جموں میں حراست میں لئے گئے 168 روہنگیا افراد کو رہا نہیں کیا جائے گا: سپریم کورٹ
نئی دہلی ، 09اپریل (انڈیا نیرٹیو)
سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ جموں میں زیر حراست 168 روہنگیا رہا نہیں کیے جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ سب روہنگیا ہولڈنگ سینٹر میں ہی رہیں گے۔ عدالت نے کہا تھا کہ ان افراد کو قانونی عمل مکمل کرنے کے بعد ہی واپس بھیجا جاسکتا ہے۔ اس حکمنامے کا مطلب ہے کہ یہ روہنگیا تبھی بھیجے جائیں گے جب میانمار ان لوگوں کو اپنا شہری تسلیم کرنے پر راضی ہوجائے۔
فیصلہ آخری مرتبہ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی بنچ نے 26 مارچ کو محفوظ کیا تھا۔ سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا کہ میانمار حکومت کی تصدیق کے بعد ہی 168 افراد کو واپس بھیجا جائے گا۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ روہنگیا ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ملک کو دنیا بھر میں گھسنے والوں کا دارالحکومت بننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے وکیل پرشانت بھوشن نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میانمار میں روہنگیا افراد کی جان کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئی سی جے کے 15 ججوں کے بنچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی جے کا فیصلہ تب آیا جب ایک منتخب حکومت تھی۔
اب صورت حال مزید خراب ہوگئی ہے۔ اس پر مہتا نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ میانمار میں بدامنی ہے لیکن ہمیں اپنے ملک میں ان مہاجرین کے لئے کیا کرنا چاہئے۔ چیف جسٹس نے پرشانت بھوشن سے پوچھا کہ اس معاملے میں آئی سی جے کے حکم کی کیا مطابقت ہے۔
تب پرشانت بھوشن نے کہا تھا کہ حکومت نے ڈیڑھ سو سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں کو گرفتار اور حراست میں لیا ہے۔ ان میں سے بیشتر کے پاس اقوام متحدہ کے مہاجر ہائی کمیشن کا شناختی کارڈ ہے۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے پوچھا تھا کہ کیا اس معاملے میں دفعہ 32 استعمال کیا جاسکتا ہے؟ دفعہ 32 کا اطلاق بھارتی شہریوں پر ہوتا ہے۔