کورونا کے معاملے لگاتار جاری ہیں۔ اور اب ایسا مانا جا رہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر بھی جلد آسکتی ہے۔ گزشتہ روز نیشنل ڈازسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اکتوبر کے ابتدا تک کورونا کی تیسری لہر آسکتی ہے۔جس کے مد نظر پی ایم مودی نے آج ایک میٹنگ طلب کی ہے۔ اس میٹنگ میں وزارت صحت۔کابینی سکریٹری اور الیکشن کمیشن کے ذمہ داران شامل ہونگے ۔اس میٹنگ میں کورونا کی تیسری لہر کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لیا جائیگا ۔
قابل غور ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن(Coronavirus) کی دوسری لہر کے سبب پوری دنیا میں بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے تھے۔ ہندوستان میں بھی دوسری لہر کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ اب کورونا انفیکشن(COVID-19) کی تیسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس درمیان نیتی آیوگ(NITI Aayog) کے رکن وی کے پال گزشتہ ماہ حکومت کو کورونا انفیکشن سے نمٹنے کے لیے کچھ مشورے دیئے تھے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مستقبل میں ہر 100 کورونا وائرس انفیکشن کے معاملوں کو اسپتال میں داخل کرانے کا انتظام کرنا ہوگا۔
’دی انڈین ایکسپریس‘کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس سے پہلے نیتی آیوگ کی طرف سے ستمبر 2020 میں دوسری لہر سے پہلے بھی اندازہ لگایا تھا، لیکن یہ اندازہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ تب نیتی آیوگ کی طرف سے سنگین متوسط علامات والے تقریباً 20 فیصد مریضوں کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت بتائی گئی تھی۔
کووڈ-19 کی دوسری لہر کے بعد بڑی تعداد میں اسپتال کے بیڈ کو الگ سطح سے مقرر کرنے کی سفارش اس سال اپریل – جون میں دیکھے گئے پیٹرن پر مبنی ہے۔ مبینہ طور پر اپنے عروج کے دوران یکم جون کو جب پورے ملک میں سرگرم کیس لوڈ 18 لاکھ تھا تب 21.74 فیصد معاملات میں بیشتر معاملات والے 10 ریاستوں میں اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑی تھی۔ ان میں سے 2.2 فیصد لوگ آئی سی یو میں داخل تھے۔
نیتی آیوگ کا کہنا ہے کہ اور بھی بدتر حالات کے لئے ہم لوگوں کو تیار رہنا چاہیے۔ کمیشن نے ایک دن میں 4 سے 5 لاکھ کورونا کیس کا اندازہ لگایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کہا ہے کہ کہ آئندہ ماہ تک دو لاکھ آئی سی یو بیڈ تیار کئے جانے چاہئے۔ ان میں وینٹیلٹر کے ساتھ 1.2 لاکھ آئی سی یو بیڈ، 7 لاکھ بغیر آئی سی یو اسپتال کے بیڈ (ان میں سے 5 لاکھ آکسیجن والے بیڈ) اور 10 لاکھ کووڈ آئیسولیشن کیئر بیڈ ہونے چاہیے۔