حکومت نے مہاراشٹر اور پنجاب میں کووڈ اُنیس کے معاملوں میں حالیہ اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کل نئی دہلی میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے صحت کے مرکزی سکریٹری راجیش بھوشن نے کہا ہے کہ مہاراشٹر اور پنجاب میں صورت حال تشویش ناک ہے جہاں حال ہی میں کووڈ کے نئے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔
مہاراشٹر میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 28 ہزار 699 معاملے درج ہوئے ہیں جب کہ پنجاب میں اسی مدت کے دوران 2 ہزار 254 معاملے سامنے آئے ہیں۔ صحت کے سکریٹری نے کہا ہے کہ بھارت میں زیرعلاج مریضوں کی کل تعداد اب 3 لاکھ 68 ہزار 457 تک پہنچ گئی ہے جو کل معاملوں کا تین اعشاریہ ایک چار فیصد ہے۔
جن 10 ضلعوں میں زیادہ سے زیادہ زیر علاج مریضوں کا اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے اُن میں پُنے، ناگپور، تھانے، ممبئی، ناسک، اورنگ آباد، ناندیڑ، جل گاؤں، اکولا اورBengaluru Urban شامل ہیں۔ وزارت صحت نے مزید کہا ہے کہ کووڈ ویکسین کی دو خوراکوں کے درمیان نظر ثانی شدہ وقفہ صرف کووی شیلڈ کے لیے ہے، Covaxinٹیکے کے لیےنہیں۔ یہ دونوں ٹیکے جاری ٹیکہ کاری مہم میں استعمال کئے جارہے ہیں۔ صحت کے سکریٹری راجیش بھوشن نے کہا کہ کووی شیلڈ ویکسین کی دو خوراکوں کے درمیان وقفہ کی مدت کو چار ہفتے سے بڑھا کر آٹھ ہفتے کردیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے 45 سال سے زیادہ کی عمر کے لوگوں کو اگلے مہینے کی پہلی تاریخ سے کووڈ ٹیکہ کاری کی اجازت دے دی ہے۔
نیتی آیوگ کے ممبر ڈاکٹر وی کے پال نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس ٹیکہ کاری مہم کے لیے ویکسین کی مناسب سپلائی کا انتظام موجود ہے اور اس کی کوئی کمی نہیں ہے۔
مہاراشٹر میں کل انفیکشن کے ایک ہی دن میں سب سے زیادہ معاملات سامنے آئے ہیں۔ جینیات سے متعلق بھارتیSARS-Cov-2 کنسورشیم کے ذریعےGenome Sequencing، INSACOGسے بھارت میں ایک نئےVariant کے بارے میں تشویش کا اظہار ہوتا ہے۔
مہاراشٹر سے حاصل نمونوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پندرہ سے 20 فیصد نمونوں میں نیاVariant پایا گیا ہے۔ICMR میں متعدی بیماریوں اور وبا سے متعلق شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ایس پانڈا نے کہاہے کہ نئے اور پرانے دونوں اسٹرین میں انفیکشن یکساں پایا گیا ہے۔ایک حالیہSero Surveyکے مطابق 75 فیصد بھارتی کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہیں۔ اس لیے انہوں نے ہر ایک سے اپیل کی ہے کہ وہ ماسک لگائیں، ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھیں اور سماجی اجتماع سے گریز کریں۔