Urdu News

بہار میں بچوں کے پھیپھڑوں کو متاثر کررہا ہے وائرل بخار، ڈاکٹروں کی تشویش میں اضافہ

بہار میں بچوں کے پھیپھڑوں کو متاثر کررہا ہے وائرل بخار

کورونا کی علامات جانچ میں نہیں پائی گئیں

گوپال گنج میں 100 سے زائد بچے بیمار

بہار میں اترپردیش کی طرح آہستہ آہستہ پھیل رہا وائرل بخار اب بچوں کے دل، جگر، پھیپھڑوں اور گردوں جیسے اعضا کو متاثر کر رہا ہے۔ان میں ملٹی سسٹم انفلامیٹری سنڈروم جیسی علامات پائی جا رہی ہیں۔ جب ان بچوں کا کووڈ ٹیسٹ کیا جاتا ہے، تو رپورٹ نگیٹیو آ رہی ہے۔

علامات سے پہلی نظر میں یہ ایک وائرل فیور ہی لگتا ہے، لیکن یہ بخار عام وائرل کے مقابلے میں دوگنا وقت تک بنے رہنے کی وجہ سے بچوں کے والدین کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کی تشویش میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پٹنہ ضلع میں وائرل کے قہر میں  اضافہ ہو رہا ہے۔ پی ایم سی ایچ، آئی جی آئی ایم ایس، ایمس اور دیگر سرکاری اسپتالوں سمیت شہر کے سب سے بڑے اسپتالوں کی او پی ڈیز میں بچوں کے وارڈس میں بستر بھر رہے ہیں۔ او پی ڈی میں مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ی ایم سی ایچ کی او پی ڈی میں  بچوں کی بڑی تعدادپہنچ رہی ہے۔

پی ایم  سی ایچ کے شعبہ اطفال کے سربراہ ڈاکٹراے کے جیسوال نے کہا کہ او پی ڈی میں آنے والے 50 فیصد بچے بخار میں مبتلا ہیں۔ کچھ بچوں کی حالت تشویشناک ہورہی ہے۔ انہیں  سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے۔ کچھ بچوں کے پھیپھڑوں پربھی اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔  آئی جی آئی ایم ایس کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرمنیش منڈل نے  بتایا کہ وائرل بخار میں مبتلا بچوں کی  جانچ میں ایک بھی کورونا کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ یہ ایک وائرل ہی ہے۔ تاہم، بچوں میں بخار 104 فارین ہائیٹ تک پہنچ رہا ہے۔

نالندہ میڈیکل کالج اسپتال کے پیڈیاٹرک ڈیپارٹمنٹ میں 84 بستروں والے وارڈ میں 76 مریضوں کو داخل کر علاج کیا جا رہا ہے۔ اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ سات بچوں کو صحت یاب ہونے کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔ نمونیا میں مبتلا 18 بچوں میں محکمہ کے پکو، نیکو اور سنٹرل ایمرجنسی میں داخل کر کے علاج کیا جا رہا ہے۔

یوپی سے ملحقہ گوپال گنج میں 100 سے زائد بچے بیمار ہیں

وائرل فیور کی زد میں آنے سے بہار کے ضلع گوپال گنج میں 100 سے زائد بچے وائرل بخار کی وجہ سے بیمار ہو گئے ہیں۔ ان میں سے اب تک تین بچے مر چکے ہیں۔ جہاں کئی بچے سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، کچھ بچے نجی کلینک میں زیر علاج ہیں۔ معلومات کے مطابق 12 بچوں کی حالت تشویشناک ہے۔ موت کے بعد جب بچوں کی رپورٹ آئی تو پتہ چلا کہ وہ معصوم انسیفلائٹس سے متاثر تھے۔ انسیفلائٹس رپورٹ پازیٹیوآنے کے بعد 50 سے زائد بچوں کے  سیمپل جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔

پٹنہ کے منیر میں ڈائیریا سے دو بچوں کی موت

پٹنہ کے منیر میں ڈائیریاقہر مہلک ہو گیا ہے۔ خاص پور اور شیر پور بگہی گاؤں میں مسلسل بچے ڈائیریا کی وجہ سے بیمار ہو رہے ہیں۔ جمعہ کے روزڈائیریا میں مبتلا ایک دو سالہ بچہ دم توڑ گیا۔ خاصپور کے وارڈ نمبر پانچ کے رہائشی مہندر رائے کے دو سالہ بیٹے لڈو کو ڈایئریا کی شکایت تھی۔ بگڑتی ہوئی صحت کو دیکھ کر گھر والوں نے بچے کو قریبی دیہی ڈاکٹر کے پاس علاج کے لیے داخل کرایا۔

ادویات دینے کے باوجود اس کی صحت بگڑتی رہی۔ جلدی میں گھر والوں نے اسے دانا پور سب ڈویژن اسپتال میں داخل کرایا، جہاں سے ڈاکٹر نے بچے کی حالت نازک بتاتے ہوئے بچے کو پٹنہ ریفر کر دیا۔ بچے کو پٹنہ لے جاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ خاصپور گاؤں کے پردیپ ساؤ، خوشبو کماری، چاندنی کماری، اتی سندر کماری، چندن کمار، درگا کماری، لکشمی کماری، رتیش کمار، روشن کمار، سونا کماری وغیرہ اس بیماری میں مبتلا بتائے جاتے ہیں۔

مقامی دیہی باشندوں راہل اور گوپال نے بتایا کہ بچے کی موت کی اطلاع کے بعد بھی منیر اسپتال کے میڈیکل انچارج نے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اس کے بعد پٹنہ سول سرجن کو مطلع کیا گیا۔ اس کے بعد، صحت کارکنوں نے خاص پور میں چونا اور بلیچنگ پاؤڈر چھڑکا وکیاہے۔ اس حوالے سے پی ایچ سی کے میڈیکل انچارج ڈاکٹر گیان رتنا نے بتایا کہ معلومات کے بعد خاصپور اور شیر پور میں دواوں کا چھڑکاؤ کرکے متاثرین کو ادویات دی گئی ہیں۔

Recommended