Categories: صحت

ٹائپ -1 ذیابیطس کو روکنے کے لئےحکومت کے اقدامات

<p>
 </p>
<div>
<p dir="rtl" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">نئی دہلی،</span><span dir="LTR" lang="EN-US" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">25</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";"> مارچ 2022/</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">ذیابیطس کے ریکارڈکو قائم رکھنے کے لئے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ذریعہ سال 2066 سے  ینگ ذیابیطس رجسٹری  (وائی ڈی آر) (کم عمر) کے نام سےایک رجسٹر بنایا ہے ۔ وائی ڈی آر رجسٹری  ایسے مریضوں کا  اندراج کرتی ہے جن کی  ذیابیطس کی تشخیص 25 سال یا اس سے پہلے کی عمر میں کی گئی ہو۔  رجسٹری پورے ہندستان کے  دس شہروں کے 205 مراکز پر کام کرتی ہے۔ وائی ڈی آر رجسٹری کے  اعدادوشمار کے مطابق   20351 نوجوان   ذیابیطس کے مریضوں میں سے درج کئے گئے ہیں، جن میں 13368 (65.6فی صد) ٹائپ1 کے ذیابیطس کے مریض تھے۔  دسویں بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن اٹلس 2021 کے مطابق   ہندستان میں  صفر سے 19 سال کی  عمر کے زمرے میں  ٹائپ-1 ذیابیطس والے بچوں کی تعداد  22 لاکھ 94 ہزار ہے۔ </span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">آئی سی ایم آر-وائی ڈی آر رجسٹری کے ذیلی مطالعے میں دہلی اور چنئی کے  شہروں سے  ٹائپ-1 ذیابیطس کے  سالانہ واقعات کا بھی  اندازہ لگایا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق   ٹائپ-1 ذیابیطس کے  سالانہ اوسط واقعات  (20 سال سے کم) 4.9 معاملے / ایک لاکھ کی آبادی پر ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">صحت ایک ریاستی مضمون ہونے کے باوجود محکمہ صحت اور خاندانی بہبود ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو  کینسر، ذیابیطس، امراض قلب اور فالج کے انسداد اور کنٹرول کے   قومی پروگرام  (این پی سی ڈی ایس) کے تحت  تکنیکی اور مالی امداد  فراہم کرتا ہے  اور این پی سی ڈی سی ایس  قومی ہیلتھ مشن (این ایچ ایم)  کا ایک لازمی حصہ ہے۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  سے موصول ہونے والی   تجاویز این پی سی ڈی سی ایس   ، ذیابیطس کا  ایک لازمی حصہ ہے،  اور اس پروگرام کے تحت  بچوں سمیت تمام عمر کے لوگوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ این ایچ ایم کے مفت دوا خدمت پہل کے تحت،   غریب اور ضرورت مند لوگوں بشمول بچوں کے لئے انسولین سمیت  مفت ضروری ادوایات  کی فراہم کے لئے  ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو  مالی مدد  فراہم کی جاتی ہے۔اسکے علاوہ  ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر جن اوشدھی اسکیم  کے تحت  انسولین سمیت معیاری جنرک ادویات  قیمتوں پر  دستیاب کرائی جاتی ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کیا جاتا ہے۔ سوشو ایکونک کاسٹ سسٹم (ایس ا ی سی سی) ڈیٹابیس 2011 کے مطابق  اے بی -پی ایم  جے اے وائی  کے تحت اہل 10.74 کروڑ   خاندانوں کے لئے آّیوشمان بھارت-پردھان منتری جن آرویوگیہ یوجنا  (پی ایم جے اے وائی) کے تحت مریضوں کی دیکھ بھال اور علاج بھی دستیاب ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">صحت اور خاندانی بہبود کے  مرکزی وزیر مملکت  ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں  ایک سوال کے  تحریری جواب میں یہ بات کہی۔</span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago