عالمی وبائی مرض کورونا کی تیسری لہر سست پڑ گئی ہے اور تیسری لہر کے ویرینٹ اومیکرون کا اثر بھی کم ہوگیا ہے۔ جس کی وجہ سے عوام کے ذہنوں سے خوف دور ہو گیا ہے اور معیشت بھی پٹری پر چلنے لگی ہے۔ دریں اثنا، کانپور آئی آئی ٹی کے محققین کی جانب سے کیا گیا مطالعہ ایک بار پھر چونکانے والا ہے۔
تحقیقی مطالعہ کے مطابق ملک میں کورونا کی چوتھی لہر 22 جون سے آنے والی ہے اور 23 اگست کے قریب عروج پر ہوگی۔ اس لہر کا اثر چار ماہ تک رہے گا اور 22 اکتوبر کے بعد چوتھی لہر کا اثر مکمل طور پر کم ہو جائے گا۔
کانپور آئی آئی ٹی کے شعبہ شماریات اور میتھمٹکس کے پروفیسر شلبھ اور ایسوسی ایٹ پروفیسر سوبھرا شنکر کی گائیڈنس میں محقق سبرا پرساد راجیش بھائی نے کووڈ۔19 پر تحقیق کی۔ انہوں نے کورونا کی پہلی لہر سے لے کر اب تک کے کورونا ویرینٹ کا مطالعہ کیا ہے۔ ان کی تحقیق کو ایک ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق دنیا میں کورونا انفیکشن کا پہلا کیس دسمبر 2019 میں سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد تمام ممالک وائرس کے انفیکشن کا شکار ہونے لگے۔ زمبابوے اور بھارت میں تیسری لہر کے اعداد و شمار تقریباً ایک جیسے تھے۔ لیکن اب اس وقت زمبابوے میں کورونا کی چوتھی لہر شروع ہو گئی ہے اور وہاں یہ لہر 936 دن بعد شروع ہوئی ہے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق یہ بات سامنے آرہی ہے کہ ہندوستان میں 22 جون سے کورونا کی چوتھی لہر آسکتی ہے، کیونکہ ہندوستان میں ابتدائی اعداد و شمار 30 جنوری 2020 کو موصول ہوئے تھے۔ اس طرح 22 جون سے ہندوستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئے گی اور 23 اگست کے قریب کورونا عروج پر ہوگا۔ اس کے بعد 22 اکتوبر سے اس کا اثر کم ہونا شروع ہو جائے گا، یعنی کورونا کا اثر ایک بار پھر بھارت میں تقریباً چار ماہ تک رہ سکتا ہے۔