Urdu News

بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی پر گجرات حکومت کو سپریم کورٹ کا نوٹس

بلقیس بانو

چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے دو ہفتوں میں جواب طلب کیا

نئی دہلی، 25 اگست (انڈیا نیرٹیو)

 سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی کے خلاف دائر درخواست پر گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے دو ہفتے کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے اس کیس میں ملزمان کو فریق بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ یہ عرضی سی پی ایم لیڈر سبھاشنی علی نے دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلقیس اجتعای عصمت دری کے 11 مجرموں کو رہا کرنا غیر قانونی ہے۔ مجرموں کو 14 افراد کے قتل کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

27 فروری 2002 کو گودھرا واقعہ کے بعد پورے گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ اس کے بعد 3 مارچ 2002 کو احمد آباد سے 250 کلومیٹر دور رندھیک پور گاؤں میں بلقیس بانو کے خاندان پر بھیڑ نے حملہ کر دیا تھا۔

اس حملے میں بلقیس کی 3 سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے سات افراد قتل کر دئے گئے تھے۔ پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ بلقیس بانو نے اگلے دن یعنی 4 مارچ 2002 کو پنچ محل کے لیمکھیڑا پولیس اسٹیشن میں اپنی شکایت درج کرائی تھی۔

اس واقعہ کی ابتدائی تحقیقات احمد آباد میں کی گئی۔ سی بی آئی نے 19 اپریل 2004 کو اپنی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس کے بعد بلقیس بانو نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ گواہوں کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے اور سی بی آئی کے ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے۔

اس پر سپریم کورٹ نے 6 اگست 2004 کو کیس کو ممبئی منتقل کر دیا۔ خصوصی عدالت نے 21 جنوری 2008 کو اپنے فیصلے میں 11 افراد کو مجرم قرار دیا تھا۔ ان 11 مجرموں نے اپنی سزا کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ ان کی سزا کو بمبئی ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

Recommended