کورونا وائرس کی مستقبل میں آنے والی لہروں کو لے کر اس وقت پوری دنیا فکرمند ہے ۔ کئی مغربی ممالک ڈیلٹا ویریئنٹ کی وجہ سے بری طرح کورونا کا قہر جھیل رہے ہیں ، لیکن اس درمیان ہندوستان کے ایک بڑے ایکسپرٹ نے لوگوں کیلئے راحت کی خبر دی ہے ۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزیز کنٹرول کے ڈائریکٹر سرجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی نیا ویریئنٹ بھی سامنے آتا ہے تو وہ اکیلے کورونا کی تیسری لہر نہیں لا سکتا ۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگلے چھ ماہ کے اندر کورونا پینڈیمک سے اینڈیمک ( کبھی ختم نہ ہونے والی مقامی بیماری ) میں تبدیل ہوجائے گا ۔
اس سے پہلے عالمی صحت تنظیم کی چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے بھی کہا تھا کہ ہندوستان کی صورتحال مقامی متعدی بیماری یعنی اینڈیمک کی بننے لگی ہے ۔ مطلب ایک ایسی صورتحال جہاں ہلکے اور متوسط لیول کے انفیکشن کا پھیلاو ہو ۔ اس سال کی شروعات میں نیچر میگزین میں کورونا وائرس پر لکھے ایک مضمون میں سائنسدانوں نے کہا تھا کہ کووڈ انفیکشن دھیرے دھیرے متعدی مرض میں تبدیل ہورہا ہے ۔ حالانکہ عالمی آبادی کے کچھ حصوں میں اس کا پھیلاو جاری رہے گا ۔
کیا ہے اینڈیمک کا مطلب
اینڈیمک کا مطلب ہے کہ ایک ایسی بیماری ، جو ہمیشہ موجود ہے ۔ مشہور وائرولاجسٹ ڈاکٹر شاہد جمیل کے مطابق انفلوئنزا بھی ایک مقامی بیماری ہے ۔ ڈاکٹر جمیل کے مطابق صرف ان وائرس کو ہمیشہ کیلئے ختم کیا جاسکتا ہے ، جن کے وائرس جانوروں میں نہیں پائے جاتے ہیں ۔ چیچک اور پولیو جیسی بیماریوں کے وائرس انسان سے پھیلے ہیں ، لیکن رینڈرپیسٹ جانوروں کا وائرس ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ اس کا مطالب ہے کہ وائرس کچھ جانوروں میں ہمیشہ موجود رہتا ہے ۔ جیسے چمگادڑ ، اونٹ اور بلیاں اور ایک مرتبہ انسانی جسم میں امیونٹی کی سطح کمزور پڑنے پر یہ وائرس دوبارہ سے پھیل سکتے ہیں ۔