نئی دہلی، 4 اپریل: وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ملک میں کووڈ-19 وبا کی صورت حال اور ویکسی نیشن پروگرام کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت فرمائی۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ کووڈ-19 سے نمٹنے کے پائیدار انتظام کے لیے کمیونٹی آگاہی اور شرکت بہت اہم ہے اور کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے عوامی شرکت اور عوامی تحریک جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر جانچ، ٹریسنگ، علاج، کووڈ کے لحاظ سے مناسب رویے اور ویکسی نیشن کی پنج رخی حکمت عملی کو پوری سنجیدگی اور عزم کے ساتھ نافذ کیا جائے تو یہ وبا کو پھیلنے سے روکنے میں موثر ثابت ہوگا۔
100 فیصد ماسک کے استعمال، ذاتی حفظان صحت اور عوامی مقامات/ کام کی جگہوں پر صفائی ستھرائی اور صحت کی سہولیات پر زور دینے کے لیے 6 اپریل سے 14 اپریل کے دوران خصوصی مہم چلائی جائے گی۔
وزیر اعظم نے آئندہ دنوں میں کووڈ کے لحاظ سے مناسب رویے اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور بستروں کی دستیابی، جانچ کی سہولیات اور بروقت اسپتال میں داخلے وغیرہ کو یقینی بنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے، آکسیجن کی دستیابی، ضروری لاجسٹکس کے ساتھ وینٹی لیٹروں کی دستیابی کے ذریعے ہر حالت میں اموات کی روک تھام پر توجہ دینے اور اسپتالوں میں داخل تمام افراد اور ہوم کیئر میں رہنے والوں کے لیے طبی انتظام کے پروٹوکول کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے ہدایت دی کہ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اموات کے پیش نظر صحت عامہ کے ماہرین اور طبی ماہرین پر مشتمل مرکزی ٹیموں کو مہاراشٹر بھیجا جائے، نیز پنجاب اور چھتیس گڑھ بھی بھیجا جائے کیوں کہ ان ریاستوں میں غیر متناسب تعداد میں اموات درج کی جارہی ہیں۔
وزیراعظم نے کنٹین منٹ زونز کے انتظام ، خاص طور سے فعال کیسوں اور ان کی تلاش میں کمیونٹی کے کارکنان کی شرکت کے علاوہ، کنٹین منٹ کے اقدامات پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے تمام ریاستوں کو بیماری زیادہ پھیلنے کے مقامات پر وسیع پیمانے پر پابندیوں کے ساتھ ضروری سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی گئی جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ملک میں کووڈ-19معاملوں اور اموات میں اضافے اور کووڈ کی وجہ سے 10 ریاستوں میں 91 فیصد سے زائد معاملات اور اموات کی خطرناک شرح درج کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر، پنجاب اور چھتیس گڑھ کے حالات بہت سنگین ہیں۔ اب تک ملک بھر میں گذشتہ 14 دنوں میں کووڈ سے ہونی والی جملہ اموات میں مہاراشٹر کا حصہ 57 فیصد ہے ، اور یہ اسی مدت کے دوران ملک بھر میں ہونے والی جملہ اموات کا 47 فیصد ہے۔ مہاراشٹر میں یومیہ نئے معاملوں کی کل تعداد 47913 تک پہنچ گئی ہے جو اس قبل کی اعلی ترین شرح سے دگنی سے بھی زیادہ ہے۔ پنجاب نے گذشتہ 14 دنوں میں ملک میں کل کیسوں کی تعداد میں 4.5 فیصد حصہ ڈالا ہے، البتہ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں 16.3 فیصد حصہ درج کیا گیا ہے جو شدید تشویش کا باعث ہے۔ اسی طرح اگرچہ چھتیس گڑھ نے گذشتہ 14 دنوں میں ملک میں کل معاملوں کا 4.3 فیصد حصہ ڈالا لیکن اسی عرصے کے دوران کل اموات میں اس کا حصہ 7 فیصد سے زیادہ رہا ہے۔ ملک کے کل معاملات میں 10 بڑی تعداد والی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے 4.19فیصد اور کل اموات کا 90.9فیصد حصہ ڈال رہے ہیں۔
اس بات پر زور دیا گیا کہ معاملات میں تیزی سے اضافے کی بنیادی وجہ کووڈ کے لحاظ سے مناسب رویوں کی تعمیل میں گراوٹ، خصوصاً ماسک پہننے اور دو گز کا فاصلہ اختیار کرنے کے سلسلے میں، وبا سے اکتاہٹ اور عملی سطح پر کنٹین منٹ اقدامات پر موثر عمل درآمد میں کمی ہے۔
اگرچہ کچھ ریاستوں میں کووڈ کے معاملات میں اضافے میں تبدیل شدہ وائرس کے اصل حصے کا اندازہ اب بھی لگایا جا رہا ہے، تاہم وبا پر قابو پانے کے اقدامات اور ان علاقوں میں کووڈ-19 انتظام کے لیے مختلف پروٹوکولز کا نفاذ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
کووڈ-19 ویکسی نیشن مہم کی کارکردگی پر بھی تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی جس میں مختلف گروپوں میں ویکسی نیشن کی کوریج، دیگر ریاستوں کے مقابلے میں ریاستی کارکردگی کے تجزیے پر غور کیا گیا۔ یہ تجویز دی گئی کہ روزانہ کارکردگی کا تجزیہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو، اصلاحی اقدامات کے مشورے کے ساتھ، دیے جانے چاہئیں۔
موجودہ دوا ساز کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت اور ان ویکسین کی صلاحیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جو ابھی آزمائشی دور میں ہیں اور ساتھ ہی ویکسین کی تحقیق و ترقی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بتایا گیا کہ ویکسین ساز ادارے اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر رہے ہیں اور اس کے فروغ کے لیے ملکی و غیر ملکی کمپنیوں سے بھی مشاورت کر رہے ہیں۔ اس بات کی طرف توجہ دی گئی کہ بڑھتی ہوئی گھریلو ضروریات کو پورا کرنے اور 'وسودیو کٹمبکم' کے جذبے کے تحت دوسرے ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ویکسین کی مناسب مقدار کو یقینی بنانے کی تمام کوششیں جاری رہیں۔
وزیر اعظم نے مزید معاملات کی رپورٹنگ کرنے والی ریاستوں اور اضلاع میں مشن موڈ میں جاری رکھنے کی ہدایت کی تاکہ گذشتہ 15 ماہ کے دوران ملک میں کووڈ-19 انتظام کا اجتماعی فائدہ ضائع نہ ہوجائے۔
مذکورہ اجلاس میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، کابینہ سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ، چیئرپرسن (ویکسین ایڈمنسٹریشن کا بااختیار گروپ)، صحت سیکرٹری، فارماسیوٹیکل سیکرٹری، بائیو ٹیکنالوجی سیکرٹری، آیوش سیکرٹری، ڈائرکٹر جنرل آئی سی ایم آر، بھارت سرکار کے پرنسپل سائنسی مشیر نیز نیتی آیوگ کے رکن کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔
نئی دہلی، 4 اپریل: وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ملک میں کووڈ-19 وبا کی صورت حال اور ویکسی نیشن پروگرام کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت فرمائی۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ کووڈ-19 سے نمٹنے کے پائیدار انتظام کے لیے کمیونٹی آگاہی اور شرکت بہت اہم ہے اور کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے عوامی شرکت اور عوامی تحریک جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر جانچ، ٹریسنگ، علاج، کووڈ کے لحاظ سے مناسب رویے اور ویکسی نیشن کی پنج رخی حکمت عملی کو پوری سنجیدگی اور عزم کے ساتھ نافذ کیا جائے تو یہ وبا کو پھیلنے سے روکنے میں موثر ثابت ہوگا۔
100 فیصد ماسک کے استعمال، ذاتی حفظان صحت اور عوامی مقامات/ کام کی جگہوں پر صفائی ستھرائی اور صحت کی سہولیات پر زور دینے کے لیے 6 اپریل سے 14 اپریل کے دوران خصوصی مہم چلائی جائے گی۔
وزیر اعظم نے آئندہ دنوں میں کووڈ کے لحاظ سے مناسب رویے اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور بستروں کی دستیابی، جانچ کی سہولیات اور بروقت اسپتال میں داخلے وغیرہ کو یقینی بنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے، آکسیجن کی دستیابی، ضروری لاجسٹکس کے ساتھ وینٹی لیٹروں کی دستیابی کے ذریعے ہر حالت میں اموات کی روک تھام پر توجہ دینے اور اسپتالوں میں داخل تمام افراد اور ہوم کیئر میں رہنے والوں کے لیے طبی انتظام کے پروٹوکول کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے ہدایت دی کہ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اموات کے پیش نظر صحت عامہ کے ماہرین اور طبی ماہرین پر مشتمل مرکزی ٹیموں کو مہاراشٹر بھیجا جائے، نیز پنجاب اور چھتیس گڑھ بھی بھیجا جائے کیوں کہ ان ریاستوں میں غیر متناسب تعداد میں اموات درج کی جارہی ہیں۔
وزیراعظم نے کنٹین منٹ زونز کے انتظام ، خاص طور سے فعال کیسوں اور ان کی تلاش میں کمیونٹی کے کارکنان کی شرکت کے علاوہ، کنٹین منٹ کے اقدامات پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے تمام ریاستوں کو بیماری زیادہ پھیلنے کے مقامات پر وسیع پیمانے پر پابندیوں کے ساتھ ضروری سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی گئی جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ملک میں کووڈ-19معاملوں اور اموات میں اضافے اور کووڈ کی وجہ سے 10 ریاستوں میں 91 فیصد سے زائد معاملات اور اموات کی خطرناک شرح درج کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر، پنجاب اور چھتیس گڑھ کے حالات بہت سنگین ہیں۔ اب تک ملک بھر میں گذشتہ 14 دنوں میں کووڈ سے ہونی والی جملہ اموات میں مہاراشٹر کا حصہ 57 فیصد ہے ، اور یہ اسی مدت کے دوران ملک بھر میں ہونے والی جملہ اموات کا 47 فیصد ہے۔ مہاراشٹر میں یومیہ نئے معاملوں کی کل تعداد 47913 تک پہنچ گئی ہے جو اس قبل کی اعلی ترین شرح سے دگنی سے بھی زیادہ ہے۔ پنجاب نے گذشتہ 14 دنوں میں ملک میں کل کیسوں کی تعداد میں 4.5 فیصد حصہ ڈالا ہے، البتہ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں 16.3 فیصد حصہ درج کیا گیا ہے جو شدید تشویش کا باعث ہے۔ اسی طرح اگرچہ چھتیس گڑھ نے گذشتہ 14 دنوں میں ملک میں کل معاملوں کا 4.3 فیصد حصہ ڈالا لیکن اسی عرصے کے دوران کل اموات میں اس کا حصہ 7 فیصد سے زیادہ رہا ہے۔ ملک کے کل معاملات میں 10 بڑی تعداد والی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے 4.19فیصد اور کل اموات کا 90.9فیصد حصہ ڈال رہے ہیں۔
اس بات پر زور دیا گیا کہ معاملات میں تیزی سے اضافے کی بنیادی وجہ کووڈ کے لحاظ سے مناسب رویوں کی تعمیل میں گراوٹ، خصوصاً ماسک پہننے اور دو گز کا فاصلہ اختیار کرنے کے سلسلے میں، وبا سے اکتاہٹ اور عملی سطح پر کنٹین منٹ اقدامات پر موثر عمل درآمد میں کمی ہے۔
اگرچہ کچھ ریاستوں میں کووڈ کے معاملات میں اضافے میں تبدیل شدہ وائرس کے اصل حصے کا اندازہ اب بھی لگایا جا رہا ہے، تاہم وبا پر قابو پانے کے اقدامات اور ان علاقوں میں کووڈ-19 انتظام کے لیے مختلف پروٹوکولز کا نفاذ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
کووڈ-19 ویکسی نیشن مہم کی کارکردگی پر بھی تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی جس میں مختلف گروپوں میں ویکسی نیشن کی کوریج، دیگر ریاستوں کے مقابلے میں ریاستی کارکردگی کے تجزیے پر غور کیا گیا۔ یہ تجویز دی گئی کہ روزانہ کارکردگی کا تجزیہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو، اصلاحی اقدامات کے مشورے کے ساتھ، دیے جانے چاہئیں۔
موجودہ دوا ساز کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت اور ان ویکسین کی صلاحیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جو ابھی آزمائشی دور میں ہیں اور ساتھ ہی ویکسین کی تحقیق و ترقی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بتایا گیا کہ ویکسین ساز ادارے اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر رہے ہیں اور اس کے فروغ کے لیے ملکی و غیر ملکی کمپنیوں سے بھی مشاورت کر رہے ہیں۔ اس بات کی طرف توجہ دی گئی کہ بڑھتی ہوئی گھریلو ضروریات کو پورا کرنے اور 'وسودیو کٹمبکم' کے جذبے کے تحت دوسرے ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ویکسین کی مناسب مقدار کو یقینی بنانے کی تمام کوششیں جاری رہیں۔
وزیر اعظم نے مزید معاملات کی رپورٹنگ کرنے والی ریاستوں اور اضلاع میں مشن موڈ میں جاری رکھنے کی ہدایت کی تاکہ گذشتہ 15 ماہ کے دوران ملک میں کووڈ-19 انتظام کا اجتماعی فائدہ ضائع نہ ہوجائے۔
مذکورہ اجلاس میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، کابینہ سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ، چیئرپرسن (ویکسین ایڈمنسٹریشن کا بااختیار گروپ)، صحت سیکرٹری، فارماسیوٹیکل سیکرٹری، بائیو ٹیکنالوجی سیکرٹری، آیوش سیکرٹری، ڈائرکٹر جنرل آئی سی ایم آر، بھارت سرکار کے پرنسپل سائنسی مشیر نیز نیتی آیوگ کے رکن کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔