اقتصادی جائزہ یعنی سروے کے مطابق، مالی سال 24۔2023 کے دوران بھارت کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 6 سے 6.8 فیصد رہ سکتی ہے۔ عالمی اقتصادی اور سیاسی منظر نامے کے لحاظ سے اس میں اضافہ یا کمی ہو سکتی ہے۔
یہ تخمینہ وسیع پیمانے پر عالمی بینک، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) جیسی کثیر جہتی ایجنسیوں اور ریزرو بینک کے ذریعہ مقامی طور پر فراہم کردہ تخمینوں کے مطابق ہے۔
مرکزی خزانہ اور کارپوریٹ امور کی وزیر نرملا سیتا رمن نے منگل کو پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے پیش کیا۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2023 کو ختم ہونے والے سال کے لئے معیشت کی شرح نمو 0.7 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ گزشتہ مالی سال میں شرح نمو 8.7 فیصد تھی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کی واپسی اور یوکرین تنازعہ کے بحران کے بعد آنے والی دہائی میں ملکی معیشت تیزی سے ترقی کرنے والی ہے۔ بینکنگ، غیر بینکنگ اور کارپوریٹ شعبے کی بہتر بیلنس شیٹ (آمدنی اور کرچ کا گوشوارہ) کے ساتھ ایک نیا کریڈٹ سائیکل (قرضوں پر مبنی لین دین) شروع ہوا ہے۔ یہ پچھلے مہینوں کے دوران بینک کریڈٹ میں دوہرے ہندسے کی نمو سے ظاہر ہوتا ہے۔
سروے کے مطابق مالی سال 2023 میں بھارت کی اقتصادی ترقی بنیادی طور پر نجی کھپت اور سرمائے کی تشکیل کی وجہ سے ہے۔ اس کی وجہ سے شہری بے روزگاری کی شرح میں کمی آئی ہے اور ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ میں اندراج میں اضافہ ہوا ہے، جس کا مطلب ہے کہ مزید ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی ویکسینیشن مہم نے بھی صارفین کے جذبات کو ابھارنے کا کام کیا ہے۔