سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ آراضی سائنسز؛ پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ پنشن اور پنشن یافتگان کی بہبود کے محکمے نے، طلاق شدہ بیٹیوں اور دیویانگوں کے لیے خاندانی پنشن کی فراہمی میں نرمی سمیت متعدد غیر معمولی اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔ بزرگ پنشن یافتگان کی جانب سے لائف سرٹیفکیٹ جمع کرانے میں آسانی کے لیے، موبائل ایپ کے ذریعے چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کا تعارف، الیکٹرانک پنشن پے آرڈر، پنشن کے عمل کو آسان بنانے کے لیے محکمہ ڈاک کی مدد وغیرہ اس میں شامل ہیں۔
نئی دہلی میں 7ویں کل ہند پنشن عدالت سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کسی متوفی سرکاری ملازم/پنشن لینے والے کے معذور بچوں کو فیملی پنشن کی توسیع یا کسی سرکاری متوفی نوکر/پنشنر کے دیویانگ بچوں کے لیے فیملی پنشن کے مراعات میں بڑا اضافہ کرنا جیسے اقدامات، صرف پنشن اصلاحات نہیں ہیں بلکہ یہ سماجی اصلاحات ہیں جن کے وسیع اثرات ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت، عام آدمی تک "زندگی میں آسانی" لانے کے لیے اچھی حکمرانی کے منتر پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب مودی کی رہنمائی میں پنشن یافتگان کی بھلائی کے لیے آؤٹ آف باکس آئیڈیاز اور حل وضع کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنشن عدالت کا مقصد مستحقین کی شکایات کو فوری طور پر حل کرنے کے ساتھ ساتھ، وظائف کی تقسیم میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا بھی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے محکمہ کے سینئر عہدیداروں کو ہدایت کی ہےکہ وہ پنشن یافتگان کو مزید آسانی فراہم کرنے کے لیے، تمام مرکزی وزارتوں/محکموں اور ماتحت دفاتر سے موصول ہونے والے تاثرات کی بنیاد پر ایک جامع "مینول فار پنشنرز" کے ساتھ سامنے آئیں۔ پنشن عدالت میں، وزیر موصوف نے آج تصادفی طور پر پنشن یافتگان، دہلی اور ملک بھر میں تقریباً 225 مقامات پر تعینا ت عملے اور افسران سے بات چیت کی اور ان سے فیڈ بیک حاصل کیا۔ حل کرنے کے لیے آج 1000 سے زیادہ کیسز درج ہیں اور محکمہ، فیملی پنشن یافتگان اور 80 سال یا اس سے زیادہ عمر کے سپر سینئر پنشن یافتگان سے متعلق کیسوں کو خصوصی ترجیح دے رہا ہے۔ا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ محکمہ نے، پنشن عدالت کی پہل 2017 میں کی تھی جو پنشن یافتگان کی شکایات کے فوری ازالہ کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اپنایا گیا ماڈل یہ ہے کہ کسی خاص شکایت کے لیے تمام شراکتداروں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر مدعو کیا جاتا ہے اور کیس کو موجودہ پالیسی کے مطابق حل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2017 سے اب تک تقریباً 22494 پ پنشن یافتگان کی شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہےاور 16061 معاملات کو موقع پر ہی حل کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ اس مشق کا بنیادی مقصد، پنشن یافتگان کو "زندگی میں آسانی" فراہم کرنا ہے اوراس قانونی چارہ جوئی کو روکنا ہے جس میں پنشنر کے ساتھ ساتھ حکومت کو مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے نیز یہ ایک طویل مدتی عمل بھی ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ یہ ایک کل ہند پیمانے پر اثر انداز ہوتا ہے اور تمام وزارتوں/محکموں/تنظیموں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ یہ حکومت، پنشن یافتگان کی انفرادی شکایات کو اہمیت دیتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ پہلے پنشن ضابطوں کو 50 سال پہلے، 1972 میں نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ تب سے سی سی ایس (پینشن) ضابطے 1972 میں بڑی تعداد میں ترامیم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا، اس طرح کی تبدیلیوں اور ان قواعد کی مختلف دفعات کو واضح کرنے والے متعدد دفتری یادداشتوں کی روشنی میں، محکمہ، رولز یعنی سول سروسز (سی سی ایس) (پینشن) رولز، 2021 کا ایک نظرثانی شدہ اور اپ ڈیٹ ورژن سامنےلایا ہے۔
سکریٹری پنشن وی سرینیواس نے کہا کہ پنشن اور پنشن یافتگان کی بہبود کے محکمے نے، تمام وزارتوں کے لیے پنشن کے معاملات پر کارروائی کرنے کے لیے بھاویشیا سافٹ ویئر کو لازمی بنا کر پنشن کی ادائیگی کے عمل کے آخر سے آخر تک ڈیجیٹلائزیشن کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سافٹ ویئر نے ہر ایک شراکت دار کے لیے پنشن کی کارروائی کو مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے دی ہے تاکہ پنشن وقت پر شروع ہو سکے۔ تمام وزارتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ ان کے نوڈل افسر زیر التواء شکایات کا ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد کریں تاکہ پنشن یافتگان کی شکایات سے نمٹنے والے سرکاری افسران کی جوابدہی کو یقینی بنایا جائے۔