جموں و کشمیر میں 2019 تک انسداد بدعنوانی ایجنسیاں بغیر دانتوں کے شیروں سے زیادہ کچھ نہیں تھیں۔ اسٹیٹ ویجیلنس آرگنائزیشن ( ایس وی او) “بڑی مچھلیوں” کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر تھی کیونکہ انہیں حکمران طبقے کی سرپرستی حاصل تھی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت اور 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی نام نہاد خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد منظرنامہ بدل گیا ہے۔اس اقدام نے 70 سالوں میں پہلی بار ہمالیائی خطے میں مرکزی قوانین کے نفاذ کی راہ ہموار کی اور اس طرح کے بہت سے طریقوں کو ختم کیا جو جموں و کشمیر کو کھوکھلا کر چکے تھے۔
جموں و کشمیر میں ایس وی او کو بہتر بنانے کا عمل بھارتیہ جنتا پارٹی کے جون 2018 میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی زیرقیادت مخلوط حکومت سے الگ ہونے کے فوراً بعد شروع ہوا۔محبوبہ مفتی کی حکومت کے خاتمے کے بعد، جموں و کشمیر کے اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے اکتوبر 2018 میں جموں و کشمیر پریوینشن آف کرپشن ایکٹ، 2006 اور جموں و کشمیر اسٹیٹ ویجیلنس کمیشن ایکٹ، 2011 میں ترمیم کی۔
اسی مہینے میں ریاستی انتظامی کونسل نے بدعنوانی سے زیادہ موثر اور بامعنی انداز میں نمٹنے کے لیے جموں و کشمیر میں پہلے انسداد بدعنوانی بیورو کے قیام کی منظوری دی۔اے سی بی کو بااختیار بنانے کا ملک کا فیصلہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا کیونکہ اس کی وجہ سے حکومت ہمالیائی خطے میں بدعنوانی کے خلاف فیصلہ کن جنگ شروع کر رہی ہے۔2018 سے 2020 تک اے سی بی نے جموں و کشمیر میں بدعنوان اہلکاروں کے خلاف 219 مقدمات درج کیے ہیں۔
بیورو نے اسٹیٹ کوآپریٹو بینک میں 223 کروڑ روپے کے قرض گھوٹالے کا پردہ بھی اڑا دیا۔ یہ مقدمہ جے اینڈ کے بینک کے سابق چیئرمین، اس کے ایگزیکٹوز، کچھ چیف انجینئرز، سپرنٹنڈنٹ اور ایگزیکٹو انجینئرز، جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروس (کے اے ایس)ے چند افسران، ڈپٹی ایکسائز کمشنر اور جنگلات، صحت دیہی ترقیات اور دیگر کے سینئر افسران کے خلاف بھی درج کیا گیا تھا۔\
اس سال جنوری سے جولائی تک اے سی بی نے جموں و کشمیر میں بدعنوانی کے 94 کیس درج کیے ہیں۔سری نگر کے اے سی بی پولیس اسٹیشن، جو گاندربل اور بڈگام اضلاع میں بھی بدعنوانی کے مقدمات کا احاطہ کرتا ہے، نے 32 مقدمات درج کیے ہیں۔
بارہمولہ اے سی بی پولیس اسٹیشن، جس میں بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع بھی شامل ہیں، نے 23 مقدمات درج کیے جبکہ جنوبی کشمیر کے چار اضلاع کا احاطہ کرنے والے اننت ناگ پولیس اسٹیشن
میں 13 مقدمات درج ہوئے۔جموں میں 10 اضلاع میں 19 کیس درج کیے گئے۔ اے سی بی کے جموں پولیس اسٹیشن نے پہلے سات مہینوں میں 11 معاملے درج کیے جبکہ ڈوڈہ پولیس اسٹیشن نے پانچ اور اے سی بی کے سنٹرل پولیس اسٹیشن نے بدعنوانی کے پانچ مقدمات درج کیے ہیں۔
پچھلے کچھ مہینوں کے دوران “نیا جموں و کشمیر” میں بدعنوانی کے خلاف جنگ مزید تیز ہو گئی ہے۔ 20 جولائی کو، اے سی بی کے اہلکاروں نے محکمہ دیہی ترقیات کے ایک اسسٹنٹ انجینئر مشتاق احمد نجار کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں 7,000 روپے کی کال ڈپازٹ کی رسید جاری کرنے کے لیے 2,000/ روپے رشوت طلب کرنے اور قبول کرنے پر گرفتار کیا۔
اس سال جون میں، جموں و کشمیر حکومت نے محکمہ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ کے آٹھ ملازمین کو جے اینڈ کے سول سروسز ریگولیشنز، ڈیپارٹمنٹل کمیٹیز ایکٹ کے آرٹیکل 226(2) کے تحت بدعنوانی کے الزامات پر قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا حکم دیا۔