قومی

جماعت اسلامی ہند کے وفد نے فساد زدہ گروگرام کا دورہ کیا اور فوری امن بحالی کا مطالبہ کیا

جماعت اسلامی ہند کے نیشنل سکریٹری مولانا شفیع مدنی کی قیادت میں ایک وفد نے ہریانہ کیفساد سے متاثرہ علاقہ گروگرام کا دورہ کیا اور وہاں بڑے پیمانے پر ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ اس وفد میں جماعت کے عہدیداران میں انعام الرحمن، ندیم خاں اور لئیق احمد خان شامل تھے۔

وفد نے گروگرام کی پولیس کمشنر محترمہ کالا رام چندرن سے ملاقات کی اور سیکٹر 57 میں مسجد پر ہوئے حملے اور اس کے امام جناب سعد کی موت اور علاقے میں ہونے والے تشدد اور حملوں کے بارے میں معلومات حاصل کی اور ان سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ وفد کا تجزیہ ہے کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ اس تشدد کا باعث بنا جس کو مناسب طریقے پر سنبھالنے میں پولیس فورس پوری طرح سے ناکام رہی اور جلوس کو کئی حساس علاقوں سے گزرنے کی اجازت دی گئی۔

وفد سے مقامی باشندوں نے فرقہ وارانہ کشیدگی اور علاقے میں بدامنی کی وجہ سے اپنی جانوں کے تئیں خدشے کا اظہار کیا۔ وفد نے اسپتال جاکر زخمیوں کی عیادت کی اور ان کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اور سیکٹر 57 کی مسجد کا بھی دورہ کیا جسے سخت سیکورٹی کے گھیرے میں رکھا گیا ہے۔

 جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ گرو گرام میں پیدا شدہ صورت حال ہماری انٹیلی جنس اور محکمہ پولیس کے مابین تال میل میں کمی کے سبب ہوئی ہے۔ مزید برآں فسادیوں کوسیاسی سرپرستی اور  ان کے خلاف قانونی کارروائی نہ ہونے کی یقین دہانی نے آگ پر تیل کا کام کیا اور حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے۔ جماعت امن کی بحالی اور اعتماد سازی کے لئے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس کے لئے تمام طبقات کے بیچ بات چیت کے لئے سازگار ماحول بنانے کی سنجیدہ کوششیں ہونی چاہئے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ سوشل میڈیا نے پروپیگنڈہ کرکے تشدد پر اکسانے کا جو کام کیا ہے، اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوئی ہے۔

وفد نے محسوس کیا کہ آس پاس کے علاقوں میں جو لوگ متاثر ہوئے ہیں، ان  کے دل و دماغ پر خوف بیٹھ گیا ہے۔ اب پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو یقین دلائیں کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور تشدد پھیلانے والے سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جماعت کو ایسے واقعات کے بعد ملک کے ایک اہم کاروباری مرکز یعنی گرو گرام سے لوگوں کی جبراً نقل مکانی پر بھی سخت تشویش ہے۔ اس سے ہمارے پْرامن کاروباری ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لہٰذا ایسے حالات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لئے مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔ جماعت تشدد کے متاثرین کو معاوضہ اور قصورواروں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago