکردہ وکیل اورپدم وی بھوشن ایوارڈ یافتہ سولی سوراج جی کا آج صبح انتقال ہوگیا۔ وہ کووڈ19- سے متاثر پائے گئے تھے۔ جناب سوراج جی نے قانون کے شعبے میں اپنے زبردست اور طویل کیریئر کے دوران مشہور قومی اور بین الاقوامی اداروں میں بہت سے عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ 91 سالہ قانون داں کی اہلیہ، بیٹی اور دو بیٹے ہیں۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند ، نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیانائیڈو اور وزیر اعظم نریندر مودی نے، قانون و انصاف کے ایک ممتاز ماہر سولی سوراب جی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایک ٹوئیٹ میں جناب مودی نے کہا کہ سولی سوراب جی کے چلے جانے سے، ہم نے بھارت کے قانونی نظام کی ایک علامت کو کھودیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولی سوراب جی اُن چند ہستیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے آئینی قانون اور انصاف کا نظام تیار کرنے میں ایک گہرا تاثرقائم کیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کے علم بردار تھے اور اُن کے کام کی وجہ سے، بھارت کو ایک بین الاقوامی ساکھ حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جناب سولی سوراب جی، اپنے اندر ایک ادارہ اور قانون اور دائرہ عمل سے متعلق سبھی معاملات پر اتھارٹی تھے۔
ایک ٹوئیٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ سولی سوراب جی ایک غیر معمولی وکیل اور دانشور تھے۔ انہوں نے کہا کہ جناب سوراب جی ، قانون کے وسیلے سے غریبوں اور محروم طبقے کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اُنہیں اُن کی، بھارت کے اٹارنی جنرل کی، قابل ذکر مدت کیلئے یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے جناب سوراب جی کے کُنبے اور اُن کے چاہنے والوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔