Urdu News

ریسٹورینٹ ، پب اور ہوٹل کے ذریعہ سروس چارج لگانے سے متعلق 81 شکایات نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن پر موصول ہوئی ہیں

Union Minister of State for Consumer Affairs, Food and Public Distribution, Shri Danve Raosaheb Dadarao

  حکومت نے اپریل 2017 میں ہوٹل / ریستوراں کے ذریعہ صارفین سے سروس چارج وصول کرنے سے متعلق منصفانہ تجارتی طریقوں کے بارے میں رہنما خطوط جاری کئے تھے۔ ان رہنما خطوط کے مطابق  سروس چارج کی نوعیت اختیاری ہے اور اس کی ادائیگی مکمل طور پر صارفین کی صوابدید پر ہے۔

وزارت نے 21 اپریل 2017 کے ایک سرکلر کے تحت ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ صارفین کی حفاظت کے قانون کے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں سے متعلق دفعات کے بارے میں ریاست کی کمپنیوں ، ہوٹلوں اور ریستورانوں کو حساس بنائیں اور ہوٹلوں اور ریستورانوں میں مناسب جگہ پر ڈسپلے کے ذریعے معلومات کوعام کریں کہ سروس چارجیز" صوابدیدی / رضاکارانہ نوعیت کے ہیں اور کوئی بھی صارف خدمات سے عدم مطمئن ہونے کی صورت میں ان کی ادائیگی سے دستبردار ہو سکتا ہے۔

سال 2020 کے دوران  نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن پر ریستورانوں، پب اور ہوٹل کے ذریعہ سروس چارج لگانے سے متعلق 81 شکایات موصول ہوئی تھیں۔  تمام شکایات کے مناسب ازالے کے لئے متعلقہ ہوٹلوں/ ریستورانوں سے رجوع کیا گیا۔ اس کے بعد ہوٹلوں/ ریستوراںوں سے موصولہ جوابات  شکایت کنندگان تک پہنچائے گئے۔

کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ  2019 میں مرکزی، ریاستی اور ضلعی سطح پر صارف کمیشن نامی تین درجاتی نیم عدلی مشینری فراہمی کی گئی ہے اور صارفین ہوٹلوں اور ریستوراں کے ذریعہ سروس چارجز کی وصولی سے متعلق شکایات کے ازالے کے لئے ضلعی کمیشنوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

صارفین کے امور، فوڈ اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن کے مرکزی وزیر مملکت جناب دانوے  راؤ صاحب دادا راو نے یہ معلومات آج  لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔ حکومت نے اپریل 2017 میں ہوٹل / ریستوراں کے ذریعہ صارفین سے سروس چارج وصول کرنے سے متعلق منصفانہ تجارتی طریقوں کے بارے میں رہنما خطوط جاری کئے تھے۔ ان رہنما خطوط کے مطابق  سروس چارج کی نوعیت اختیاری ہے اور اس کی ادائیگی مکمل طور پر صارفین کی صوابدید پر ہے۔

وزارت نے 21 اپریل 2017 کے ایک سرکلر کے تحت ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ صارفین کی حفاظت کے قانون کے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں سے متعلق دفعات کے بارے میں ریاست کی کمپنیوں ، ہوٹلوں اور ریستورانوں کو حساس بنائیں اور ہوٹلوں اور ریستورانوں میں مناسب جگہ پر ڈسپلے کے ذریعے معلومات کوعام کریں کہ سروس چارجیز" صوابدیدی / رضاکارانہ نوعیت کے ہیں اور کوئی بھی صارف خدمات سے عدم مطمئن ہونے کی صورت میں ان کی ادائیگی سے دستبردار ہو سکتا ہے۔

سال 2020 کے دوران  نیشنل کنزیومر ہیلپ لائن پر ریستورانوں، پب اور ہوٹل کے ذریعہ سروس چارج لگانے سے متعلق 81 شکایات موصول ہوئی تھیں۔  تمام شکایات کے مناسب ازالے کے لئے متعلقہ ہوٹلوں/ ریستورانوں سے رجوع کیا گیا۔ اس کے بعد ہوٹلوں/ ریستوراںوں سے موصولہ جوابات  شکایت کنندگان تک پہنچائے گئے۔

کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ  2019 میں مرکزی، ریاستی اور ضلعی سطح پر صارف کمیشن نامی تین درجاتی نیم عدلی مشینری فراہمی کی گئی ہے اور صارفین ہوٹلوں اور ریستوراں کے ذریعہ سروس چارجز کی وصولی سے متعلق شکایات کے ازالے کے لئے ضلعی کمیشنوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

صارفین کے امور، فوڈ اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن کے مرکزی وزیر مملکت جناب دانوے  راؤ صاحب دادا راو نے یہ معلومات آج  لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

Recommended