نئی دہلی ، 17جون (ہ س)
مرکزی کابینہ نے بدھ کے روز ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کھاد پر دی جانے والی سبسڈی میں 700 روپے فی بیگ (50 کلو) اضافہ کر دیا ہے۔ اس سے حکومت پر 14775 کروڑ روپئے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ اس وقت بیگ کی قیمت 2400 روپے ہے اور حکومت 1200 روپے سبسڈی دے رہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت مرکزی کابینہ کی معاشی امور کمیٹی نے اس سلسلے میں محکمہ کھاد کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔سبسڈی بڑھانے کے پیچھے حکومت کا مقصد عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کے باوجود ، کسانوں کو سستی قیمتوں پر مٹی کے غذائی اجزاکو فراہم کرنا ہے۔ یوریا کے بعدسب سے زیادہ استعما ل ہونے والی ڈی اے پی دوسری کھاد ہے۔
مرکزی وزیر من سکھ مانڈویہ نے کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلے سے کسانوں کو پہلے کی طرح ڈی اے پی کھاد پر صرف 1200 روپیے ہی خرچ کرنا پڑے گا۔ حکومت نے اب سبسڈی 500 روپیے سے بڑھا کر 1200 روپے فی بیگ کردیا ہے۔
کھادوں پر سبسڈی کو منظوری
حکومت نے بدھ کے روز سنہ 2021-22 کے لیے نائیٹروجن، فاسفورس اور پوٹاس پر سبسڈی دیے جانے کی تجویز کو منظوری دے دی۔
وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی مالی امور کی کمیٹی نے محکمہ کھاد کے تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ محکمہ کھاد نے تجویز دی تھی کہ سنہ 2021-22 (موجودہ موسم تک) کے لیے پی-اینڈ کے کھادوں پر غذائی اجزاء پر مبنی سبسڈی طے کر دی جائے۔ نائیٹروجن پر فی کلو 18 روپیے سے زیادہ، فاسفورس پر 45 روپیے سے زیادہ اور پوٹاش پر 10 روپیے سے زیادہ کی سبسڈی دی گئی ہے۔
حکومت کھادوں کی دستیابی یقینی بنا رہی ہے، بالخصوص یوریا اور 22 گریڈ والے پی-اینڈ کے کھادوں کی جس میں ڈی اے پی بھی شامل ہے۔ یہ کھاد کسانوں کو سبسڈی کی بنیاد پر کھاد بنانے والوں/ درآمد کاروں سے ملیں گے۔ پی-اینڈ-کے کھادوں پر سبسڈی این بی ایس اسکیم کی بنیاد پر دی جا رہی ہے جو یکم اپریل 2010 سے مؤثر ہے۔ کسان-حامی جذبے کے ساتھ حکومت اس بات کے لیے پابند عہد ہے کہ پی-اینڈ-کے کھاد کی دستیابی کسانوں کو سستی قیمتوں پر یقینی بنائی جائے۔ یہ سبسڈی، این بی ایس شرحوں پر کھاد کمپنیاں کو جاری کی جائے گی تاکہ کسانوں کو سستی قیمت پر کھاد مل سکے۔