وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ، ملک میں کووڈ-19 کی صورتحال اور جاری ٹیکہ کاری مہم کے بارے میں ریاستوں کے گورنروں کے ساتھ بات کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کووڈ-19 کے خلاف لڑائی میں، ٹیکہ کے ساتھ ساتھ، ہماری قدریں اور ڈیوٹی کا احساس ہماری سب سے بڑی طاقت ہیں۔ پچھلے سال جن لوگوں نے اپنی ڈیوٹی سمجھتے ہوئے اس لڑائی میں حصہ لیا تھا، اُن شہریوں کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اب بھی ’جن بھاگیداری‘ (عوامی حصہ داری) کے اُسی جذبہ کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنروں کا رول، ان کی سماجی استعداد کے مناسب استعمال کے ذریعہ، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اور بھی ضروری ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ریاستی حکومتوں اور معاشرہ کے درمیان بہتر تال میل کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم کڑی ہیں اور یہ بھی کہا کہ تمام برادریوں کی تنظیموں، سیاسی پارٹیوں، غیر سرکاری تنظیموں اور سماجی اداروں کی مجموعی طاقت کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ گورنر حضرات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرگرمی سے مصروف عمل ہو سکتے ہیں کہ وبائی مرض کی روک تھام کے لیے سماجی ادارے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا سوشل نیٹ ورک اسپتالوں میں ایمبولینس، وینٹی لیٹر اور آکسیجن کی صلاحیت میں اضافہ کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ گورنر حضرات ٹیکہ کاری اور علاج کے بارے میں پیغام کو پھیلانے کے ساتھ ہی، آیوش سے متعلق علاج کے بارے میں بھی بیداری پیدا کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے نوجوان، ہماری افرادی قوت، ہماری معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔ اسی لیے، اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان کووڈ سے متعلق تمام پروٹوکول اور احتیاطوں پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ گورنروں کا رول اس ’جن بھاگیداری‘ کے تئیں یونیورسٹی کیمپس میں ہمارے طلبہ کے درمیان بڑے پیمانے پر مشغولیت کو یقینی بنانے میں بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یونیورسٹی اور کالج کے کیمپس میں سہولیات کے بہتر استعمال پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی طرح ہی، اس سال بھی این سی سی اور این ایس ایس کو کلیدی رول ادا کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس لڑائی میں گورنر ’جن بھاگیداری‘ کا ایک اہم ستون ہیں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ ان کا تال میل اور ریاستی اداروں کو ان کی رہنمائی قوم کے عہدہ کو مزید مضبوط کرے گی۔
کووڈ کے معاملوں میں اضافہ پر بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ وائرس کے خلاف لڑائی کے اس موڑ پر، ملک کو پچھلے سال کے تجربہ اور حفظانِ صحت کی صلاحیت میں بہتری سے فائدہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹنگ صلاحیت میں اضافہ پر بات کی اور کہا کہ کٹس اور ٹیسٹنگ سے متعلق دیگر اشیاء کے معاملے میں ملک ’آتم نربھر‘ (خود کفیل) بن چکا ہے۔ ان سب کی وجہ سے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کی لاگت میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیسٹنگ سے متعلق زیادہ تر مصنوعات جی ای ایم پورٹل پر بھی دستیاب ہیں۔ وزیر اعظم نے ٹریکنگ، ٹریسنگ اور ٹیسٹنگ میں اضافہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ آر ٹی پی سی آر ٹیسٹنگ کو 60 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعظم نے زور دیکر کہا کہ حکومت ٹیکہ کی مناسب مقدار میں دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پابند عہد ہے۔ انہوں نے اس بات کو اہمیت کے ساتھ سامنے رکھا کہ بھارت 10 کروڑ ٹیکہ کاری کے ہدف کو سب سے تیزی سے حاصل کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ گزشتہ چار دن چلے ’ٹیکہ اُتسو‘ کے مثبت اثرات کے مدنظر، انہوں نے کہا کہ اس مدت میں، ٹیکہ کاری مہم کو وسعت حاصل ہوئی ہے اور ٹیکہ کاری کے نئے مراکز بھی کھولے گئے ہیں۔
بات چیت
نائب صدر، مرکزی وزیر داخلہ اور مرکزی وزیر صحت نے بھی بات چیت میں حصہ لیا۔
نائب صدر نے کووڈ کے خلاف لڑائی کی قیادت کرنے اور وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے لیے اٹھائے گئے ان کے سرگرم قدموں کے لیے وزیر اعظم کی تعریف کی۔ انہوں نے بھارت اور پوری دنیا کو ٹیکہ فراہم کرنے میں سائنسی برادری کے تعاون کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے طبی ملازمین، صفائی ملازمین اور صف اول کے کارکنان کے تعاون پر بات کی، جنہوں نے وبائی مرض کے دوران اہم رول نبھایا ہے۔
نائب صدر نے گورنروں سے اپیل کی کہ کووڈ کے کنٹرول کے لیے ضروری مناسب برتاؤ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے وہ اپنی اپنی ریاستوں میں کل جماعتی میٹنگ کرکے اور شہریوں کی سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر ایک تال میل پر مبنی محاذ بنائیں۔ نائب صدر نے کہا کہ پالیسی لائن سے ہٹ کر ’ٹیم انڈیا کے جذبہ‘ کو اپنانا چاہیے اور اس بارے میں، گورنر ’ریاستوں کے سرپرست‘ کے طور پر ریاستی حکومتوں کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے تمام لوگوں کی زندگی بچانے کی اہمیت پر زور دیا۔ مرکزی ہیلتھ سکریٹری نے کووڈ معاملوں اور ٹیکہ کاری مہم کے بارے میں ایک پریزنٹیشن دیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیسے اس کوشش میں بھارت نے ایک سرگرم اور پہلے سے منصوبہ بند نظریہ پر عمل کیا ہے۔
گورنروں نے بتایا کہ کیسے ان کی متعلقہ ریاستیں وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں لگی ہوئی ہیں اور بلا رکاوٹ ٹیکہ کاری مہم کو یقینی بنانے کے لیے سرگرمیوں میں تال میل کر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ریاستوں میں طبی سہولیات کی کمی کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کوششوں میں آئندہ مزید بہتری لانے کے بارے میں مشورہ دیا اور منصوبے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے مختلف گروہوں کی سرگرم سماجی مشغولیت کے ذریعہ ’جن بھاگیداری‘ کو وسعت عطا کی جا سکتی ہے۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ، ملک میں کووڈ-19 کی صورتحال اور جاری ٹیکہ کاری مہم کے بارے میں ریاستوں کے گورنروں کے ساتھ بات کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کووڈ-19 کے خلاف لڑائی میں، ٹیکہ کے ساتھ ساتھ، ہماری قدریں اور ڈیوٹی کا احساس ہماری سب سے بڑی طاقت ہیں۔ پچھلے سال جن لوگوں نے اپنی ڈیوٹی سمجھتے ہوئے اس لڑائی میں حصہ لیا تھا، اُن شہریوں کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اب بھی ’جن بھاگیداری‘ (عوامی حصہ داری) کے اُسی جذبہ کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنروں کا رول، ان کی سماجی استعداد کے مناسب استعمال کے ذریعہ، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اور بھی ضروری ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ریاستی حکومتوں اور معاشرہ کے درمیان بہتر تال میل کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم کڑی ہیں اور یہ بھی کہا کہ تمام برادریوں کی تنظیموں، سیاسی پارٹیوں، غیر سرکاری تنظیموں اور سماجی اداروں کی مجموعی طاقت کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ گورنر حضرات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرگرمی سے مصروف عمل ہو سکتے ہیں کہ وبائی مرض کی روک تھام کے لیے سماجی ادارے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا سوشل نیٹ ورک اسپتالوں میں ایمبولینس، وینٹی لیٹر اور آکسیجن کی صلاحیت میں اضافہ کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ گورنر حضرات ٹیکہ کاری اور علاج کے بارے میں پیغام کو پھیلانے کے ساتھ ہی، آیوش سے متعلق علاج کے بارے میں بھی بیداری پیدا کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے نوجوان، ہماری افرادی قوت، ہماری معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔ اسی لیے، اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان کووڈ سے متعلق تمام پروٹوکول اور احتیاطوں پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ گورنروں کا رول اس ’جن بھاگیداری‘ کے تئیں یونیورسٹی کیمپس میں ہمارے طلبہ کے درمیان بڑے پیمانے پر مشغولیت کو یقینی بنانے میں بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یونیورسٹی اور کالج کے کیمپس میں سہولیات کے بہتر استعمال پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی طرح ہی، اس سال بھی این سی سی اور این ایس ایس کو کلیدی رول ادا کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس لڑائی میں گورنر ’جن بھاگیداری‘ کا ایک اہم ستون ہیں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ ان کا تال میل اور ریاستی اداروں کو ان کی رہنمائی قوم کے عہدہ کو مزید مضبوط کرے گی۔
کووڈ کے معاملوں میں اضافہ پر بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ وائرس کے خلاف لڑائی کے اس موڑ پر، ملک کو پچھلے سال کے تجربہ اور حفظانِ صحت کی صلاحیت میں بہتری سے فائدہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹنگ صلاحیت میں اضافہ پر بات کی اور کہا کہ کٹس اور ٹیسٹنگ سے متعلق دیگر اشیاء کے معاملے میں ملک ’آتم نربھر‘ (خود کفیل) بن چکا ہے۔ ان سب کی وجہ سے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کی لاگت میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیسٹنگ سے متعلق زیادہ تر مصنوعات جی ای ایم پورٹل پر بھی دستیاب ہیں۔ وزیر اعظم نے ٹریکنگ، ٹریسنگ اور ٹیسٹنگ میں اضافہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ آر ٹی پی سی آر ٹیسٹنگ کو 60 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعظم نے زور دیکر کہا کہ حکومت ٹیکہ کی مناسب مقدار میں دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پابند عہد ہے۔ انہوں نے اس بات کو اہمیت کے ساتھ سامنے رکھا کہ بھارت 10 کروڑ ٹیکہ کاری کے ہدف کو سب سے تیزی سے حاصل کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ گزشتہ چار دن چلے ’ٹیکہ اُتسو‘ کے مثبت اثرات کے مدنظر، انہوں نے کہا کہ اس مدت میں، ٹیکہ کاری مہم کو وسعت حاصل ہوئی ہے اور ٹیکہ کاری کے نئے مراکز بھی کھولے گئے ہیں۔