Categories: صحت

عوامی مقامات پر ویکسینیشن کیمپوں کا انعقاد

<p style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></p>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">’’</span></span><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">حکومت ہند پورے ملک میں ایک کثیر سطحی صحت کے بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کی تشکیل، توسیع اور مضبوطی کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ اشتراک اور تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کے ساتھ کام کر رہی ہے‘‘۔ یہ بات آج صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہی۔ انہوں نے قومی صحت مشن (این ایچ ایم) سمیت اہمیت کی حامل دیگر اسکیموں ایمرجنسی کوویڈ ریسپانس پیکیج (ای سی آر پی)-دوئم، پردھان منتری آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (پی ایم- ابھیم)، 15ویں مالیاتی کمیشن کے تحت مختلف پروجیکٹوں کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے صحت کے ساتھ غیر روایتی طور پر بات چیت کی۔ انہوں نے کوویڈ ویکسینیشن امرت مہوتسو کے تحت احتیاطی خوراک پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ قومی کوویڈ19 ویکسینیشن مہم کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا۔ میٹنگ میں صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار بھی موجود تھے۔ یہ مختلف اسکیموں اور پیکجوں کے تحت ریاستوں کو مرکزی فنڈز کے استعمال میں پیش رفت کا جائزہ لینے اور ریاستوں میں اہم دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور مضبوط بنانے کے لئے وزیر صحت کی زیر صدارت  میں ہونے والی میٹنگوں کے سلسلے کا ایک حصہ تھا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">تریپورہ کے وزیر اعلیٰ جناب بپلب کمار دیب اور دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت جناب منیش سسودیا نے میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں جن ریاستی وزرائے صحت نے شرکت کی ان میں ڈاکٹر راجیو سیزل (ہماچل پردیش)، محترمہ وینا جارج (کیرالہ)، ڈاکٹر کے سدھاکر (کرناٹک)، ڈاکٹر دھن سنگھ راوت (اتراکھنڈ)، محترمہ ودھالا راجانی (آندھرا پردیش) جناب کیشب مہانتا (آسام)،جناب الو لبانگ (اروناچل پردیش)، جناب انل وج (ہریانہ)، جناب بننا گپتا (جھارکھنڈ)، ڈاکٹر منی کمار شرما (سکم)، جناب تھیرو ما سبرامنیم (تمل) ناڈو)، جناب ٹی ہریش راؤ (تلنگانہ)، جناب ٹی ایس۔ سنگھ دیو (چھتیس گڑھ)، جناب تھیرو این رنگاسامی (پڈوچیری)، جناب ایل جینت کمار سنگھ (منی پور)، جناب جیمز کے سنگما (میگھالیہ)، جناب پرسادی لال مینا (راجستھان)، جناب برجیش پاٹھک (اتر پردیش)، ڈاکٹر پربھورام چودھری ( مدھیہ پردیش)، جناب رشی کیش پٹیل (گجرات) اور صحت کی مملکتی وزیر محترمہ نمیشا سوتھر(گجرات) شامل تھیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر اعظم کے اس فلسفے کو دہراتے ہوئے کہ کسی بھی مصیبت کو سیکھنے اور طاقت استوار کرنے کا موقع سمجھا جائے، ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہا کہ عالمی وبائی نے ہمیں ہر ضلع اور بلاک میں اہم دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنا سکھایا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ہند شہریوں کو قابل رسائی، سستی، معیاری اور مساوی عوامی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنے کی کوششوں میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حمایت کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ چھ ریاستوں میں مرکزی فنڈز کے کم استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’مرکز کو کم فنڈز کے استعمال کا جائزہ لینے کا موقع دینے کے بجائے، ریاستوں کو چاہئے کہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں اور صحت کی اسکیموں پر تیزی سے عمل آوری کے لئے مرکز سے تیزی سے فنڈ کا مطالبہ کریں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیکجیز/فلیگ شپ پروگراموں کے تحت فنڈ کے بروقت استعمال اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کے لئے ریاستوں کو مختلف گنجائشیں فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا  کہ ای سی آر پی-دوئم کے تحت فنڈز کو جلد استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پیکج دسمبر 2022 تک دستیاب ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر مانڈویہ نے ریاستی وزرائے صحت کو اس مقصد کے لئے درپیش چیلنجوں سے ایک دوسرے کو آگاہ کرنے کے لئے مدعو کیا اور فنڈ کے استعمال میں مزید سہولت فراہم کرنے کے لئے ان سے تجاویز طلب کیں۔ ریاستی وزرائے صحت نے کچھ چیلنجوں کو نوٹ کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت کا ان کی ذاتی نگرانی اور بنیادی سطح پر ان اسکیموں کی پیش رفت کو تیز کرنے کی خاطر باقاعدگی سے جائزہ اجلاسوں کے انعقاد کے لئے شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر مانڈویہ نے ریاستی وزرائے صحت پر زور دیا کہ وہ ذاتی طور پر فنڈ کے استعمال کا مستقل طور پر جائزہ لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی فنڈ بے استعمال نہ رہے۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ مرکزی وزارتِ صحت کے پورٹل کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں جس سے صحت کے بنیادی ڈھانچے کی اسکیموں کی فزیکل اور مالیاتی پیش رفت  ظاہر ہوتی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002HOQ9.jpg" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle; height: 300px; width: 443px;" /></span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">کوویڈ ویکسینیشن کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویہ نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر سختی سے زور دیا کہ وہ 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں کووڈ ویکسینیشن امرت مہوتسوا کے تحت احتیاطی خوراک کی کوریج کو تیز کریں جو 15 جولائی کو شروع ہوا تھا اور 30 </span></span><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Times New Roman", serif;">​​</span></span><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ستمبر 2022 یعنی  75 دنوں تک چلے گا۔ 18 سال سے زیادہ عمر کے تمام افراد جنہوں نے دوسری خوراک لینے کی تاریخ سے 6 ماہ یا 26 ہفتے مکمل کر لئے ہیں وہ سرکاری ویکسینیشن مراکز میں مفت احتیاطی خوراک کے اہل ہیں۔ انہوں نے انہیں کو بی ای ویکس ویکسین کی ہترولوگ احتیاطی خوراک کی دستیابی کی وسیع پیمانے پر تشہیر کرنے اور عوامی مقامات جیسے بس اسٹینڈ، ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈے، اسکول/کالج، مذہبی یاترا کے راستے، مذہبی مقامات وغیرہ پر ویکسینیشن کیمپوں کا انعقاد کرنے کا مشورہ دیا  تاکہ اہل مستحقین میں احتیاطی خوراک کی مقدار کو بڑھایا جا سکے۔ آج تک 12.36 کروڑ احتیاطی خوراکیں دی جا چکی ہیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ویکسین کی تمام خوراکیں ایف ای ایف او (فرسٹ ایکسپائری فرسٹ آؤٹ) کے اصول کی بنیاد پر استعمال کی جائیں تاکہ ویکسین کی میعاد ختم نہ ہو۔ مرکزی وزیر صحت نے زور دے کر کہا کہ ’’ویکسین قیمتی قومی وسائل ہیں اور ریاستوں کو اس بات کو محتاط منصوبہ بندی اور باقاعدہ جائزہ لے کر یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ایک خوراک بھی ضائع نہ ہو</span></span> <span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">‘‘۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر مانڈویہ نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ پی ایم جے اے وائی کی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ پی ایم جے اے وائی کے تحت صحت کی خدمات کے لئے تمام اہل مستحقین کا تیزی سے احاطہ ہو سکے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">چھ برسوں (مالی سال 25-26 تک) کیلئے تقریباً 64,180 کروڑ  روپے کے اخراجات کے ساتھ  وزیر اعظم آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (پی ایم-ابھیم) صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لئے پورے ہندوستان کی سب سے بڑی اسکیموں میں سے ایک ہے۔ اس اسکیم کے تحت اقدامات تمام سطحوں پر کئے جاتے ہیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نومبر 2017 میں 15 ویں مالیاتی کمیشن کی تشکیل کی گئی تھی جس میں مالی سال 2025-2020 کے لئے ریاستوں کے کنسولیڈیٹڈ فنڈز کو بڑھانے کی خاطر اقدامات کی سفارش کی گئی تھی۔ کمیشن نے سفارش کی تھی کہ 2022 تک ریاستوں کے ذریعہ صحت کے اخراجات کو ان کے بجٹ کے 8 فیصد سے زیادہ تک بڑھایا جانا چاہئے، بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کو 2022 تک صحت کے کل اخراجات کا دو تہائی ہونا چاہئے اور صحت میں مرکزی اسپانسرڈ اسکیموں (سی ایس ایس) کو گنجائشوں سے بھر پور ہونا چاہئے۔ مرکزی حکومت نے 70,051 کروڑ  روپے کی 15ویں ایف سی گرانٹ کو قبول کیا۔ اس میں  سے مقامی حکومتوں کے لئے  شہری صحت کی خاطر مختص کیے گئے کل فنڈز کا 37 فیصد (26,123 کروڑ روپے) ہے اور دیہی صحت کے لئے 63 فی صد یعنی (43,928 کروڑ روپے)۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span dir="LTR" lang="EN-US" style="box-sizing: border-box;">’</span><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">انڈیا کوویڈ-19 ایمرجنسی رسپانس اینڈ ہیلتھ سسٹم کی تیاری کا پیکیج: فیز-دوئم کو جس کی لاگت  23,123 کروڑ روپے ہے، 8 جولائی 2021 کو مرکزی کابینہ نے منظوری دی تھی۔ اس کا مقصد صحت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بچوں کی دیکھ بھال اور قابل پیمائش نتائج کے ساتھ ابتدائی روک تھام، تکلیف کا جلد پتہ لگانے اور انتظام کرنے کے لئے فوری ردعمل کی خاطر صحت کے نظام کی تیاری کو تیز کرنا ہے۔</span></span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago