Urdu News

جنگ بندی کی خلاف ورزی اور دہشت گردانہ حملے

Ceasefire Violation and Terrorist Attacks

 جموں و کشمیر گزشتہ تین دہائیوں سے سرحد پار کی حمایت سے انجام دی جانے والی دہشت گردی سے متاثر ہے۔ پاکستان کے ذریعے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی خبر جموں و کشمیر میں صرف بین الاقوامی سرحد / لائن آف کنٹرول پر ہی ہے۔ حکومت نے دہشت گردی کو قطعاً برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کیا ہے۔

جنگ بندی کی خلاف ورزیوں / سرحد پار فائرنگ کی صورت میں سلامتی دستوں کے ذریعے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کی جاتی ہے۔ حکومت کے ذریعے پیشگی اقدامات کے سبب گزشتہ تین برسوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔

جموں و کشمیر میں گزشتہ تین سالوں کے دوران ہر سال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، دہشت گردانہ حملوں کے واقعات، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک / زخمی ہوئے شہریوں اور سلامتی دستوں کے عملہ نیز تصادم میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کی تفصیلات حسب ذیل ہے:

واقعہ کی نوعیت

 

2018

2019

2020

جنگ بندی کی خلاف ورزی

واقعات

2140

3479

5133

ہلاک ہوئے شہری

30

18

22

زخمی ہوئے شہری

143

127

71

شہید ہوا سکیورٹی عملہ

29

19

24

زخمی ہوا سکیورٹی عملہ

116

122

126

دہشت گردانہ حملے

واقعات

614

594

244

ہلاک ہوئے شہری

39

39

37

زخمی ہوئے شہری

63

188

112

شہید ہوا سکیورٹی عملہ

91

80

62

زخمی ہوا سکیورٹی عملہ

238

140

106

مارے گئے دہشت گرد

257

157

221

بی ایس ایف اور پاکستان رینجرس کے درمیان ڈی جی سطح کی آخری میٹنگ 8 سے 10 نومبر 2017 کو نئی دہلی میں ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کے دوران سرحد پار فائرنگ کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا تھا، جس میں دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اس طرح کی کوئی فائرنگ نہ ہو۔ کسی بھی طرح کی فائرنگ کی صورت میں دوسرا فریق زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لے گا اور مواصلات کے سبھی دستیاب وسائل کے ذریعے فوری طور پر رابطہ کیا جائے گا، تاکہ صورت حال کو مزید آگے بڑھنے سے بچایا جاسکے۔ مختلف سطح پر کمانڈروں کے درمیان ضرورت کی بنیاد پر زمینی سطح پر فلیگ میٹنگیں بھی ہوتی ہیں۔

ایسے حملوں کے سبب خزانے کو ہونے والے نقصان کا تعین کرنے کے لئے کوئی تجزیہ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم ایسے حملوں سے ہونے والے نقصان کے لئے شہریوں، سکیورٹی فورسیز کے عملہ وغیرہ کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔

حکومت سرحد پار دہشت گردی کے معاملے کو مسلسل اٹھاتی رہی ہے اور دوفریقی، علاقائی اور بین الاقوامی فورموں پر دہشت گردی کی اس برائی سے لڑنے کے لئے بین الاقوامی تعاون پر بہت زور دیتی رہی ہے۔ دہشت گردانہ سرگرمیوں پر قدغن لگانے کے لئے حکومت کے ذریعے کئے گئے چند اقدامات حسب ذیل ہیں:

  1. کائینیٹک آپریشنز: سرگرمی کے ساتھ دہشت گردوں اور انھیں تدبیراتی (ٹیکٹیکل) تعاون دینے والوں کی نشان دہی محاصرہ اور تلاشی جیسی کارروائیوں کے ذریعے تلاش، خصوصی رسپانس اگر وہ گرفتاری کے دوران تشدد کا برتاؤ کریں۔
  2. انسدادی کارروائیاں: دہشت گردی کے اسٹریٹیجک حامیوں کی سرگرمی سے نشان دہی اور جانچ پڑتال کا آغاز، تاکہ رقم کی فراہمی، بھرتی وغیرہ جیسے دہشت گردی کی حمایت کرنے اور اس کے لئے اکسانے والے میکانزم کو بے نقاب کیا جاسکے۔
  3. رات میں کی جانے والی پیٹرولنگ بڑھادی گئی ہے اور دراندازی کے سبھی ممکنہ روٹوں پر ناکے قائم کئے گئے ہیں۔ سرحدی علاقوں کی جانب سے آنے والی گاڑیوں کی گہرائی سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔
  4. کوآرڈنیشن میٹنگ برابر ہوتی رہتی ہیں اور علاقے میں تعینات سبھی فورسیز ہائی الرٹ پر رہتی ہیں۔
  5. جموں و کشمیر میں برسرکار سبھی سکیورٹی فورسیز کے دوران ریئل ٹائم بیسس پر خفیہ معلومات کا اشتراک۔

مزید برآں، بین الاقوامی سطح پر متعدد دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ پاکستان کے تعلق کو بے نقاب کرنے کے لئے بھارت سرکار متعدد ثبوتوں کا استعمال کررہی ہے۔ یہ وہ ثبوت ہیں جو دہشت گردانہ حملوں کے معاملے میں جانچ پڑتال کے دوران جمع کئے گئے ہیں۔ اس کا مقصد، اسے دو فریقی اور کثیر فریقی گفت و شنید کے دوران استعمال میں لانا ہے۔

یہ باتیں امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائیں۔جموں و کشمیر گزشتہ تین دہائیوں سے سرحد پار کی حمایت سے انجام دی جانے والی دہشت گردی سے متاثر ہے۔ پاکستان کے ذریعے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی خبر جموں و کشمیر میں صرف بین الاقوامی سرحد / لائن آف کنٹرول پر ہی ہے۔ حکومت نے دہشت گردی کو قطعاً برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کیا ہے۔

جنگ بندی کی خلاف ورزیوں / سرحد پار فائرنگ کی صورت میں سلامتی دستوں کے ذریعے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کی جاتی ہے۔ حکومت کے ذریعے پیشگی اقدامات کے سبب گزشتہ تین برسوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔

جموں و کشمیر میں گزشتہ تین سالوں کے دوران ہر سال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، دہشت گردانہ حملوں کے واقعات، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک / زخمی ہوئے شہریوں اور سلامتی دستوں کے عملہ نیز تصادم میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کی تفصیلات حسب ذیل ہے:

واقعہ کی نوعیت

 

2018

2019

2020

جنگ بندی کی خلاف ورزی

واقعات

2140

3479

5133

ہلاک ہوئے شہری

30

18

22

زخمی ہوئے شہری

143

127

71

شہید ہوا سکیورٹی عملہ

29

19

24

زخمی ہوا سکیورٹی عملہ

116

122

126

دہشت گردانہ حملے

واقعات

614

594

244

ہلاک ہوئے شہری

39

39

37

زخمی ہوئے شہری

63

188

112

شہید ہوا سکیورٹی عملہ

91

80

62

زخمی ہوا سکیورٹی عملہ

238

140

106

مارے گئے دہشت گرد

257

157

221

بی ایس ایف اور پاکستان رینجرس کے درمیان ڈی جی سطح کی آخری میٹنگ 8 سے 10 نومبر 2017 کو نئی دہلی میں ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کے دوران سرحد پار فائرنگ کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا تھا، جس میں دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اس طرح کی کوئی فائرنگ نہ ہو۔ کسی بھی طرح کی فائرنگ کی صورت میں دوسرا فریق زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لے گا اور مواصلات کے سبھی دستیاب وسائل کے ذریعے فوری طور پر رابطہ کیا جائے گا، تاکہ صورت حال کو مزید آگے بڑھنے سے بچایا جاسکے۔ مختلف سطح پر کمانڈروں کے درمیان ضرورت کی بنیاد پر زمینی سطح پر فلیگ میٹنگیں بھی ہوتی ہیں۔

ایسے حملوں کے سبب خزانے کو ہونے والے نقصان کا تعین کرنے کے لئے کوئی تجزیہ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم ایسے حملوں سے ہونے والے نقصان کے لئے شہریوں، سکیورٹی فورسیز کے عملہ وغیرہ کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔

حکومت سرحد پار دہشت گردی کے معاملے کو مسلسل اٹھاتی رہی ہے اور دوفریقی، علاقائی اور بین الاقوامی فورموں پر دہشت گردی کی اس برائی سے لڑنے کے لئے بین الاقوامی تعاون پر بہت زور دیتی رہی ہے۔ دہشت گردانہ سرگرمیوں پر قدغن لگانے کے لئے حکومت کے ذریعے کئے گئے چند اقدامات حسب ذیل ہیں:

  1. کائینیٹک آپریشنز: سرگرمی کے ساتھ دہشت گردوں اور انھیں تدبیراتی (ٹیکٹیکل) تعاون دینے والوں کی نشان دہی محاصرہ اور تلاشی جیسی کارروائیوں کے ذریعے تلاش، خصوصی رسپانس اگر وہ گرفتاری کے دوران تشدد کا برتاؤ کریں۔
  2. انسدادی کارروائیاں: دہشت گردی کے اسٹریٹیجک حامیوں کی سرگرمی سے نشان دہی اور جانچ پڑتال کا آغاز، تاکہ رقم کی فراہمی، بھرتی وغیرہ جیسے دہشت گردی کی حمایت کرنے اور اس کے لئے اکسانے والے میکانزم کو بے نقاب کیا جاسکے۔
  3. رات میں کی جانے والی پیٹرولنگ بڑھادی گئی ہے اور دراندازی کے سبھی ممکنہ روٹوں پر ناکے قائم کئے گئے ہیں۔ سرحدی علاقوں کی جانب سے آنے والی گاڑیوں کی گہرائی سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔
  4. کوآرڈنیشن میٹنگ برابر ہوتی رہتی ہیں اور علاقے میں تعینات سبھی فورسیز ہائی الرٹ پر رہتی ہیں۔
  5. جموں و کشمیر میں برسرکار سبھی سکیورٹی فورسیز کے دوران ریئل ٹائم بیسس پر خفیہ معلومات کا اشتراک۔

مزید برآں، بین الاقوامی سطح پر متعدد دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ پاکستان کے تعلق کو بے نقاب کرنے کے لئے بھارت سرکار متعدد ثبوتوں کا استعمال کررہی ہے۔ یہ وہ ثبوت ہیں جو دہشت گردانہ حملوں کے معاملے میں جانچ پڑتال کے دوران جمع کئے گئے ہیں۔ اس کا مقصد، اسے دو فریقی اور کثیر فریقی گفت و شنید کے دوران استعمال میں لانا ہے۔

یہ باتیں امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائیں۔

Recommended