مظفر نگر:05ستمبر
کسان لیڈروں نے اتوار کو حکومت سے مختلف مسائل پر بات چیت شروع کرنے کی اپیل کرتےہوئے ایک بار پھر انتباہ دیا کہ وہ 2024تک تحریک چلانے کو تیار ہیں جوائنٹ کسان مورچہ کی جانب سے منعقد مہا کسان پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کسان لیڈروں نے کہا کہ ان کی تحریک غیر سیاسی ہے لیکن کسانوں کے ساتھ ہورہی ہراسانی کو ہر حال میں اٹھایا جائے گااور تحریک کو گاؤں گاؤں تک لے جایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے کسان مہاپنچایت پورے ملک میں منعقد کئے جائیں گے۔
کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ ملک کا آئین خطرے میں ہے۔ ایئرپورٹ، بجلی، بندرگاہ اور سڑکوں کو پرائیویٹ ہاتھوں فروخت کیا جارہا ہے جبکہ ووٹ کے وقت بی جے پی نے اس ضمن میں کچھ نہیں کہا تھا۔مسٹر ٹکیٹ نے کہا کہ اب کھیتی اور کسانی بھی فروخت ہونے کے دہانے پر ہے اور دس سال پرانے ٹرکٹر کے چلنے پر پابندی لگائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو فصلوں کے کم از کم سہارا قیمت کی گارنٹی لینی چاہئے نہیں تو کسانوں کو انتخاب میں ووٹ کی چوٹ دینے چاہئے۔انہوں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہا رکرتےہوئے کہا کہ حکومت نے کسانوں کی آمدنی 2022 تک دو گنی کرنے کا اعلان کیا ہے اور وہ یکم جنوری سے فصلوں کو دوگنی قیمت پر فروخت کرنے کا پرچارکررہی ہے۔
کسان لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم اترپردیش سے لوک سبھا انتخاب جیت کر ملک کی قیادت کررہے ہیں یہ اچھی بات ہے لیکن ا ب یہاں فسادات برداشت نہیں کئے جائیں گے یہاں اللہ اکبر اور ہر ہر ماہا دیو کے نعرے لگتے رہیں گے۔مسٹر ٹکیٹ نے کہا کہ بی جے پی نے 450روپئے فی کوئنٹل گنا کی قیمت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن چار سال میں ایک بار بھی گنا کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔انہوں نےکہا کہ تین زرعی قوانین پر بات چیت کا دروازہ کھلا ہے حکومت کو بات چیت کی پہل کرنی چاہئے۔ اور بارہ ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کسانوں کا چینی ملوں پر بقایہ ہیں۔