نئی دہلی، 11 فروری
لداخ کے سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راکیش شرما (ریٹائرڈ) نے کہا ہے کہ اگر چین کے ساتھ سرحدی جنگ ہوتی ہے اور اس میں اگر 1,000-2,000 ہلاکتیں ہوتی ہیں تو چینی کمیونسٹ پارٹی کو چین کے لوگوں کے ساتھ سماجی معاہدے کو شدید نقصان پہنچے گا"لہذا، چین بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے نئی قسم کی جنگوں کا سہارا لے سکتا ہے اور کھلے عام جنگ کے بغیر اپنے سیاسی مقاصد حاصل کر سکتا ہے۔"لیفٹیننٹ جنرل شرما نے لداخ میں فائر اینڈ فیوری کور کی کمانڈ کی جو کارگل، سیاچن گلیشیئر اور مشرقی لداخ کے لیے ذمہ دار ہے ، نے یہ خدشا ت ایک خصوصی انٹرویو کے دوران ظاہر کئے۔
جنرل نے تقریباً چالیس سال تک ہندوستانی فوج میں خدمات انجام دیں اور جموں و کشمیر، شمال مشرقی اور ہندوستان کی مغربی سرحد میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔لداخ کے دو سالہ تعطل کو حل کرنے کے لیے علیحدگی کا عمل شروع ہونے کے ایک سال بعد، آپ فوجی مذاکرات کے 14 دوروں اور ایل اے سی کی صورتحال کا اندازہ کیسے لگاتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں سابق لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ بات چیت کے 14 دوروں کے نتیجے میں گشت پر عارضی طور پر روک لگا دی گئی ہے، یا کئی جگہوں پر 'بفر زونز' کی تشکیل ہوئی ہے۔ان بفروں نے فوجیوں کے درمیان جھڑپوں اور جھگڑوں کو روک دیا ہے جو پہلے ہوا کرتا تھا، خاص طور پر مشرقی لداخ میں۔
غور طلب ہے کہ جون 2020 میں گلوان تصادم میں ہندوستان کو 20 ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ آٹھ سے نو ماہ بعد، چین نے کہا کہ اس نے چار آدمی کھو دیے ہیں اور اب آسٹریلوی میڈیا نے 38 سے زیادہ PLAکی ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔چینیوں کے لیے یہ ظاہر تھا کہ اس طرح کے تصادم سے ان کی فوجوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ وہ ایک اور گالوان نہیں چاہتے تھے اور اس لیے س گوگرا سے پانگنگ تسو، کیلاش ہائٹس تک ایک بفر زون کی تشکیل دیاجارہا ہے اور ہاٹ اسپرنگس میں15پیٹرولنگ پوائنٹ 15 پربات چیت جاری ہے۔