Categories: صحت

وائرس کی نئی لہریں کیوں آتی ہیں ؟ ڈاکٹر وی کے پال نے سمجھایا

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی دہلی،</span></span><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">2</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">2؍</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"> جون</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">  :’’ ایسے ملک بھی ہیں جہاں ابھی دوسری لہر بھی نہیں آئی ہے۔ اگر ہم وہی کرتے ہیں جو کرنا ضروری ہے، اور اگر ہم  غیر ذمہ دارانہ رویہ میں ملوث نہیں ہیں، تو کووڈ  کا قہر نہیں  ہونا چاہئے۔ یہ  ایک  وبا کی سائنس  کا ایک آسان اصول ہے۔‘‘  نیتی آیوگ کے رکن (ہیلتھ)  ڈاکٹر وی کے پال  نئی وبائی لہروں  کے ابھرنے کے پیچھے  کے اسباب کو واضح کر رہے تھے اور کس طرح  سے  کووڈ  کے تئیں مناسب  برتاؤ  پر عمل کرکے  اور ٹیکہ کاری  جیسی  تدابیر  کرکے  ان کو  کنٹرول یا ٹالا جاسکتا ہے،  یہ بتا رہے تھے۔ وہ آج  پی آئی بی دہلی کے  نیشنل میڈیا سینٹر میں کووڈ  – 19  پر  منعقد  مرکزی وزارت صحت کی میڈیا بریفنگ سے خطاب کر رہے تھے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-weight: 700;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی لہریں کیوں  آتی ہیں</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر پال نے کہا کہ 4 اسباب ہیں جن سے نئی لہر  پیدا  ہوتی ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">1-      <span style="box-sizing: border-box; font-weight: 700;">وائرس کا برتاؤ</span>:  وائرس میں پھیلنے کی گنجائش اور صلاحیت ہوتی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">2-      <span style="box-sizing: border-box; font-weight: 700;">قبول کرنے والا میزبان:</span>  وائرس زندہ رہنے کے لئے اُسے  قبول کرنے والے  میزبان کی تلاش میں رہتا ہے۔ اس لئے  اگر ہم  ٹیکہ کاری کے توسط سے  یا  پچھلے انفیکشن سے محفوظ نہیں ہیں، تو ہم ایک  قبول کرنے والے میزبان ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">3-      <span style="box-sizing: border-box; font-weight: 700;">ترسیل پذیری:</span> وائرس زیادہ اسمارٹ بن سکتا ہے، جہاں  وہ  شکل بدل لیتا ہے، اور زیادہ  ترسیل پذیر ہو  جاتا ہے۔ ایک ہی وائرس جو تین میزبانوں کو  متاثر کیا کرتا تھا، 13  میزبانوں کو  متاثر کرنے  کا اہل  ہو جاتا ہے۔ یہ فیکٹر  غیر متوقع ہے۔ کوئی بھی اس طرح کے وائرس کی بدلی ہوئی  شکل سے لڑنے کے لئے پہلے سے  منصوبہ نہیں  بناسکتا ہے۔ وائرس کی نوعیت  اور  اس کی  ترسیل پذیری  کی تبدیلی  ایک ایکس فیکٹر  ہے اور کوئی بھی  پیش گوئی نہیں کرسکتا کہ یہ کب اور کہاں ہوسکتا ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">4-      <span style="box-sizing: border-box; font-weight: 700;">موقع:</span> ’موقع‘ جو ہم  وائرس  کو  انفیکشن کے لئے دیتے ہیں۔ اگر ہم ایک ساتھ  بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں، بھیڑ لگاتے ہیں، بنا ماسک کے بند جگہوں پر بیٹھتے ہیں، تو وائرس کو پھیلے کے زیادہ مواقع ملتے ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-weight: 700;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جو ہمارے ہاتھ میں ہے، اسے کرنے پر زور</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نیتی آیوگ کے رکن نے  ہمیں یاد دلایا کہ ہمارے ہاتھ میں کیا ہے۔ ’’مندرجہ بالا  4  میں سے دو اسباب  - اثر پذیری  اور  انفیکشن کے مواقع  پوری طرح  سے ہمارے کنٹرول میں ہیں جب کہ دیگر دو  اسباب – وائرس  کا برتاؤ اور  ترسیل پذیری  کی پیش گوئی  یا  کنٹرول نہیں کیا جاسکتا  ہے۔ اگر ہم  محفوظ ہیں اور یہ یقینی بناتے ہیں کہ ہم  بہت زیادہ  حساس نہیں ہیں تو وائرس  زندہ رہ پانے کا اہل نہیں ہوگا۔ ہم ایک ماسک پہنیں یا  ٹیکہ لگانے سے  زیادہ حساسیت  کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ اس لئے اگر ہم  کووڈ  کے تئیں  مناسب برتاؤ پر عمل کرکے  مواقع کو  کم کرتے ہیں  اور  انفیکشن کی اثر پذیری کو کم کردیتے ہیں، تو تیسری لہر نہیں آسکے گی‘‘۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر  پال نے ایک اور لہر کو روکنے کے لئے  لوگوں کے ساتھ ساتھ  نظام  کی اجتماعی کوششوں پر بھی  زور دیا۔ ’’ان میں سے  کچھ  انفرادی  کوششوں کی ضرورت ہے، جب کہ کچھ دیگر  اقدام جیسے  کلسٹرس کو  الگ کرنا ،  کانٹکٹ ٹریسنگ،  جانچ  کی صلاحیت کو یقینی بنانا اور بیداری پیدا کرنا جیسے  اقدامات کے لئے نظام کو کام کرنا ہوگا‘‘۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-weight: 700;"><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اسکول کھولنے کا فیصلہ انتہائی  احتیاط سے کیا جانا چاہئے</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">پابندیوں میں راحت دینے اور اسکولوں کو پھر سے کھولنے کے بارے میں بتاتے ہوئے پال نے کہا کہ اس فیصلے کو احتیاط سے  کرنا ہوگا اور ہمیں تبھی  خطرہ مول لینا چاہئے جب ہم محفوظ ہوں۔ ’’اسکول ایک بھیڑ، ایک میڈیم یا ایک  بڑا مجمع ہے ، جو وائرس کو  انفیکشن  پھیلانے کا موقع دیتے ہیں۔ اس لئے ہمیں  یہ خطرہ تبھی مول لینا چاہئے جب ہم اچھی طرح سے محفوظ ہوں، وائرس کو  ختم کیا جاسکے  اور ہم  فاصلہ  قائم رکھتے ہوئے بیٹھ پائیں۔ لیکن جب غیر متوقع  صورت حال  پیدا ہونے کا امکان ہو ، تو اسکول کھولنے کا فیصلہ   کرنا آسان نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی   ذکر کیا کہ کئی ریاستوں میں  ضابطوں  اور پابندیوں  کی وجہ سے اس وقت وائرس  دبا  ہوا ہے ، اگر ہم  پابندیوں کو کم کرتے ہیں اور اسکول کھولتے ہیں ،تو وائرس  کو انفیکشن پھیلانے کے  مواقع ملتے ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
 </p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago