کورونا اور ڈینگو پھیلنا کم ہونے کے بعداب زیکا وائرس سے خوف و ہراس میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کانپور اور قنوج میں زیکا وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس سے محکمہ صحت کی تشویش میں ایک بار پھر اضافہ ہواہے۔ڈاکٹر ایڈز مچھر کے کاٹنے سے ہونے والی اس بیماری کو ڈینگی سے زیادہ جان لیوا مانتے ہیں۔ زیکا وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اس کے باعث لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ڈینگی کی طرح اس سے بچنے کے لیے مچھروں سے خصوصی حفاظت کریں۔
محکمہ صحت کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر شعیب انصاری نے بتایا کہ زیکا وائرس مچھروں سے پھیلنے والی بیماری ہے، جو ڈینگی اور چکن گونیا کا ذمہ دا ایڈہز کی نسل کے ایک اور مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ زیکا وائرس کے خطرناک ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتی اور اگر علامت ظاہر بھی ہوتی ہے تو معمولی سی۔ مریض کو بخار، خارش، جوڑوں، ا?نکھوں کے پیچھے درد، قے جیسی پریشانی ہوتی ہے۔ ایسی ہی علامت ڈینگی اور کورونا میں بھی پائی جاتی ہیں،یہی وجہ ہے کہ لوگوں کے لیے ان میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شعیب نے یہ بھی بتایا کہ یہ وائرس حاملہ خواتین کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوتا ہے، متاثر ہونے پر جنین کے نقصان کا باعث بنتاہے، بعض اوقات یہ اسقاط حمل کا بھی باعث بنتا ہے،اس کے باعث ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
ضلع ملیریا آفیسر ڈاکٹر راہول کلشریسٹھ کے مطابق ڈینگی کے متعلق واضح معلومات ہیں کہ یہ ایڈیس مچھر کے کاٹنے سے ہی ہوتا ہے۔ایڈیز مچھر اگر ڈینگی کے مریض کو کاٹ لے اور پھر دوسرے صحت مند شخص کو کاٹ لے تو اسے بھی ڈینگی ہو جاتا ہے، لیکن زیکا کے معاملے میں خطرہ زیادہ ہیکیونکہ یہ نہ صرف ایڈیز مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے بلکہ یہ دوسرے طریقوں سے بھی انسان کو متاثر کرسکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں مریض کو کورونا کی طرح الگ تھلگ رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ متاثرہ شخص کے ساتھ جنسی تعلق کرنے سے بھی وائرس پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے، یہ ا?نکھوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے، کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ زیکا وائرس سے متاثرہ شخص ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں چلا جاتا ہے، ایسے میں اگر اسے دوبارہ ایڈز کی نسل کے مچھر نے کاٹ لیا تو وہ مچھر بھی زیکا سے متاثر ہو جائے گا۔ اس کے بعد وہ جتنے بھی لوگوں کو کاٹے گا،وہ زیکا سے متاثر ہو جائیں گے۔ اس لیے اس کے پھیلنے کا خطرہ ڈینگی سے کہیں زیادہ ہے۔
انھوں نے زیکا وائرس کی علامات کے متعلق بتایا کہ پٹھوں،جوڑوں کا درد اور یہ علامات عام طور پر دو سے سات دن تک رہتی ہیں۔ تھکن، آنکھوں کا لال ہونا، سر درد، بے سکونی، گھبراہٹ۔
اس سے حفاظت کے متعلق بتایا کہ گھر میں کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے دیں، جلا ہوا موبل ا?ئل یا مٹی کا تیل گھر کے آس پاس کے تالاب میں ڈال دیں، سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال کریں، پوری آستین والا کپڑے پہنیں،مچھروں کو بھگانے کے لیے کوائل، تیل، لوشن وغیرہ کا استعمال کریں، دفتر میں جوتے پہن کر کام کریں۔