Urdu News

ہندوستان کی ساحلی سلامتی کو مستحکم کرنے کے لئے ‘ قومی سمندری کمیشن ‘ بنایا جائے گا

ہندوستان کی ساحلی سلامتی کو مستحکم کرنے کے لئے ' قومی سمندری کمیشن ' بنایا جائے گا

نئی دہلی ، 15اپریل (انڈیا نیرٹیو)

ساحلی سمندرکے تحفظ کو مزید مضبوط بنانے کے لئے ' قومی سمندری کمیشن ' کی تیاری آخری مراحل میں ہے ۔ سیکورٹی کی کابینہ کمیٹی (سی سی ایس) کی منظوری کے بعد اس سال کے وسط تک بھارت کے قریب سمندری علاقہ کے تمام معاملات سنبھالنے کے لئے ایک اعلیٰ وفاقی ادارہ اپناکام شروع کردے گا۔ کمیشن کے تحت ملک میں پہلے سے موجود سمندری امور سے نمٹنے کے محکموں کے درمیان ہم آہنگی،یکساں پالیسی سازی اور موثر ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے ' قومی سمندی کمیشن ' بنانے کا فیصلہ بین وزارتی مشاورت کے بعد لیا گیا ہے۔ 

ہندوستان کے پاس 7ہزار،516 کلومیٹر لمبی ساحل ہے جو جزیرے کے علاقوں اور 20 لاکھ مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ ایک خصوصی اقتصادی زون شامل ہے۔ 2001 میں ، کارگل تنازعہ کے بعد قومی سلامتی کے نظام میں اصلاحات کے بارے میں اپنی رپورٹ میں وزرا کے ایک گروپ نے سمندری امور کے نظم و نسق کے لئے ایک اعلی ادارہ کی ضرورت پرزوردیاہے تاکہ بحریہ ، کوسٹ گارڈ اور سنٹرل اور کوسٹل امورریاستی حکومتوں کے مابین ادارہ جاتی تعلقات مضبوط ہوسکے۔ اس کے باوجود ، ایسا کوئی ادارہ تشکیل نہیں پایا۔ اس کے بعد جب 2008میںپاکستانی دہشت گرد وں نے سمندری راستے سے ممبئی میں 26/11 کے حملے کوانجام دیاتو سیکیورٹی کی کابینہ کمیٹی (سی سی ایس) سمندی سیکیورٹی ایڈوائزر کی سربراہی میں سمندری سیفٹی ایڈوائزری بورڈ (ایم ایس اے بی) بنانے کے لیے مشورے چیف ایجنڈا کی شکل میں دئے گئے تھے۔

اس کے بعد سمندری اور ساحلی سلامتی کو مضبوط بنانے کیلئے اگست 2009 میں کابینہ کے سکریٹری کی سربراہی میں ایک قومی کمیٹی ( این سی ایس ایم سی ایس) تشکیل دی گئی۔ یہ قومی کمیٹی صرف 13 ساحلی ریاستوں ، مرکزی علاقوں اور دوسرے سمندری اسٹیک ہولڈرز کے مابین ہم آہنگی تک محدود ہے۔ یہ ساحلی اور سمندری تحفظ کے مختلف اقدامات کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے کبھی کبھار سرگرم عمل رہتی ہے۔ تاہم ، ساحلی ریڈار نیٹ ورک سے لے کر ریاست کے سمندری پولیس اسٹیشنوں تک ممبئی حملے کے بعد سے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس کے باوجود میں سمندری تحفظ کو مستحکم کرنے کیلئے بین وزارتی مشاورت کے بعد ' قومی سمندی کمیشن ' بنانے کا فیصلہ لیا۔

ذرائع کے مطابق بحریہ مرکزی وزارتوں اور محکموں (ہوم، شپنگ، فشریز وغیرہ) اور ریاستی حکومتوں، کوسٹ گارڈ، کسٹم ڈیپارٹمنٹ،کسٹم، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پورٹ حکام سے قومی سمندری کمیشن(NMC) کے قیام کے بعد اداروں کے مابین ایک ہم آہنگی پیدا ہوگی۔ دراصل ہندوستان کو ' وسیع اور اہم ' سمندری ڈومین کو سنبھالنے کے لئے ایک ' کل وقتی فریم ورک ' کی ضرورت ہے۔ بھارت ایک بحری جزیرہ سے گھراہواملک ہے، جو مغرب میں بحیرہ عرب، جنوب میں بحر ہند اور مشرق میں خلیج بنگال سے گھرا ہوا ہے۔ہندوستانی سمندری حدود پاکستان ، مالدیپ ، سری لنکا ، بنگلہ دیش ، میانمار ، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا جیسے ممالک کے ساتھ مشترک ہے۔ 

مختلف ممالک کے ساتھ ہندوستان کی لمبی آبی سرحد کومتعدد سیکورٹی خدشات لاحق ہے۔ ان چیلنجوں میں سمندری جزیروں کے غیر آباد مقامات پر اسلحہ اور گولہ بارود رکھنا ، ملک کے قومی عناصر میں دراندازی اور یہاں سے سمندر اور سمندری جزیروں کے مجرمانہ سرگرمیوں ، اسمگلنگ اور سمندری راستوں کے استعمال اور دیگر بہت کچھ شامل ہیں۔ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ، ' قومی سمندری کمیشن ' کی تشکیل کابینہ کمیٹی برائے سیکورٹی (سی سی ایس) کی منظوری کی منتظر ہے۔

Recommended