Urdu News

کووڈ-19 ٹیکہ کاری سے متعلق اکثر پوچھے جانے والے سوالات

کووڈ-19 ٹیکہ کاری

 نئی دہلی،08/جو ن –   

ممبئی/ نئی دہلی،7 جون 2021

کیا الرجی سے متاثر افراد کو ویکسین دی جاسکتی ہے؟

کیا حاملہ خواتین کووڈ-19 کا ٹیکہ لگوا سکتی ہے؟  دودھ پلانے والی ماؤوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟

کیا ٹیکہ کاری کے بعد مجھے کافی اینٹی باڈیز حاصل ہوجائے گی؟

کیا ویکسین کی خوراک لینے کے بعدبلڈ کلاٹنگ ایک عام بات ہے؟

اگر مجھے کووڈ کی بیماری ہوجاتی ہے تو میں کتنے دن بعد ویکسین کاٹیکہ لگوا سکتا ہوں؟

 

یہ چند وہ سوالات ہے جو کووڈ کی ٹیکہ کاری کے حوالے سے عام لوگ اکثر وبیشتر پوچھتے رہے ہیں۔ڈاکٹر وی کے پال، ممبر(صحت)، نیتی آیوگ اور ڈاکٹر رندیپ گلیریا، ڈائریکٹر آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے اتور 6 جون 2021 کو ڈ ی ڈی نیوز پر ایک خصوصی پروگرام میں کووڈ-19 سے متعلق ٹیکہ کاری کے حوالے سے لوگوں کے ذہنوں میں موجود بہت سے شکوک وشبہات کاازالہ کیا۔

 

درست حقائق اور معلومات حاصل کرنے اور انفیکشن سے محفوظ رہنے کے لئے مطالعہ کریں۔یہ اور ایسے ہی دیگر سوالوں کا مرکزی وزارت صحت کے ایف اے کیوز میں جواب دیا جاتا ہے۔

(https://www.mohfw.gov.in/covid_vaccination/vaccination/faqs.html)

 

کیا الرجی سے متاثر افراد کو ویکسین کی خوراک دی جاسکتی ہے؟

 ڈاکٹر پال:اگر کسی شخص کو کوئی شدید قسم کی الرجی ہے تو اس صورت میں کسی ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی کووڈ کاٹیکہ لگوایاجاسکتا ہے اور اگر کسی کو کوئی معمولی الرجی ہے مثلاً کامن کولڈ یا کوئی جِلدی بیماری وغیرہ،تو اس صورت میں کووڈ کا ٹیکہ لگوانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے۔

ڈاکٹر گلیریا:وہ لوگ جو الرجی کی دوا پہلے سے لے رہے ہیں انہیں اس کو روکنا نہیں چاہئے۔ انہیں کووڈ کا ٹیکہ لگوانے کے دوران بھی الرجی کی دوا مستقل طور پر لیتے رہنا چاہئے،اس بات کا سمجھنا بھی بہت اہمیت کاحامل ہے کہ تمام ٹیکہ کاری مراکز پر کووڈ کی ٹیکہ کاری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی الرجیز کی روک تھام کے لئے تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس بنا پر ہم یہی مشورہ دیں گے کہ اگر آپ  کو کوئی  شدید قسم کی  الرجی بھی ہے تب بھی آپ اس کی دوا جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ کووڈ کا ٹیکہ لگوا سکتے ہیں۔

کیا حاملہ خواتین کووڈ-19 کا ٹیکہ لگوا سکتی ہیں؟

ڈاکٹر پال:ہماری موجودہ رہنما ہدایات کے مطابق(دیکھیں پی آئی بی پریس ریلیز مورخہ 19 مئی 2021https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1719925 )حاملہ خواتین کو کووڈ -19 کا ٹیکہ نہیں لگایا جانا چاہئے۔اس کا سبب یہ ہے کہ ڈاکٹروں اور سائنس کے ماہرین کی طرف سے ابھی تک ٹیکہ کاری کے تجربوں سے حاصل ہونے والی تفصیلات کی بنیاد پر حاملہ خواتین کے لئے ٹیکہ کاری کئے جانے کی سفارش کرنے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم  حکومت ہند بہت جلد ہی اس حوالے سے نئی سائنسی معلومات کی  بنیاد پر صورتحال کو واضح کردے گی۔

انہوں نے کہا یہ بھی دیکھاجارہا ہے کہ بہت سی کووڈ-19 والی ویکسینز حاملہ خواتین کے لئے بے ضر رپائی گئی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری دو ویکسینوں کے استعمال کے لئے بھی راستہ کھلے گا۔ ہم عوام الناس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں کسی قدر صبر وضبط سے کام لیں۔بالخصوص اس بنا پر کہ یہ ٹیکے بہت تھوڑے عرصے میں تیار کئے گئے ہیں اور حفاظتی مصلحتوں کی بنا پر ابتدائی تجربات میں حاملہ خواتین کو شامل نہیں کیا جاسکا تھا۔

 

 ڈاکٹر گلیریا:بہت سے ممالک میں تو حاملہ خواتین کے لئے بھی ٹیکہ کاری کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ کی ایف ڈی اے نے پی فائزر اور موڈرنا ویکسینوں کے استعمال کو منظوری دے دی ہے۔ کو ویکسین اور کوویشلیڈ کے حوالے سے اس سلسلے میں تفصیلات جلد ہی ہمیں موصول ہوں گی، کچھ تفصیلات ہمارے پاس پہلے ہی سے دستیاب ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ چند دنوں کے اندر ہمیں مکمل تفصیلات حاصل ہوجائے گی اور ہندوستان میں بھی حاملہ خواتین کی ٹیکہ کاری کئے جانے کو منظوری حاصل ہوجائے گی۔

 

کیا دودھ پلانے والی خواتین کووڈ-19 کا ٹیکہ لگوا سکتی ہیں؟

 ڈاکٹر پال:اس سلسلے میں بہت ہی واضح ہدایات ہمارے پاس موجود ہے اور وہ یہ  ویکسین دودھ پلانے والی خواتین کے لئے مکمل طور پر بے ضرر ہے۔اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا خوف نہیں ہوناچاہئے۔ دودھ پلانے والی خواتین کو ویکسین کا ٹیکہ لگوانے سے پہلے یا بعد میں کسی بھی وقت بچے کو دودھ پلانے کے عمل کو روکنانہیں چاہئے۔(https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1719925

 

کیا مجھے کووڈ کا ٹیکہ لگوانے کے بعد کافی مقدار میں اینٹی باڈیز(دافع امراض پروٹین) حاصل ہوجائیں گے؟

ڈاکٹر گلیریا:ہمارے لئے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ کووڈ ویکسینوں کی اثر اندازی کا اندازہ اس بات سے نہیں لگاناچاہئے کہ اس سے اینٹی باڈیز کتنی مقدار میں پیدا ہورہی ہے۔ویکسین کے ٹیکے مختلف طرح سے مریض کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ جیسے اینٹی باڈیز کے ذریعہ یا میموری سیلس کے ذریعہ( جس میں مرض سے متاثر ہونے کے بعد زیادہ مقدار میں اینٹی باڈیز پیدا ہوتے ہیں)،اس کے علاوہ اب تک جو دواؤں کی اثر انگیزی کے حوالے سے نتائج دستیاب ہوئے ہیں، وہ تجربات کے مطالعوں پر مبنی ہے اور ان تجربات میں ہر تجربے کا اسٹڈی ڈیزائن کسی حد تک مختلف رہا ہے۔

 

اب تک جو تفصیلات موصول ہوئی ہے ان سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ تمام ویکسینوں کی اثر انگیزی تقریباً ایک جیسی ہی ہے، خواں وہ کو ویکسین ہو،کوی شیلڈ یا اسپوتنکV۔ اس بنا پر ہمیں یہ نہیں کہناچاہئے کہ یہ ویکسین لی جائے اور وہ ویکسین نہ لی جائے۔آپ کے علاقے میں جو ویکسین بھی دستیاب ہے، براہ مہربانی وہاں جائیے اور ویکسین کا ٹیکہ لگوائیے تاکہ آپ اور آپ کے کنبے کے  افراد بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔

 

ڈاکٹر پال:کچھ لوگ ایسا سوچتے ہیں کہ ٹیکہ لگوانے کے بعد اینٹی باڈی کا ٹیسٹ کرایا جانا چاہئے،لیکن ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور اس کی سیدھی وجہ یہ ہے کہ محض اینٹی باڈیز کا وجود وہ چیز نہیں ہے جو ایک شخص کے اندر  ایمیونٹی کو ظاہر کرتا ہوں، یہ کام ٹی سیلس یا میموری سیلس بھی کرتے ہیں، ان میں  اس وقت  جب کہ ہم ویکسین کا ٹیکہ لگواتے ہیں ،بہت سی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔یہ مزید طاقتور ہوجاتے ہیں اور شدت کے ساتھ بیماری کی مزاحمت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹی سیلس کا اینٹی باڈیز ٹیسٹ کے ذریعہ پتہ نہیں چل پاتا ہےکیونکہ یہ ہڈی کے مغز میں پائے جاتے ہیں۔ اس بنا پر ہماری درخواست یہ ہے کہ اس طرح کاخیال چھوڑ دیں کہ ٹیکہ کاری  کے پہلے یا بعد میں اینٹی باڈی ٹیسٹ کراناچاہئے۔ ویکسینوں میں سے جو بھی دستیاب ہو،اسے حاصل کریں، صحیح وقت پر دونوں ٹیکے لگوائیں اور کووڈ کے حوالے سے جو مناسب طور طریقے ہے انہیں اپنائیں۔ لوگوں کو اس غلط فہمی میں نہیں پڑناچاہئے کہ اگر آپ کو کووڈ -19 کا اثر ہے تو آپ کو ویکسین کی ضرورت نہیں ہے۔

 

کیا ویکسین کی خوراک لینے کے بعد بلڈ کلاٹنگ ایک عام بات ہے؟

ڈاکٹر پال:سامنےآنے والے کچھ واقعات میں یہ شکایت بھی پائی گئی ہے، خاص طور پر ایسٹرا ذینیکا ویکسین کے حوالے سے۔ یہ پریشان کن صورتحال یورپ میں سامنے آئی۔جہاں اس چیز کا خطرہ کچھ حد تک نوجوان افراد کے اندر پایا گیا، جس کی وجہ ان کا طرز زندگی، جسمانی اور جنیاتی  ساخت کو ماناجاتا ہے لیکن میں آپ کو یقین دلاناچاہوں گا کہ ہم نے ہندوستان میں ان تفصیلات کو بھرپور طریقے سے جانچا ہے اور اس کے نتیجے میں ہم نے یہ پایا کہ ہمارے یہاں بلڈ کلاٹنگ کے واقعات نظر انداز کردینے کے قابل ہیں اور اس بنا پر کسی کو اس طرح کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔یورپین ممالک میں اس قسم کی پریشانیاں ہمارے ملک کے مقابلے میں تقریباً 30 گنا زیادہ ہیں۔

ڈاکٹر گلیریا:ایسا پہلے بھی مشاہدہ میں آچکا ہے کہ سرجری کے بعد بلڈ کلاٹنگ کے واقعات ہندوستانی افراد میں بہت کم دیکھنے میں آئے جب کہ اس کے مقابلے پر امریکی  اور یورپی آبادیوں میں یہ واقعات بہت زیادہ رہے۔ یہ سائڈ افیکٹ ہندوستان میں خال خال ہی دیکھنے میں آتا ہے جس کا تناسب یورپ کے مقابلے میں ہمارے یہاں بہت ہی کم ہے۔ اس بنا پر اس خطرے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہمارے یہاں اس کاعلاج بھی پہلے ہی دستیاب ہے۔ یعنی اگر پہلے سے تشخیص کرلی جائے تو اس سے آسانی سے نمٹا جاسکتا ہے۔

 

اگر مجھے کووڈ کی بیماری ہوجاتی ہے تو میں اس کے کتنے دن بعد اس کا ٹیکہ لگوا سکتا ہوں؟

ڈاکٹر گلیریا:تازہ ترین رہنما اصولوں میں اس بات کو واضح کردیا گیا ہے کہ کسی شخص کو اگر کووڈ-19 کا مرض لاحق ہوتا ہے تو وہ شفایاب ہونے کے تین مہینے بعد کووڈ کاٹیکہ لگوا سکتا ہے۔اس عمل کے انجام دینے میں جسم کو اپنی ایمیونٹی کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی اور ویکسین کا اثر بھی بہتر سے بہتر ہوگا۔(https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1719925)

 

دونوں ماہرین- ڈاکٹر پال اور ڈاکٹر گلیریا نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے اس بات کو یقین دہانی کرائی کہ ہماری ویکسینس ان میوٹنٹس کے حوالے سے کافی کارگر ہے جو آج تک ہندوستان میں دیکھے گئے ہیں۔ ان دونوں ماہرین نے ان افواہوں کو قطعاً فرضی اور بے بنیاد قرار دیا جو کہ سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں اور جن میں بتایاجاتا ہے  کہ ویکسین کا ٹیکہ لگوانے کے بعد ہمارے  جسم کا دفاعی نظام کمزور پڑجاتا ہے اور اس ٹیکے کے لگوانے کے بعد لوگوں کی موت واقع ہوجاتی ہے۔یہ غلط خیال زیادہ تر دیہی علاقوں اور دور دراز کے بلاکوں میں رہنے والے لوگوں کے دل میں گھر کرگیا ہے۔

 

 

Recommended