Urdu News

بی جے پی اقلیتی مورچہ مرکزی حکومت کے آٹھ سالہ ترقیاتی کاموں کا پیغام گھر گھر پہونچائے گا:طفیل احمد خان قادری

طفیل احمد خان قادری

دہلی میں بی جے پی کی مرکزی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کے بعد پٹنہ لوٹنے پر بی جے پی کے سینئر رہنما ، شعلہ بیاں مقرر اور بہار بی جے پی اقلیتی شعبہ کے صدر مولانا طفیل احمد خان قادری نے کہا کہ آئندہ یکم جون سے 14  جون تک عالمی رہنماؤں سمیت ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی اور اقلیتی مورچہ کے ہمارے تمام ساتھی مرکز کی بھاجپا حکومت کے 8 سالہ ترقیاتی کاموں اور عوامی فلاح و بہبود کے پیغام کو لیکر پورے ملک اور ریاست بھر میں گھر گھر جائے گی انہوں نے جاری اپنے پریس بیان میں کہا کہ آج ملک میں چوطرفہ ترقی ہو رہی ہے۔پنڈت دین دیال سمیت ملک کی ترقی کا خواب دیکھنے والے اآزادی کے متوالوں کا خواب  پورا ہو رہا ہے۔ملک میں ترقیاتی منصوبوں کا فائدہ آخری پائیدان پر بیٹھے لوگوں کو مل رہا ہے۔

اقلیتی مورچہ کے فعال ریاستی صدرمولانا طفیل احمد خان قادری نے جاری اپنے پریس بیان میں کہا کہ غیر بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں مرکز سے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے وزیر اعظم منصوبہ کے تحت جو رقوم آتی ہے وہ خرد برد کردیا جاتا ہے صحیح طریقے سے مرکزی ترقیاتی منصوبوں کا فائدہ اقلیتوں کو نہیں پہنچ رہا ہے اقلیتوں کی ترقی کے بجائے غیر بی جے پی والی ریاستوں میں اقلیت سماج کے لوگوں میں بی جے پی کا خوف دیکھا کر پارٹیاں اقلیتوں کا ووٹ لیتی ہے اور اس طبقہ کیلئے کچھ نہیں کرتی جبکہ مرکز کی نریندر مودی کی سرکار نے اقلیتی طلبہ و طالبات کیلئے پانچ ہزار کڑور انتیس لاکھ روپے جاری کئے ہیں۔

 طفیل احمد خان قادری نے جاری اپنے پریس بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت ملک کے تمام لوگوں سمیت اقلیتوں کے فلاح و بہبود کے لیے اپنے جامع منصوبہ سب کا ساتھ، سب کا وشواس اور سب کا وکاس پر پابند عہد ہے اس کے ذریعے دینی مدارس کو ہاییٹیک کرنے، مدارس کے فارغین علما  و حفاظ کو ایک ہاتھ میں قرآن تو دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر کے ذریعے بیروزگاری سے بچانے کیلئے کاربند ہے انہوں نے کہا کہ سیکولرازم کا نعرہ لگا کر، بی جے پی کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے ملک کے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو معاشی، سیاسی اور تعلیمی میدان میں پیچھے کیا ہے جس کی تلافی نریندر مودی کی سرکار کر رہی ہے  اس موقع پر ان کے ہمراہ بہار بی جے پی اقلیت شعبہ کے مختلف ذمہ داران موجود تھے۔

Recommended