خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت نے چائلڈ ہیلپ لائن 1098 کو ای آر ایس ایس- 112 کے ساتھ انضمام کے حکومت کے فیصلے کے بارے میں کچھ سوشل میڈیا پوسٹس کی تردید کرتے ہوئے انہیں افسوسناک قرار دیا ہےاور کہا ہے کہ یہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔
اس سلسلے میں، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے واضح کیا ہے کہ چائلڈ لائن سروس ہمیشہ سے ہی بحران کے شکار اور غیر محفوظ حالات میں بچوں کے لیے حکومت کی حمایت یافتہ سروس رہی ہے۔ شروع سے ہی، حکومت نے بچوں کو ترجیح دی ہے اور اپنے معاون غیر سرکاری اداروں (این جی او) کےتوسط سے چائلڈ لائن کے ذ ریعہ چلائے جانے کےلیےخاص این جی او ‘سی آئی ایف’ یا’ چائلڈ لائن انڈیا فاؤنڈیشن’ کو مکمل مالی امداد فراہم کی ہے۔
چائلڈ لائن سروسز کو جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015 میں سیکشن 2(25) کے تحت چوبیس گھنٹے کی ایمرجنسی آؤٹ ریچ سروس کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو انہیں ہنگامی یا طویل مدتی نگہداشت اور بحالی کی خدمت سے جوڑتی ہے۔ حکومت اسے کسی بھی ایجنسی یا این جی او کے ذریعے چلا سکتی ہے۔
بچوں کے تحفظ کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے اوربحران کے شکار بچوں کے تئیں انتظامیہ کے ردعمل کو بہتر بنانے کے مقصد سے، وزارت نے ‘مشن واتسلیہ اسکیم’ کے رہنما خطوط جاری کیے ہیں جس کے مطابق چائلڈ ہیلپ لائن کو ریاستی اور ضلعی عہدیداروں کے ساتھ مل کر چلایا جائے گا اور ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم -112 (ای آر ایس ایس-112) اور وزارت داخلہ (ایم اے ایچ) کی ہیلپ لائن کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…