نئی دہلی، 21 جولائی 2021: لیڈی ہارڈنگ طبی کالج، نئی دہلی کے شعبہ ماہر اطفال کے ڈائرکٹر ڈاکٹر پروین کمار نے بچوں پر کووِڈ۔19 کے اثرات، ان کے تحفظ کی ضرورت، اور حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کی ٹیکہ کاری سمیت مختلف موضوعات پر بات چیت کی۔
اس وبائی مرض نے بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو کس طرح متاثر کیا ہے؟ اس کے طویل مدتی اثرات کو کم کرنے کے لیے کیا تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے؟
وبائی مرض بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر سنگین طور پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ وہ ایک برس سے زائد عرصے سے گھروں سے باہر نہیں نکلے ہیں۔ اس کے علاوہ، خاندان میں بیماریوں اور والدین کی اجرتوں میں کمی کی وجہ سے بھی تناؤ میں اضافہ رونما ہوا ہے۔ بچے مختلف انداز میں برتاؤ کے ذریعہ نفسیاتی تکلیف(دکھ) کا اظہار کر سکتے ہیں، ہر بچہ مختلف انداز میں برتاؤ کر تا ہے۔ کچھ بچے خاموش رہنے لگتے ہیں جبکہ دیگر بچوں کے برتاؤ میں غصہ اور تیزی و تندی دکھائی دے سکتی ہے۔
سرپرستوں کو بچوں کے ساتھ صبر کے ساتھ پیش آنے اور ان کے جذباتوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ چھوٹے بچوں میں تناؤ کی علامات پر نظر رکھیں جو کہ حد سے زائد افسردگی یا غم، کھانے اور سونے سے متعلق غیر صحت مند عادات، اور توجہ و یکسوئی سے متعلق مشکلات کی شکل میں ظاہر ہو سکتی ہیں۔ بچوں میں تناؤ اور ان کے اضطراب کو کم کرنے کے لئے کنبوں کو بھی ان کی مدد کرنی چاہئے۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ مستقبل میں آنے والی لہریں بچوں پر زیادہ اثرانداز ہو سکتی ہیں؟ پیڈیاٹرک مریضوں کو معیاری نگہداشت فراہم کرانے کے معاملے میں، مستقبل میں آنے والی کووِڈ۔19 کی لہر سے نمٹنے کے لئے ملک کو کس طرح تیاری کرنے کی ضرورت ہے؟
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، کووِڈ۔19 ایک نیا وائرس ہے جو خود کو تبدیل کرنے کی اہلیت کا حامل ہے۔ مستقبل میں آنے والی لہریں بچوں پر زیادہ اثرانداز ہوں گی یا وہ زیادہ سنگین نوعیت کی حامل ہوں گی، یہ سب قیاس آرائیاں ہیں۔ لوگ قیاس آرائی کرتے ہیں کہ مستقبل کی لہریں بچوں پر زیادہ اثر انداز ہوں گی کیونکہ آئندہ چند مہینوں میں زیادہ تر بالغوں کے ٹیکہ لگ چکا ہوگا جبکہ ابھی ہمارے پاس بچوں کے لئے منظورشدہ ٹیکہ موجود نہیں ہے۔
حالانکہ ہمیں نہیں معلوم کہ مستقبل میں اس وائرس کا برتاؤ کیسا رہنے والا ہے اور یہ بچوں پر کس طرح اثر انداز ہوگا، ہمیں اپنے بچوں کو اس چھوت سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔بالغوں کو گھروں میں کووِڈ کے مطابق رویہ اپنانا ہوگا اور انفیکشن کے امکانات کو کم کرنے کے لئے اپنی سماجی مصروفیات کو محدود کرنا ہوگا کیونکہ وہ اس بیماری کو دوسروں تک منتقل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، سبھی بالغوں کو ٹیکے لگوانے چاہئیں جس سے بچوں کو بھی بڑی حد تک تحفظ حاصل ہوگا۔
اور اب ٹیکہ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے بھی دستیاب ہے۔ اس سے رحم مادر میں موجود بچوں اور نوزائیدہ بچوں کو مہلک انفیکشن سے ایک حد تک تحفظ فراہم ہوگا۔