آٹھ ریاستوں میں درج ایف آئی آر کو دہلی منتقل کرنے کے مطالبے پر مرکز اور متعلقہ ریاستوں کو نوٹس جاری
سپریم کورٹ نے بی جے پی کی معطل لیڈر نوپور شرما کو راحت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق ریمارکس کے معاملے میں 8 ریاستوں میں درج ایف آئی آر کو دہلی منتقل کرنے کے مطالبے پر متعلقہ ریاستوں اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے غور کیا کہ نوپور کی جان کو خطرہ ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 10 اگست کو ہوگی اور تب تک نوپور کی گرفتاری پر روک رہے گی۔
سماعت کے دوران نوپور شرما کے وکیل منیندر سنگھ نے کہا کہ کئی نئے واقعات ہوئے ہیں۔ پاکستان سے سازش کی بات ہو رہی ہے۔ پٹنہ میں کچھ لوگ پکڑے گئے ہیں جو نوپور کو مارنے کی سازش کر رہے تھے۔ نوپور کے لیے ہر ریاست میں عدالت جانا ممکن نہیں ہوگا۔ تب جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ کیا یہ چیزیں حال ہی میں ہوئی ہیں؟ تب منندر سنگھ نے کہا کہ ہاں خطرہ بڑھ گیا ہے۔عدالت نے کہا کہ ہمارا مقصد نہیں تھا کہ آپ کو ہر عدالت میں جانا پڑے۔ ہم آرڈر میں کچھ تبدیلیاں کریں گے۔ تب منندر سنگھ نے کہا کہ یہ مناسب رہے گا۔ اب مغربی بنگال میں 4-5 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ تب عدالت نے کہا کہ ٹھیک ہے لیکن آپ اپنی پسند کی جگہ چاہتے ہیں۔
منیندر سنگھ نے بتایا کہ پہلا کیس دہلی میں درج کیا گیا تھا۔ تب عدالت نے کہا کہ ہم نے کیس کو ختم کرانے کے لیے ہائی کورٹ جانے کی بات کی تھی۔ اب آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ ممکن نہیں ہوگا۔ تو آپ دہلی ہائی کورٹ جانا چاہیں گے۔ تب منیندر نے کہا کہ گرفتاری بھی روک لگائی جائے۔ منندر سنگھ نے ارنب گوسوامی اور ٹی ٹی انٹونی کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ ہم نے آپ سے متبادل قانونی راستے اختیار کرنے کو کہا تھا لیکن ہماری تشویش یہ ہے کہ آپ انہیں استعمال کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ہم اسے حل کریں گے۔نئی درخواست میں نوپور شرما نے اپنی گرفتاری پر روک لگانے کی مانگ کی ہے۔ نوپور شرما نے کہا ہے کہ پہلے میرے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سخت ریمارک کیا۔ میری جان کو مزید خطرہ بڑھ گیا ہے۔عصمت دری اور قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔