Urdu News

کوارنٹائن سے کام کرتے ہوئے ، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی پارلیمانی حلقے ادھم پور سے کووڈ انتظامیہ کی صورتحال کا جائزہ لیا

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

 

نئی دہلی 8 مئی دہلی 2021: کووڈ -19 سے متاثر ہونے کے بعد اسپتال سے ڈسچارج ہونے پر کوارنٹائن سے ہی کام کرتے ہوئے ، آج مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی ادھم پور لوک سبھا حلقے کے کووڈ انتظامیہ کی صورتحال کا ، متعلق ضلعی انتظامیہ کے افسران اور عوامی نمائندگان کے ساتھ آن لائن جائزہ لیا۔ یہ میٹنگ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ منعقد کی گئی تھی کیونکہ مرض سے متاثر ہونے کی حالیہ صورتحال کے بعد جناب سنگھ کو کووڈ کے لئے نگیٹیو ٹیسٹ حاصل کرنا ابھی باقی ہے اور اسی لئے وہ جسمانی طور پر ناتو کسی سے ملاقات کررہے ہیں اور نہ مل رہے ہیں۔

اس میٹنگ میں ادھم پور، کتھوا، رائسی ، رامبن،ڈوڈااور کشتوارنامی لوک سبھا حلقے کے 6 بڑے ضلعوں کا احاطہ کیا گیا جن لوگوں نے اس میٹنگ میں شرکت کی ان میں ڈی ڈی سی کے چیئرپرسنس ، متعلقہ ڈپٹی کمشنرس، متعلقہ میونسپل چیئرپرسنس ، پولیس کے سینئر سپرینٹنڈینٹس، چیف میڈیکل آفیسرس اور متعلقہ سرکاری طبی کالجوں کے پرنسپلس شامل ہیں۔ میٹنگ کے دوران باری باری سے ہر ایک ضلع  کی صورتحال پر علیحدہ سے تبادلۂ خیال کیا گیا ۔

میٹنگ کے دوران ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس اہم امر پر زور دیا کہ کووڈ کے خلاف جنگ کو اجتماعی طور پر لڑا جانا چاہئے اور جب  تک  صحت اور انتظامی انتظامیہ ناگزیرنہ  ہوں تو کمیونٹی اور عوامی نمائندگان کی شرکت کے بغیر زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ انھوں نے انسانی اور حساس رسائی کے ساتھ سماجی تشویش کے معاملات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انھوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر کسی  ایک واحد مریض کو آکسیجن والے بستر کی ضرورت ہے لیکن وہ اسے نہیں مل رہا ہے تو یہ صورتحال ان ہزارہا دیگر مریضوں کے مقابلے میں سوسائٹی میں ایک بے چینی اور ناامیدی پیدا کرے گی جنھیں بہتر دیکھ بھال ملی ہو ، وہ روبہ صحت ہوئے ہوں اور ٹھیک ہو کر گھر واپس چلے گئے ہوں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ یہ بھی تجویز کیا کہ ہر ایک ضلع میں کثیر ٹیلی فون ہیلپ لائن ہونی چاہئیں جو بہت زیادہ وسیع ہوں اور ہمیشہ جن پر جواب دیا جاسکے نیز ضرورت مندوں کی رہنمائی کی جاسکے۔ انھوں نے تمام ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت جاری کی کہ جب یہ ہیلپ لائنس شروع ہوجائیں گی تو ان کے بارے میں عوام الناس میں بڑے پیمانے پر تشہیر کی جانی چاہئے کیونکہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو بہت سے ضرورت مند افراد ، تذبذب اور ناامیدی میں ، بستر یا آکسیجن یا ادویا کے لئے اپنی ضروریات کو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر پوسٹ کرنا شروع کردیں گے جس سے ان کے مسائل تو حل نہیں ہوں گے البتہ اس کے بجائے عام طور پر اس سے بے چینی پھیل جائے گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وہ اور ان کے دفتر کا عملہ باقاعدگی کے ساتھ روز مرہ کی بنیاد اور جب کبھی بھی ضرورت پڑے کی بنیاد پر تمام ضلع انتظامیہ اور عوامی نمائندگان کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور حالانکہ وہ کووڈ کے بعد اس وقت آئیسولیشن میں ہیں لیکن پھر بھی مداخلت کرنے کے لئے کسی بھی وقت ان تک رسائی کی جاسکی ہے۔

میٹنگ کے دوران ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو مطلع کیا گیا کہ تمام 6 اضلاع میں کووڈ انتظامیہ کم وبیش پوری طرح زیر کنٹرول ہے اور سماجی سطح پر بھی اس سلسلے میں کوئی زیادہ شکایتیں نہیں ہیں۔ انھیں مطلع کیا گیا کہ 6 میں سے ہر ایک میں شرح اموات کی شرح کم وبیش ایک فیصد کے آس پاس یا اس سے کم ہے۔ کووڈ کی پازیٹیو ٹی کی شرح بھی ان اضلاع میں ، ادھم پور کے علاوہ ، کم وبیش 2.5 فیصد سے تین فیصد رہی ہے جہاں زیادہ پازیٹیوٹی شرح سامنے آئی ہے۔ میٹنگ کے دوران اس بات سے بھی مطلع کیا گیا کہ ایک جانب جہاں رامبن میں آکسیجن کا پلانٹ جلد ہی کام کرنا شروع کردے گا تو دوسری جانب ڈوڈا میں آکسیجن پلانٹ مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ کشتوار میں یہ مکمل ہونے والا ہے۔

ویکسی نیشن کی صورتحال کے بارے میں یہ مطلع کیا گیا کہ ان تمام اضلاع میں ٹیکہ کاری کاکام صرف 45 سال یا اس سے زیادہ کی عمر کے لوگوں کے لئے کیا گیا ہے البتہ یہ کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔رامبن میں ابھی تک 80 سے 90 فیصد کی ٹیکہ کاری کی جاچکی ہے جبکہ کتھوا میں 60 فیصد سے زیادہ اور کشتوار میں50 فیصد سے زیادہ ٹیکہ کاری کا کام کیا جاچکا ہے۔ ان تمام اضلاع میں وینٹی لیٹر کی پوزیشن کم وبیش کافی اطمنان بخش ہے حالانکہ کچھ کیسوں کے سلسلے میں انٹروبیشن کرنے کے لئے تربیت یافتہ افرادی قوت کی کچھ کمی ہے۔


 

Recommended