Urdu News

بی جے پی رہنما شاہنواز سپریم کورٹ پہنچے، ہائی کورٹ نے دیا ہے ریپ کیس میں ایف آئی آر کا حکم

بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین

نئی دہلی، 18 اگست (انڈیا نیرٹیو)

بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین اپنے خلاف عصمت دری کیس میں ایف آئی آر درج کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے۔ سپریم کورٹ نے فی الحال جلد سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کی سماعت اگلے ہفتے ہوگی۔

دہلی ہائی کورٹ نے شاہنواز حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس آشا مینن کی بنچ نے دہلی پولیس کو تین ماہ کے اندر اندر تحقیقات کرکے  ٹرائل کورٹ میں رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ تمام حقائق کو دیکھنے سے یہ واضح ہے کہ اس معاملے میں پولیس کی ایف آئی آر درج کرنے میں ہچکچاہٹ نظر آ رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے پولیس سے ایکشن ٹیکن رپورٹ طلب کی تھی لیکن پولیس نے جو رپورٹ  عدالت میں پیش کی  تھی، وہ حتمی  رپورٹ نہیں تھی۔

معاملہ 2018 کا ہے۔ دہلی کی ایک خاتون نے 22 اپریل 2018 کو پولیس اسٹیشن میں شکایت کی تھی کہ اس کے ساتھ شاہنواز حسین نے چھتر پور کے ایک فارم ہاؤس میں عصمت دری  کی۔ خاتون کے مطابق پولیس نے ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس کے بعد 26 اپریل 2018 کو خاتون نے پولیس کمشنر سے شکایت کی۔ خاتون کی شکایت کے مطابق پولیس شاہنواز حسین کو بچانا چاہتی تھی۔21 جون 2018 کو خاتون نے ساکیت کی عدالت میں شاہنواز حسین کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ خاتون کا الزام تھا کہ شاہنواز حسین نے  چھتر پورکے فارم ہاؤس میں اس کا ریپ کیا اور جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس نے ٹرائل کورٹ کو بتایا تھا کہ شاہنواز حسین کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا۔ ٹرائل کورٹ نے دہلی پولیس کی اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھاکہ خاتون کی شکایت میں قابل ادراک جرم پایاگیا ہے۔ ساکیت کورٹ کے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے 7 جولائی 2018 کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا۔

شاہنواز حسین نے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے حکم کے خلاف خصوصی عدالت میں نظرثانی کی درخواست دائر کی۔ 12 جولائی کو اسپیشل جج نے بھی میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے شاہنواز حسین کی درخواست خارج کر دیا۔ خصوصی عدالت نے کہا کہ کرائم ترمیمی ایکٹ کے تحت عصمت دری کے معاملے میں پولیس مجسٹریٹ کے سامنے متاثرہ کا بیان ریکارڈ کرنے کی پابند ہے۔ خصوصی عدالت نے کہا کہ دہلی پولیس نے جو جانچ کی، وہ  ابتدائی تفتیش تھی اور میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے پولیس کی رپورٹ کو معاملہ ختم نہ کرنے والی رپورٹ تسلیم کرکے درست کیا۔اس کے بعد شاہنواز حسین نے خصوصی جج کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔

Recommended