Urdu News

منی پور حملے کے بعد فوج میانمار کی سرحد پر بڑے آپریشن کی تیاری میں

منی پور حملے کے بعد فوج میانمار کی سرحد پر بڑے آپریشن کی تیاری میں

 پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر جنگجوؤں کو زندہ پکڑنے کی کوشش

 فوج نے آسام رائفلز کے ساتھ گھنے جنگلات میں کامبنگ شروع کی،عسکریت پسند گروپ کے تار پیپلز لبریشن آرمی چینی فوج سے منسلک

نئی دہلی، 15 نومبر (انڈیا نیرٹیو)

منی پور میں عسکریت پسندوں کے منصوبہ بند حملے نے ہندوستانی سلامتی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ بھاری ہتھیاروں سے لیس باغی گروپ کے ایک منصوبہ بند حملے کے بعد، ہندوستانی فوج میانمار کی سرحد پر پڑنے والے جنگلات میں ایک بڑا آپریشن کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ فوج نے نیم فوجی دستے آسام رائفلز کے ساتھ مل کر گھنے جنگلات میں تلاشی شروع کر دی ہے جہاں ہفتہ کو حملہ ہوا تھا۔ دو باغی گروپوں پیپلز لبریشن آرمی اور منی پور ناگا پیپلز فرنٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یعنی صرف چین میں ہی نہیں، منی پور میں بھی ' PLA' ہے جس کے تار چینی فوج سے جڑے ہوئے ہیں۔

ملک کی سب سے قدیم پیرا ملٹری فورس آسام رائفلز کے چار اہلکاروں کے علاوہ کمانڈنگ آفیسر کرنل بپلب ترپاٹھی، ان کی بیوی انوجا اور بیٹا عبیر مارے گئے۔ آسام رائفلز کی تشکیل 1835 میں کیچار لیوی کے نام سے ہوئی تھی، جس کا کام اس وقت برطانوی بستیوں اور چائے کے باغات کو قبائلیوں سے بچانا تھا۔ 1971 میں اس کا نام بدل کر آسام رائفلز کر دیا گیا۔ ہند-میانمار سرحد پر آزادانہ نقل و حرکت کا معاہدہ ہے، جس کے تحت سرحدی علاقوں کے لوگ اجازت نامے کی بنیاد پر ایک دوسرے کی سرحد کے پار 16 کلومیٹر کا سفر کر سکتے ہیں۔ اندر آسکتے ہیں۔ سرحد سے دس کلومیٹر اس کے دائرہ کار میں 250 سے زیادہ گاؤں ہیں جن کی آبادی تین لاکھ سے زیادہ ہے۔

میانمار کی سرحد پر تعینات آسام رائفلز کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ میانمار کے کسی بھی شخص کو بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے ہندوستانی سرحد میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ میانمار میں منتخب حکومت کے آنے تک ہندوستانی فوجی دستوں کے ساتھ مشترکہ آپریشن کامیابی سے جاری رہا لیکن وہاں بغاوت کے بعد سرحد پار سے اجازت نامے کی بنیاد پر سینکڑوں لوگ میزورم کے سرحدی علاقوں میں آ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی چین سے میانمار کو اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ میانمار سے آنے والے غیر قانونی چینی ساختہ ہتھیار بھارتی باغی گروپوں تک پہنچ رہے ہیں۔ ہندوستانی اور میانمار کی فوجیں اپنی 1,643 کلومیٹر طویل سرحد پر عسکریت پسندوں کا صفایا کرنے کے لیے باقاعدگی سے مربوط کارروائیاں کر رہی ہیں۔

میزورم، تریپورہ، میگھالیہ اور آسام کے بڑے حصوں میں گزشتہ برسوں میں داخلی سلامتی کی صورت حال میں بہتری کے ساتھ، فوج نے بتدریج 14 سے زیادہ انفنٹری بٹالین کے ساتھ ساتھ دو ڈویڑن ہیڈکوارٹرز کو انسداد بغاوت کی کارروائیوں سے ہٹا دیا ہے۔ ان علاقوں میں انسداد دہشت گردی کی مہم فوج کی آپریشنل کنٹرول میں ہے جسے آسام رائفلزنے اپنے ہاتھ میں لے لیاہے۔ حال ہی میں، ایک بڑی کارروائی بھارت نے بھی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے کی مدد سے میانمار کی سرحد پر عسکریت پسندوں کے خلاف شروع کیا گیا تھا۔ ہفتہ کو منی پور میں عسکریت پسندوں کے ایک منصوبہ بند حملے نے ہندوستانی سیکورٹی میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

دو باغی گروپوں پیپلز لبریشن آرمی اور منی پور ناگا پیپلز فرنٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یعنی صرف چین میں ہی نہیں، منی پور میں بھی ' PLA' ہے جس کے تار چینی فوج سے جڑے ہوئے ہیں۔ منی پور کی پیپلز لبریشن آرمی 1978 میں قائم ہوئی تھی۔ حکومت ہند نے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس منصوبہ بند حملے میں بھاری مسلح باغی گروپ کے ایک درجن سے زائد ارکان ملوث تھے۔ بھارتی فوج میانمار کی سرحد پر پڑنے والے جنگلات میں بڑے آپریشن کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ فوج نے نیم فوجی دستے آسام رائفلز کے ساتھ مل کر گھنے جنگلات میں تلاشی شروع کر دی ہے جہاں ہفتہ کو حملہ ہوا تھا۔ فوج نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور عسکریت پسندوں کو زندہ پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔

Recommended